قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ إِحْدَادِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا)

حکم : صحيح 

2299.02. قَالَتْ زَيْنَبُ: وَسَمِعْتُ أُمِّي أُمَّ سَلَمَةَ تَقُولُ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، وَقَدِ اشْتَكَتْ عَيْنَهَا, أَفَنَكْحَلُهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا<، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ: >لَا<، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:َ >إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ، وَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ<. قَالَ حُمَيْدٌ: فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ: وَمَا تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ؟ فَقَالَتْ زَيْنَبُ: كَانَتِ الْمَرْأَةُ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا دَخَلَتْ حِفْشًا، وَلَبِسَتْ شَرَّ ثِيَابِهَا، وَلَمْ تَمَسَّ طِيبًا، وَلَا شَيْئًا، حَتَّى تَمُرَّ بِهَا سَنَةٌ، ثُمَّ تُؤْتَى بِدَابَّةٍ, حِمَارٍ، أَوْ شَاةٍ، أَوْ طَائِرٍ، فَتَفْتَضُّ بِهِ، فَقَلَّمَا تَفْتَضُّ بِشَيْءٍ إِلَّا مَاتَ، ثُمَّ تَخْرُجُ فَتُعْطَى بَعْرَةً فَتَرْمِي بِهَا، ثُمَّ تُرَاجِعُ -بَعْدُ- مَا شَاءَتْ مِنْ طِيبٍ أَوْ غَيْرِهِ. قَالَ أَبو دَاود: الْحِفْشُ: بَيْتٌ صَغِيرٌ.

مترجم:

2299.02.

زینب‬ ؓ ن‬ے کہا: میں نے اپنی والدہ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ‬ ؓ ک‬و سنا، بیان کرتی تھیں کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میری بیٹی کا شوہر فوت ہو گیا ہے اور اب اس کی آنکھ خراب ہے، کیا ہم اس کو سرمہ لگا دیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”نہیں۔“ اس نے یہ دو یا تین مرتبہ پوچھا آپ ﷺ نے ہر بار فرمایا: ”نہیں۔“ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ تو صرف چار ماہ دس دن ہیں جب کہ جاہلیت میں عورت ایک سال گزرنے کے بعد مینگنی پھینکا کرتی تھی۔“ حمید نے کہا: میں نے زینب ؓ سے پوچھا: مینگنی پھینکنے سے کیا مراد ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ جب کسی عورت کا شوہر فوت ہو جاتا تھا تو وہ ایک چھوٹے سے گھروندے میں رہتی، بہت ہی خراب کپڑے پہنتی اور خوشبو تو کیا کسی چیز کو بھی ہاتھ نہ لگاتی تھی (طہارت کے لیے) حتیٰ کہ اس کیفیت میں سال گزر جاتا، پھر کوئی جانور لایا جاتا گدھا، بکری یا کوئی اور پرندہ تو وہ اسے اپنے شرمگاہ کے ساتھ مس کرتی اور پھر اکثر ایسے ہوتا کہ وہ جس چیز کو بھی شرمگاہ کے ساتھ مس کرتی تو وہ مر جاتی۔ پھر وہ باہر نکلتی اور اسے مینگنی دی جاتی تو وہ اسے پھینکتی تھی۔ اس کے بعد جو وہ چاہتی، خوشبو وغیرہ استعمال کرتی۔ ابوداؤد ؓ نے کہ «حفش» کا معنی گھروندا ہے۔