1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ السِّوَاكِ)

حسن(الألباني)

48. حدثنا محمد بن عوف الطائي حدثنا أحمد بن خالد حدثنا محمد بن إسحق عن محمد بن يحيى بن حبان عن عبد الله بن عبد الله بن عمر قال قلت أرأيت توضؤ ابن عمر لكل صلاة طاهرا وغير طاهر عم ذاك فقال حدثتنيه أسماء بنت زيد بن الخطاب أن عبد الله بن حنظلة بن أبي عامر حدثها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بالوضوء لكل صلاة طاهرا وغير طاهر فلما شق ذلك عليه أمر بالسواك لكل صلاة فكان ابن عمر يرى أن به قوة فكان لا يدع الوضوء لكل صلاة قال أبو داود إبراهيم بن سعد رواه عن محمد بن إسحق قال عبيد الله بن عبد الله

سنن ابو داؤد : کتاب: طہارت کے مسائل باب: مسواک کا بیان

١. فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی (دار السلام)

48. محمد بن یحییٰ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عبداللہ سے کہا کہ (تمہارے والد) سیدنا ابن عمر ؓ وضو سے ہوں یا بے وضو، وہ ہر نماز کے لیے (پابندی سے) وضو کرتے ہیں، اس کی کیا وجہ ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ مجھے اسماء بنت زید بن خطاب نے بتایا کہ عبداللہ بن حنظلہ بن ابی عامر نے اسے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ کو (پہلے پہل) حکم دیا گیا تھا کہ ہر نماز کے لیے وضو کیا کریں، خواہ پہلے وضو سے ہوں یا بے وضو۔ مگر جب انہیں مشقت ہوئی، تو حکم دیا گیا کہ ہر نماز کے لیے مسواک کیا کریں۔ چنانچہ ابن عمر ؓ سمجھتے تھے کہ ان میں ہمت ہے لہٰذا وہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کرتے تھے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ...

2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابٌ فِي الظِّهَارِ)

حسن(الألباني)

2214. حدثنا الحسن بن علي، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا ابن إدريس، عن محمد بن إسحاق، عن معمر بن عبد الله بن حنظلة، عن يوسف بن عبد الله بن سلام، عن خويلة بنت مالك بن ثعلبة، قالت: ظاهر مني زوجي أوس بن الصامت، فجئت رسول الله صلى الله عليه وسلم أشكو إليه، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يجادلني فيه، ويقول: اتقي الله, فإنه ابن عمك، فما برحت حتى نزل القرآن: {قد سمع الله قول التي تجادلك في زوجها}[أول سورة المجادلة], إلى الفرض، فقال: >يعتق رقبة<، قالت: لا يجد، قال: >فيصوم شهرين متتابعين< قالت: يا رسول الله! إنه شيخ كبير ما به من صيام، قال: >فليطعم ستين مسكينا<، قالت: ما عنده من شيء يتصدق به، قالت: فأتي ساعتئذ بعرق. من تمر، قلت: يا رسول الله! ف...

سنن ابو داؤد : کتاب: طلاق کے احکام و مسائل باب: ظہار کے احکام و مسائل

١. فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی (دار السلام)

2214. سیدہ خویلہ بنت مالک بن ثعلبہ‬ ؓ ب‬یان کرتی ہیں کہ میرے شوہر اوس بن صامت ؓ نے مجھ سے ظہار کر لیا تو میں شکایت لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ رسول اللہ ﷺ مجھ سے اس مسئلے میں بحث فرمانے لگے۔ آپ کہتے تھے: ”اللہ سے ڈرو، وہ تمہارا چچا زاد ہے۔“ میں وہاں سے نہ ہٹی تھی کہ قرآن نازل ہو گیا {قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا} بیان کفارہ تک۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ” وہ گردن آزاد کرے۔“ اس نے کہا: اس کے پاس نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: ”وہ دو مہینے متواتر روزے رکھے۔“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ بہت بوڑھا ہے، روزے کہاں رکھ سکتا ہے؟ فرمایا: ”تو ساٹھ مسک...

3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ طَرْدِ النَّاسِ عِنْدَ رَمْيِ الْجِمَارَ​)

صحیح(الألباني)

903. حدثنا أحمد بن منيع حدثنا مروان بن معاوية عن أيمن بن نابل عن قدامة بن عبد الله قال رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يرمي الجمار على ناقة ليس ضرب ولا طرد ولا إليك إليك قال وفي الباب عن عبد الله بن حنظلة قال أبو عيسى حديث قدامة بن عبد الله حديث حسن صحيح وإنما يعرف هذا الحديث من هذا الوجه وهو حديث أيمن بن نابل وهو ثقة عند أهل الحديث

جامع ترمذی : كتاب: حج کے احکام ومسائل باب: جمرات کی رمی کے وقت لوگوں کو ڈھکیلنے اور ہٹانے کی کراہت کا بیان​

