قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ أَهْلِ الدَّارِ يُبَيَّتُونَ، فَيُصَابُ الوِلْدَانُ وَالذَّرَارِيُّ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {بَيَاتًا} [الأعراف: 4]: «لَيْلًا»، {لَنُبَيِّتَنَّهُ} [النمل: 49]: «لَيْلًا»، يُبَيَّتُ: «لَيْلًا»

3012. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ: مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالأَبْوَاءِ، أَوْ بِوَدَّانَ، وَسُئِلَ عَنْ أَهْلِ الدَّارِ يُبَيَّتُونَ مِنَ المُشْرِكِينَ، فَيُصَابُ مِنْ نِسَائِهِمْ وَذَرَارِيِّهِمْ قَالَ: «هُمْ مِنْهُمْ»، وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «لاَ حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور بغیر ارادہ کے عورتیں‘ بچے بھی زخمی ہو جائیں تو پھر کچھ قباحت نہیں ہے قرآن مجید کی سورۃ اعراف میں لفظ بیاتااور سورۃ نمل میں لفظ لنبیتنہ اورسورۃ نساءمیں لفظ یبیت آیا ہے ۔ ان سب لفظوں کا وہی مادہ ہے جو یبیتون کا ہے ۔ مراد سب سے رات کا وقت ہے ۔یبیتون بان کی حدیث میں ہے‘حضرت امام بخاری کی عادت ہے کہ جب کوئی لفظ ایسا حدیث کے مشتقات یا مواد قرآن مجید مین بھی ہوں توقرآن شریقف کے لفظوں کی بھی تفسیر کریتے ہیں ان کی غرض یہ کہ جو آدمی صحیح بخاری سمجھ کر پڑھے وہ قرآن کے الفاظ بھی با خوبی سمجھ لے۔روایت میں مذکورہ ابواء نامی جگہ مدینہ سے 23 میل پر اور ودان نامی جگہ ابواء سے آگے آٹھ میل کے فاصلے پر ہے۔

3012.

حضرت صعب بن جثامہ  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہاکہ نبی کریم ﷺ مقام ابواء یا ودان میں میرے پاس سے گزرے تو آپ سے دریافت کیا گیا کہ مشرکین کے جس قبیلے پر شبخون مارا جائے تو اس دوران میں اگر بغیر قصد کے عورتیں اور بچے قتل ہوجائیں تو ان کے متعلق کیا حکم ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ بھی انھی میں سے ہیں۔‘‘ نیز میں نے آپ سے سنا، آپ فرمارہے تھے: ’’چراگاہ تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے لیے ہے۔‘‘