تشریح:
وضاحت:
۱؎: یہ چادرجھالردارتھی جسے شقران نے قبرمیں نبی اکرمﷺ کے نیچے بچھایا تھا تاکہ اسے آپ کے بعد کوئی استعمال نہ کرسکے خود شقران کا بیان ہے کہ (كرهت أن يلبسها أحد بعد رسول الله ﷺ) امام شافعی اوران کے اصحاب اور دیگربہت سے علماء نے قبرمیں کوئی چادریاتکیہ وغیرہ رکھنے کو مکروہ کہا ہے اوریہی جمہور کاقول ہے اوراس حدیث کا جواب ان لوگوں نے یہ دیا ہے کہ ایسا کرنے میں شقران منفرد تھے صحابہ میں سے کسی نے بھی ان کی موافقت نہیں کی تھی اورصحابہ کرام کو یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا اور واقدی نے علی بن حسین سے روایت کی ہے کہ لوگوں کو جب اس کاعلم ہواتوانھوں نے اُسے نکلوا دیا تھا، ابن عبدالبرنے قطعیت کے ساتھ ذکرکیا ہے کہ مٹی ڈال کر قبر برابرکرنے سے پہلے یہ چادرنکال دی گئی تھی اورابن سعدنے طبقات ۲/۲۹۹میں وکیع کا قول نقل کیا ہے کہ یہ نبی اکرمﷺ کے لیے خاص ہے اورحسن بصری سے ایک روایت میں ہے کہ زمین گیلی تھی اس لیے یہ سرخ چادربچھائی گئی تھی جسے آپ ﷺ اوڑھتے تھے اورحسن بصری ہی سے ایک دوسری روایت میں ہے کہ (قال رسول الله ﷺ فرشوا لي قطيفتي في لحدي فإن الأرض لم تسلط على أجساد الأنبياء) ان تمام روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ چادرنکال دی گئی تھی اوراگریہ مان بھی لیاجائے کہ نہیں نکالی گئی تھی تو اسے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خاص ماناجائے گا دوسروں کے لیے ایساکرنا درست نہیں۔