تشریح:
1۔اس حدیث کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس چیز سے روک دیں، اس سے وہی شخص رکے گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اداؤں اور سنتوں کو اختیار کرنے والا ہوگا اور جس چیز کے بجالانے کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیں۔ اس پر بھی وہی شخص عمل کرے گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنےوالا ہوگا۔
2۔بلاشبہ یہ حدیث جوامع الکلام اور قواعد اسلام پر مشتمل ہے۔ اس میں بلاضرورت سوال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ایمان والو!ایسی باتوں کے متعلق سوال نہ کیا کرو اگر وہ تم پر ظاہر کردی جائیں تو تمھیں ناگوار ہوں۔‘‘ (المآئده: 101) یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے سوال نہ کیا کرو جن میں تمہارا نہ کوئی دینی فائدہ ہو اور نہ کوئی دنیوی مفاد ہی وابستہ ہو کیونکہ خوامخواہ سوالات کرنے سے انسان کو نقصان ہی ہوتا ہے یا اس پر کوئی پابندی عائد ہو جاتی ہے۔ اس سلسلے میں بنی اسرائیل کی واضح مثال ہے جب انھیں گائے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تو انھوں نے بلاوجہ سوالات کر کے اپنے آپ پر پابندیاں لگوالیں، چنانچہ اگلے عنوان میں اس کی مذید وضاحت آئے گی۔ بإذن اللہ تعالیٰ۔