قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ فَضْلِ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّ اللَّهَ اشْتَرَى مِنَ المُؤْمِنِينَ أَنْفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ، بِأَنَّ لَهُمُ الجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ، وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ وَالقُرْآنِ، وَمَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللَّهِ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُمْ بِهِ} [التوبة: 111] إِلَى قَوْلِهِ {وَبَشِّرِ المُؤْمِنِينَ} [البقرة: 223] قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «الحُدُودُ الطَّاعَةُ»

2783. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ الفَتْحِ، وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ” بے شک اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے ان کی جان اور ان کے مال اس بدلے میں خرید لئے ہیں کہ انہیں جنت ملے گی‘ وہ مسلمان اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہیں اور اس طرح ( محارب کفار کو ) یہ مارتے ہیں اور خود بھی مارے جاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ ( کہ مسلمانوں کو ان کی قربانیوں کے نتیجے میں جنت ملے گی ) سچاہے‘ تورات میں‘ انجیل میںاور قرآن میں اور اللہ سے بڑھ کر اپنے وعدہ کا پورا کرنے والا کو ن ہو سکتا ہے ؟ پس خوش ہو جاؤ تم اپنے اس سودا کی وجہ سے جو تم نے اس کے ساتھ کیا ہے‘ آخر آیت وبشر المومنین تک ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ کی حدوں سے مراد اس کے احکام کی اطاعت ہے ۔

2783.

حضرت ابن عباس  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’فتح مکہ کے بعد اب ہجرت نہیں رہی، البتہ جہاد کرنا اور اچھی نیت کرنا اب بھی باقی ہیں۔ اور جب تمھیں جہاد کی خاطر نکلنے کے لیے کہا جائے تو فوراً نکل پڑو۔‘‘