قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الْحَدِيدِ​)

حکم : ضعیف 

3298. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَ الْحَسَنُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَأَصْحَابُهُ إِذْ أَتَى عَلَيْهِمْ سَحَابٌ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تَدْرُونَ مَا هَذَا فَقَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ هَذَا الْعَنَانُ هَذِهِ رَوَايَا الْأَرْضِ يَسُوقُهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِلَى قَوْمٍ لَا يَشْكُرُونَهُ وَلَا يَدْعُونَهُ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا فَوْقَكُمْ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهَا الرَّقِيعُ سَقْفٌ مَحْفُوظٌ وَمَوْجٌ مَكْفُوفٌ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ كَمْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهَا مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا فَوْقَ ذَلِكَ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ فَوْقَ ذَلِكَ سَمَاءَيْنِ مَا بَيْنَهُمَا مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ حَتَّى عَدَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ مَا بَيْنَ كُلِّ سَمَاءَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا فَوْقَ ذَلِكَ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ فَوْقَ ذَلِكَ الْعَرْشَ وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ بُعْدُ مَا بَيْنَ السَّمَاءَيْنِ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا الَّذِي تَحْتَكُمْ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهَا الْأَرْضُ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا الَّذِي تَحْتَ ذَلِكَ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ تَحْتَهَا أَرْضًا أُخْرَى بَيْنَهُمَا مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ حَتَّى عَدَّ سَبْعَ أَرَضِينَ بَيْنَ كُلِّ أَرْضَيْنِ مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّكُمْ دَلَّيْتُمْ رَجُلًا بِحَبْلٍ إِلَى الْأَرْضِ السُّفْلَى لَهَبَطَ عَلَى اللَّهِ ثُمَّ قَرَأَ هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ وَيُرْوَى عَنْ أَيُّوبَ وَيُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ وَعَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ قَالُوا لَمْ يَسْمَعْ الْحَسَنُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَفَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالُوا إِنَّمَا هَبَطَ عَلَى عِلْمِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ وَسُلْطَانِهِ وَعِلْمُ اللَّهِ وَقُدْرَتُهُ وَسُلْطَانُهُ فِي كُلِّ مَكَانٍ وَهُوَ عَلَى الْعَرْشِ كَمَا وَصَفَ فِي كِتَابهِ

مترجم:

3298.

ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں: اس دوران کہ نبی اکرمﷺاور صحابہ بیٹھے ہوئے تھے ، ان پر ایک بدلی آئی، نبی اکرمﷺنے ان سے فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ بادل ہے اور یہ زمین کے گوشے وکنارے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس بادل کو ایک ایسی قوم کے پاس ہانک کر لے جا رہا ہے جو اس کی شکر گزار نہیں ہے اور نہ ہی اس کو پکارتے ہیں‘‘، پھرآپﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو تمہارے اوپر کیا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ آسمان رقیع ہے، ایسی چھت ہے جو (جنوں سے) محفوظ کر دی گئی ہے، ایک ایسی (لہر) ہے جو (بغیر ستون کے) روکی ہوئی ہے، پھر آپﷺ نے پوچھا: ’’کیا تم جانتے ہو کہ کتنا فاصلہ ہے تمہارے اور اس کے درمیان؟‘‘ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’تمہارے اور اس کے درمیان پانچ سو سال مسافت کی دوری ہے‘‘۔ پھر آپﷺ نے پوچھا: کیا تمہیں معلوم ہے اور اس سے اوپر کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ معلوم ہے، آپﷺ نے فرمایا: ’’اس کے اوپر دو آسمان ہیں جن کے بیچ میں پانچ سو سال کی مسافت ہے۔ ایسے ہی آپﷺ نے سات آسمان گنائے، اور ہر دو آسمان کے درمیان وہی فاصلہ ہے جو آسمان وزمین کے درمیان ہے، پھر آپ نے پوچھا: اوراس کے اوپر کیا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: اللہ اوراس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، اور اس کے بعد آپﷺ نے فرمایا: ’’اس کے اوپر عرش ہے، عرش اور آسمان کے درمیان اتنی دوری ہے جتنی دوری دو آسمانوں کے درمیان ہے‘‘، آپﷺ نے پوچھا : کیا تم جانتے ہو تمہارے نیچے کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں: آپﷺ نے فرمایا:' یہ زمین ہے‘‘، آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو اس کے نیچے کیا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: اللہ اوراس کے رسول زیادہ جانتے ہیں آپﷺ نے فرمایا: ’’اس کے نیچے دوسری زمین ہے۔ ان دونوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت کی دوری ہے، اس طرح آپﷺ نے سات زمینیں شمار کیں، اور ہر زمین کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت کی دوری بتائی‘‘، پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر تم کوئی رسی زمین کی نچلی سطح تک لٹکاؤ تو وہ اللہ ہی تک پہنچے گی‘‘، پھر آپﷺ نے آیت ﴿هُوَ الأَوَّلُ وَالآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْئٍ عَلِيمٌ﴾۱؎ پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔
۲۔ ایوب، یونس بن عبید اور علی بن زید سے مروی ہے، ان لوگوں نے کہا ہے کہ حسن بصری نے ابوہریرہ سے نہیں سنا ہے۔
۳۔ بعض اہل علم نے اس حدیث کی تفسیر کرتے ہوئے کہا: مراد یہ ہے کہ وہ رسی اللہ کے علم پر اتری ہے، اور اللہ اور اس کی قدرت وحکومت ہر جگہ ہے اور جیسا کہ اس نے اپنی کتاب (قرآن مجید) میں اپنے متعلق بتایا ہے وہ عرش پر مستوی ہے۔