قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْكُسُوفِ (بَابُ مَا عُرِضَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فِي صَلَاةِ الْكُسُوفِ مِنْ أَمْرِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

907. حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا قَدْرَ نَحْوِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ انْجَلَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْنَاكَ تَنَاوَلْتَ شَيْئًا فِي مَقَامِكَ هَذَا ثُمَّ رَأَيْنَاكَ كَفَفْتَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ فَتَنَاوَلْتُ مِنْهَا عُنْقُودًا وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَكَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتْ الدُّنْيَا وَرَأَيْتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ مَنْظَرًا قَطُّ وَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ قَالُوا بِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِكُفْرِهِنَّ قِيلَ أَيَكْفُرْنَ بِاللَّهِ قَالَ بِكُفْرِ الْعَشِيرِ وَبِكُفْرِ الْإِحْسَانِ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ

مترجم:

907.

حفص بن میسرہ نے کہا: زید بن اسلم نے مجھے عطاء بن یسار سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ر وایت کیا، انھوں نے کہا، رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں سورج کو گرہن لگ گیا تو رسول اللہ ﷺ نے اور آپﷺ کی معیت میں لوگوں نے نماز پڑھی۔ آپﷺ نے بہت طویل قیام کیا، سورہ بقرہ کے بقدر، پھر آپﷺ نے بہت طویل رکوع کیا، پھر آپﷺ نے سر اٹھایا اور طویل قیام کیا اور وہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر آپﷺ نے طویل رکوع کیا اور وہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپﷺ نے سجدے کیے، پھر آپﷺ نے طویل قیام کیا اور وہ پہلے قیام سے کچھ کم تھا، پھر آپﷺ نے طویل ر کوع کیا اور وہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپﷺ نے سر اٹھایا اور طویل قیام کیا اور وہ اپنے سے پہلے والے قیام سے کم تھا، پھر آپﷺ نے لمبا رکوع کیا اور وہ پہلے کے رکوع سے کم تھا، پھر آپﷺ نے سجدے کیے، پھر آپﷺ نے سلام پھیرا تو سورج روشن ہو چکا تھا۔ پھر آپﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی دو نشانیوں میں سےنشانیاں ہیں، وہ کسی کی موت پر گرہن زدہ نہیں ہوتے اور نہ کسی کی زندگی کے سبب سے (انھیں گرہن لگتاہے) جب تم (ان کو) اس طرح دیکھ تو اللہ کا ذکر کرو (نماز پڑھو۔)‘‘ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! ہم نے آپ ﷺ کو دیکھا، آپ نے اپنے کھڑے ہونے کی اس جگہ پر کوئی چیز لینے کی کوشش کی، پھر ہم نے دیکھا کہ آپﷺ رک گئے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’میں نے جنت دیکھی اور میں نے اس میں سے ایک گچھہ لینا چاہا اور اگر میں اس کو پکڑ لیتا تو تم رہتی دنیا تک اس میں سے کھاتے رہتے (اور) میں نے جہنم دیکھی، میں نے آج جیسا منظر کبھی نہیں دیکھا اور میں نے اہل جہنم کی اکثریت عورتوں کی دیکھی۔‘‘ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول ﷺ! (یہ) کس وجہ سے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’ان کے کفر کی وجہ سے۔‘‘ کہا گیا: کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’رفیق زندگی کا کفران (ناشکری) کرتی ہیں۔ اوراحسان کا کفران کرتی ہیں۔ اگر تم ان میں سے کسی کے ساتھ ہمیشہ حسن سلوک کرتے رہو پھر وہ تم سے کسی دن کوئی (ناگوار) بات دیکھے تو کہہ دے گی: تم سے میں نے کبھی کوئی خیر نہیں دیکھی۔‘‘