قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّوْمِ (بَابُ الوِصَالِ، وَمَنْ قَالَ: «لَيْسَ فِي اللَّيْلِ صِيَامٌ»)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ} [البقرة: 187]، «وَنَهَى النَّبِيُّ ﷺ عَنْهُ رَحْمَةً لَهُمْ وَإِبْقَاءً عَلَيْهِمْ، وَمَا يُكْرَهُ مِنَ التَّعَمُّقِ»

1962. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوِصَالِ قَالُوا إِنَّكَ تُوَاصِلُ قَالَ إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى

مترجم:

ترجمۃ الباب:

( ابوالعالیہ ) تابعی سے ایسا منقول ہے انہوں نے کہا اللہ نے فرمایا روزہ رات تک پورا کرو ( جب رات آئی تو روزہ کھل گیا یہ ابن ابی شیبہ نے نکالا ) کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے ( سورہ بقرہ میں ) فرمایا ” پھر تم روزہ رات تک پورا کرو۔ “ نبی کریم ﷺنے صوم وصال سے ( بحکم خداوندی ) منع فرمایا، امت پر رحمت اور شفقت کے خیال سے تاکہ ان کی طاقت قائم رہے، او ریہ کہ عبادت میں سختی کرنا مکروہ ہے۔اس حدیث کو خود امام بخاری  نے آخر باب میں حضرت عائشہ ؓ سے وصل کیا اور ابوداؤد نے ایک صحابی ؓ سے نکالا کہ آنحضرت ﷺ نے حجامت اور وصال سے منع فرمایا۔ اپنے اصحاب کی طاقت باقی رکھنے کے لیے، طے کا روزہ رکھنا منع ہے مگر سحر تک وصال جائز ہے جیسے دوسری حدیث میں وارد ہے۔ اب اختلاف ہے کہ یہ ممانعت تحریمی ہے یا کراہت کے طور پر۔ بعض نے کہا جس پر شاق ہو تو اس پر تو حرام ہے اور جس پر شاق نہ ہو اس کے لیے جائز ہے۔ ( وحیدی )

1962.

حضرت عبداللہ بن عمر  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے متواتر روزے رکھنے سے منع فرمایا، لوگوں نے عرض کیا: آپ تو وصال کے روزے رکھتے ہیں؟آپ نے فرمایا: ’’میں تمہاری مثل نہیں ہوں، مجھے کھلایا پلادیا جاتا ہے۔‘‘