قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ نَوْمِ الرِّجَالِ فِي المَسْجِدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَبُو قِلاَبَةَ: عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: «قَدِمَ رَهْطٌ مِنْ عُكْلٍ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فَكَانُوا فِي الصُّفَّةِ» وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ: «كَانَ أَصْحَابُ الصُّفَّةِ الفُقَرَاءَ»

441.  حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ فَاطِمَةَ فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي البَيْتِ، فَقَالَ: «أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ؟» قَالَتْ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَيْءٌ، فَغَاضَبَنِي، فَخَرَجَ، فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِنْسَانٍ: «انْظُرْ أَيْنَ هُوَ؟» فَجَاءَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هُوَ فِي المَسْجِدِ رَاقِدٌ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ، قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ، وَأَصَابَهُ تُرَابٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُهُ عَنْهُ، وَيَقُولُ: «قُمْ أَبَا تُرَابٍ، قُمْ أَبَا تُرَابٍ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ابوقلابہ نے انس بن مالک سے نقل کیا ہے کہ عکل نامی قبیلہ کے کچھ لوگ ( جو دس سے کم تھے ) نبی ﷺ کی خدمت میں آئے، وہ مسجد کے سائبان میں ٹھہرے۔ عبدالرحمن بن ابی بکر نے فرمایا کہ صفہ میں رہنے والے فقراء لوگ تھے۔تشریح : اس حدیث کوخود امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسی لفظ سے باب المحاربین میں بیان کیاہے۔ اوریہ سائبان یاصفہ میں رہنے والے وہ لوگ تھے جن کا گھر بار کچھ نہ تھا۔ یہ ستر آدمی تھے۔ ان کو اصحاب صفہ کہا جاتا ہے اور یہ دارالعلوم محمدی کے طلبائے کرام تھے۔( ؓ )۔

441.

حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ حضرت فاطمہ‬ ؓ  ک‬ے گھر تشریف لائے تو حضرت علی ؓ  کو گھر میں نہ پا کر ان سے پوچھا: ’’تمہارے چچا زاد کہاں گئے؟‘‘ انھوں نے عرض کیا: ہمارے درمیان کچھ جھگڑا ہو گیا تھا، وہ مجھ سے ناراض ہو کر کہیں باہر چلے گئے ہیں، انھوں نے میرے ہاں قیلولہ نہیں کیا (یہاں نہیں سوئے۔) رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص سے فرمایا: ’’دیکھو وہ کہاں ہیں؟‘‘ وہ دیکھ کر آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! وہ مسجد میں سو رہے ہیں۔ (یہ سن کر) آپ مسجد میں تشریف لے گئے جہاں حضرت علی ؓ  لیٹے ہوئے تھے۔ ان کے ایک پہلو سے چادر ہٹنے کی وجہ سے وہاں مٹی لگ گئی تھی۔ رسول اللہ ﷺ ان کے جسم سے مٹی صاف کرتے ہوئے فرمانے لگے: ’’ابوتراب اٹھو! ابوتراب اٹھو!۔‘‘