تشریح:
1۔ صحابہ کرام کا یہ سونا بیٹھےبیٹھے تھا نہ کہ لیٹ کر۔ جیسےکہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔
2۔ نمازعشاء امت مسلمہ کا خاصہ ہے‘ نیز اس کو دوسری نمازوں کی بہ نسبت اول وقت کی بجائے دیرسے پڑھنا مستحب ہے۔ جیسا کہ آنے والی حدیث میں اس کی صراحت ہے۔
3۔ محض نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا‘ الا یہ کہ لیٹ کر ہو یا کسی ایسےسہارے سے ہو کہ اعضاء ڈھیلےہو جائیں۔ رسول اللہﷺکی خصوصیت تھی کہ نیند میں بھی آب کا وضو قائم رہتا تھا۔ درج ذیل احادیث اس کی واضح دلیل ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: اسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وكذا أبو عوانة في صحاحهم ) . إسناده: حدثنا أحمد بن محمد بن حنبل قال: ثنا عبد الرزاق: ثنا ابن جريج قال: أخبرني نافع قال: ثتي عبد الله بن عمر. وهذا إسناد صحيح على شرطهما. والحديث في مسند أحمد (2/88) ... بهذا السند. وهو في الصحيحين ، و أبي عوانة (1/368) من طرق عن عبد الرزاق... وأخرجه أبو عوانة، والنسائي (1/93) من طريق منصور عن الحكم عن نافع..- به نحوه؛ وكذلك رواه مسلم. وأخرجه أحمد (2/126) من طريق فليح عن نافع، وزاد: وإنما حَبَسَنا لِوَفْد جاءه. وهوعلى شرطهما.