قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابٌ: هَلْ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ بِغَيْرِ أَجْرٍ، وَهَلْ يُعِينُهُ [ص:72] أَوْ يَنْصَحُهُ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا اسْتَنْصَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ، فَلْيَنْصَحْ لَهُ وَرَخَّصَ فِيهِ عَطَاءٌ

2157. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ سَمِعْتُ جَرِيرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور کیا اس کی مدد یا اس کی خیر خواہی کر سکتا ہے؟ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ جب کوئی شخص اپنے کسی بھائی سے خیر خواہی چاہے تو اس سے خیر خواہانہ معاملہ کرنا چاہئے۔ عطاء نے اس کی اجازت دی ہے۔ تشریح : امام بخاری  کا مطلب یہ ہے کہ حدیث میں جو ممانعت آئی ہے کہ بستی والا باہر والے کا مال نہ بیچے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے اجرت لے کر نہ بیچے۔ اگر بطور امداد اور خیر خواہی کے اس کا مالک بیچ دے تو منع نہیں ہے کیوں کہ دوسری حدیثوں میں مسلمان کی امداد اور خیر خواہی کرنے کا حکم ہے۔

2157.

حضرت جریر بن عبداللہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی اس بات پر پابند رہنے کی بیعت کی کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول اور نمائندے ہیں، نیز نماز قائم کرنے، زکاۃ دینے، اپنے حکمران کی بات سننے اور اس پر عمل کرنے، نیز ہر مسلمان کی خیر خواہی کرنے کی بیعت کی۔