قسم الحديث (القائل): موقوف علی صحابی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ نَسْخِ الْمُرَاجَعَةِ بَعْدَ التَّطْلِيقَاتِ الثَّلَاثِ)

حکم : صحیح 

2198.  وَصَارَ قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيمَا، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَهَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِيَاسٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَأَبَا هُرَيْرَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، سُئِلُوا عَنِ الْبِكْرِ يُطَلِّقُهَا زَوْجُهَا ثَلَاثًا؟ فَكُلُّهُمْ قَالُوا: لَا تَحِلُّ لَهُ، حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ. قَالَ أبو دَاود: رَوَى مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ، أَنَّهُ شَهِدَ هَذِهِ الْقِصَّةَ، حِينَ جَاءَ مُحَمَّدُ بْنُ إِيَاسِ بْنِ الْبُكَيْرِ إِلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ وَعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، فَسَأَلَهُمَا عَنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَا: اذْهَبْ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، فَإِنِّي تَرَكْتُهُمَا عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا... ثُمَّ سَاقَ هَذَا الْخَبَرَ. قَالَ أبو دَاود: وَقَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ هُوَ: أَنَّ الطَّلَاقَ الثَّلَاثَ تَبِينُ مِنْ زَوْجِهَا مَدْخُولًا بِهَا، وَغَيْرَ مَدْخُولٍ بِهَا، لَا تَحِلُّ لَهُ، حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ هَذَا مِثْلُ خَبَرِ الصَّرْفِ! قَالَ فِيهِ، ثُمَّ إِنَّهُ رَجَعَ عَنْهُ -يَعْنِي: ابْنَ عَبَّاسٍ- .

مترجم:

2198.

امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس ؓ کا یہ فتویٰ بدل گیا تھا جیسے کہ ہمیں احمد بن صالح اور محمد بن یحییٰ نے بیان کیا اور یہ روایت احمد بن صالح کی ہے اور ان دونوں کی سند یوں ہے «حدثنا عبد الرزاق،‏‏‏‏ عن معمر ،‏‏‏‏ عن الزهري،‏‏‏‏ عن أبي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف» (دوسری سند) «محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان،‏‏‏‏ عن محمد بن إياس،‏‏‏‏ أن ابن عباس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأبا‏‏‏‏ هريرة وعبد الله بن عمرو بن العاص» محمد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان، محمد بن ایاس سے بیان کرتے ہیں کہ حضرات ابن عباس، ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓم سے سوال کیا گیا کہ کنواری لڑکی کو اگر اس کا شوہر تین طلاقیں دیدے (قبل از مباشرت) تو؟ سب نے کہا کہ یہ شوہر کے لیے حلال نہیں حتیٰ کہ کسی اور سے نکاح کرے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ امام مالک ؓ نے بہ سند «يحيى بن سعيد عن بكير بن الأشج عن معاوية بن أبي عياش» روایت کیا (معاویہ نے کہا) کہ میں اس قصے کا گواہ ہوں، محمد بن ایاس بن بکیر، ابن الزبیر اور عاصم بن عمر کے پاس آیا اور ان دونوں سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ ابن عباس اور ابوہریرہ ؓ کے پاس چلے جاؤ، میں نے ان کو عائشہ‬ ؓ ک‬ے ہاں چھوڑا ہے۔ پھر یہ قصہ بیان کیا۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ابن عباس ؓ کا یہ قول کہ عورت تین طلاق سے اپنے شوہر سے بائنہ (جدا) ہو جاتی ہے، خواہ شوہر نے اس سے مباشرت کی ہو یا نہ کی ہو، وہ اس کے لیے حلال نہیں رہتی جب تک کہ کسی اور سے نکاح نہ کر لے۔ ان کا یہ فتویٰ ایسے ہی ہے جیسے کہ انہوں نے بیع صرف (سونے چاندی کی بیع) کے بارے میں فتویٰ دیا تھا، پھر ابن عباس ؓ نے اپنے اس فتویٰ سے رجوع کر لیا تھا۔