٢. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

903. قدامہ بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا آپ ایک اونٹنی پر جمرات کی رمی کر رہے تھے، نہ لوگوں کو دھکیلنے اور ہانکنے کی آواز تھی اور نہ ہٹو ہٹو کی ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- قدامہ بن عبداللہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲- یہ حدیث اسی طریق سے جانی جاتی ہے، یہ ایمن بن نابل کی حدیث ہے۔ اور ایمن اہل حدیث (محدثین) کے نزدیک ثقہ ہیں۔ ۳- اس باب مین عبداللہ بن حنظلہ ؓ سے بھی روایت ہے۔

7 مسند احمد: تتمة مسند الأَنصار (حَدِيثُ عَبْدِ اللهِ بْنِ حَنْظَلَةَ ابْنِ الرَّاهِبِ أَبِي عَامِرٍ الغَسيلِ غَسِيلِ المَلائِكَةِ )

إسناده حسن

21960. حدثنا يعقوب حدثنا أبي عن ابن إسحاق حدثني محمد بن يحيى بن حبان الأنصاري ثم المازني مازن بني النجار عن عبيد الله بن عبد الله بن عمر قال قلت له أرأيت وضوء عبد الله بن عمر لكل صلاة طاهرا كان أو غير طاهر عم هو فقال حدثته أسماء بنت زيد بن الخطاب أن عبد الله بن حنظلة بن أبي عامر ابن الغسيل حدثها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان أمر بالوضوء لكل صلاة طاهرا كان أو غير طاهر فلما شق ذلك على رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بالسواك عند كل صلاة ووضع عنه الوضوء إلا من حدث قال فكان عبد الله يرى أن به قوة على ذلك كان يفعله حتى مات

مسند احمد : انصار کی مسند کی تکمیل حضرت عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

مولانا محمد ظفر اقبال

21960. محمد بن یحییٰ کہتے ہیں کہ انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے پوچھا کہ یہ بتائیے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جوہر نماز کے لئے وضوقراردیتے ہیں خواہ وہ آدمی باوضوہویابے وضو تو وہ کس سے نقل کرتے ہیں ؟ عبداللہ نے بتایا کہ ان سے حضرت اسماء بنت زیدنے حضرت عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہ حدیث بیان کی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لئے وضو کا حکم دیتے تھے خواہ وہ آدمی باوضوہویابے وضو، جب یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مشکل معلوم ہوئی تو ہر نماز کے وقت صرف مسواککا حکم دیا اور وضو کا حکم ختم کردیا الایہ کہ انسان بے وضوہوچونکہ حضرت عبداللہ...

8 مسند احمد: مُسْنَدُ الْقَبَائِلِ (حَدِيثُ خَوْلَةَ بِنْتِ ثَعْلَبَةَ)

إسناده ضعيف

27319. حدثنا سعد بن إبراهيم ويعقوب قالا حدثنا أبي قال حدثنا محمد بن إسحاق قال حدثني معمر بن عبد الله بن حنظلة عن يوسف بن عبد الله بن سلام عن خولة بنت ثعلبة قالت والله في وفي أوس بن صامت أنزل الله عز وجل صدر سورة المجادلة قالت كنت عنده وكان شيخا كبيرا قد ساء خلقه وضجر قالت فدخل علي يوما فراجعته بشيء فغضب فقال أنت علي كظهر أمي قالت ثم خرج فجلس في نادي قومه ساعة ثم دخل علي فإذا هو يريدني على نفسي قالت فقلت كلا والذي نفس خويلة بيده لا تخلص إلي وقد قلت ما قلت حتى يحكم الله ورسوله فينا بحكمه قالت فواثبني وامتنعت منه فغلبته بما تغلب به المرأة الشيخ الضعيف فألقيته عني قالت ثم خرجت إلى بعض جاراتي فاستعرت منها ثيابها ثم خرجت حتى جئت رسول ا...

مسند احمد : قبائل کی مسند حضرت خولہ بنت ثعلبہ کی حدیثیں

مولانا محمد ظفر اقبال

27319. حضرت خولہ بنت ثعلبہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سورئہ مجادلہ کی ابتدائی آیات بخدا میرے اور اوس بن صامت کے متعلق نازل فرمائی تھیں ، میں اوس کے نکاح میں تھی، بہت زیادہ بوڑھا ہو جانے کی وجہ سے ان کے مزاج میں تلحی اور چڑچڑا پن آگیا تھا، ایک دن وہ میرے پاس آئے اور میں نے انہیں کسی بات کا جواب دیا تو وہ ناراض ہو گئے اور کہنے لگے کہ تو مجھ پر ایسے ہے جیسے میری ماں کی پشت ، تھوڑی دیر بعد وہ باہر چلے گئے اور کچھ دیر تک اپنی قوم کی مجلس میں بیٹھ کر واپس آگئے ، اب وہ مجھ سے اپنی حواہش کی تکمیل کرنا چاہتے تھے، لیکن میں نے ان سے کہہ دیا کہ اس ذات کی قسم جس کے دست ِ قدرت میں خ...