قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ القُرَشِيِّ الهَاشِمِيِّ أَبِي الحَسَنِ ؓ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ لِعَلِيٍّ: «أَنْتَ مِنِّي وَأَنَا مِنْكَ» وَقَالَ عُمَرُ: «تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَهُوَ عَنْهُ رَاضٍ»

3703. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ فَقَالَ هَذَا فُلَانٌ لِأَمِيرِ الْمَدِينَةِ يَدْعُو عَلِيًّا عِنْدَ الْمِنْبَرِ قَالَ فَيَقُولُ مَاذَا قَالَ يَقُولُ لَهُ أَبُو تُرَابٍ فَضَحِكَ قَالَ وَاللَّهِ مَا سَمَّاهُ إِلَّا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا كَانَ لَهُ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْهُ فَاسْتَطْعَمْتُ الْحَدِيثَ سَهْلًا وَقُلْتُ يَا أَبَا عَبَّاسٍ كَيْفَ ذَلِكَ قَالَ دَخَلَ عَلِيٌّ عَلَى فَاطِمَةَ ثُمَّ خَرَجَ فَاضْطَجَعَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ قَالَتْ فِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ فَوَجَدَ رِدَاءَهُ قَدْ سَقَطَ عَنْ ظَهْرِهِ وَخَلَصَ التُّرَابُ إِلَى ظَهْرِهِ فَجَعَلَ يَمْسَحُ التُّرَابَ عَنْ ظَهْرِهِ فَيَقُولُ اجْلِسْ يَا أَبَا تُرَابٍ مَرَّتَيْنِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا حضرت علی ؓسے کہ تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں اور حضرت عمر ؓ نے حضرت علی ؓسے کہا کہ رسول اللہ ﷺاپنی وفات تک ان سے راضی تھے ۔تشریح: امیر المؤمنین حضرت علی بن ابی طالبؓ چوتھے خلیفہ راشد ہیں۔ آپ کی کنیت ابوالحسن اور ابوالتراب ہے۔ آٹھ سال کی عمر میں اسلام قبول کیا، اور غزوہ تبوک کے سوا تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ یہ گندمی رنگ والے ، بڑی روشن، خوبصورت آنکھوں والے تھے، طویل القامت نہ تھے، داڑھی بہت بھری ہوئی تھی۔ آخر میں سر اور داڑھی ہردو کے بال سفید ہوگئے تھے۔ حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے دن جمعہ کو 18 ذی الحجہ 35 ھ میں تاج خلافت ان کے سرپر رکھا گیا اور 18 رمضان 40 ھ میں جمعہ کے دن عبدالرحمن بن ملجم مرادی نے آپ کے سرپر تلوار سے حملہ کیا جس کے تین دن بعد آپ کا انتقال ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ آپ کے دونوں صاحبزادوں حضرت حسن اور حضرت حسین اور حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ نے آپ کو غسل دیا۔ حسن ؓ نے نماز پڑھائی۔ صبح کے وقت آپ کو دفن کیا گیا، آپ کی عمر 63سال کی تھی، مدت خلافت چار سال ، نوماہ اور کچھ دن ہے۔ عنوان باب میں حضرت علی ؓکے متعلق حدیث ” انت منی وانا منک “ مذکور ہے یعنی تم مجھ سے اور میں تم سے ہوں، آنحضرت ﷺ جب جنگ تبوک میں جانے لگے تو حضرت علی ؓ کو مدینہ میںچھوڑ گئے ان کو رنج ہوا، کہنے لگے آپ مجھ کو عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑے جاتے ہیں اس وقت آپ نے یہ حدیث بیان فرمائی یعنی جیسے حضرت موسیٰ ؑ کوہ طور کو جاتے ہوئے حضرت ہارون ؑ کو اپنا جانشیں کرگئے تھے، ایسا ہی میں تم کو اپنا قائم مقام کرکے جاتاہوں، اس سے یہ مطلب نہیں ہے کہ میرے بعد متصلا تم ہی میرے خلیفہ ہوگے۔ کیونکہ حضرت ہارون ؑ حضرت موسیٰ ؑ کی حیات میں گزرگئے تھے۔ دوسری روایت میں اتنا اور زیادہ ہے۔ صرف اتنا فرق ہے کہ میرے بعد کوئی پیغمبر نہ ہوگا۔

3703.

حضرت سہل بن سعد  ؓ سے روایت ہے، ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ فلاں آدمی جومدینہ طیبہ کاحاکم ہے وہ برسر منبر حضرت علی  ؓ کے متعلق بدگوئی کرتا ہے۔ انھوں نے پوچھا: وہ کیاکہتاہے؟اس نے بتایا کہ وہ انھیں ابوتراب کہتا ہے۔ حضرت سہل  ؓنے مسکرا کر جواب دیا: اللہ کی قسم! یہ نام تو ان کا خود نبی کریم ﷺ نے رکھا ہے۔ اور خودحضرت علی  ؓ کو اس نام سے زیادہ کوئی دوسرا نام پسند نہیں تھا۔ راوی حدیث کہتا ہے کہ میں نے حضرت سہل  ؓ سے حدیث سننے کی فرمائش کی کہ ابوعباس  ؓ !وہ کیسے ہوا؟انھوں نے فرمایا کہ ایک دفعہ حضرت علی  ؓ سیدہ فاطمہ  ؓ کے پاس آئے تو خاوند بیوی میں کچھ تلخ کلامی ہوئی۔ حضرت علی  ؓ وہاں سے فوراًواپس آگئے اور مسجد میں جاکر لیٹ گئے۔ نبی کریم ﷺ نے(سیدہ فاطمہ  ؓ  سے) پوچھا: ’’تمہارا چچا زاد کہا ں ہے؟‘‘ انھوں نے بتایا کہ وہ مسجد میں چلے گئے ہیں۔ آپ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو دیکھا کہ ان کی چادر پیٹھ سے گری ہوئی ہےاور ان کی پشت خاک آلود ہوچکی ہے۔ آپ ﷺ نے ان کی پیٹھ سے مٹی صاف کرتے ہوئے فرمایا: ’’اے ابوتراب!اٹھو۔‘‘ آپ نے دو مرتبہ فرمایا۔