تشریح:
فوائد ومسائل
یہ فتح مکہ کا موقع تھا جب تین دنوں کے لئے اللہ تعالیٰ کے حکم پر متعہ کی اجازت دی گئی تھی۔ اس کی حکمت یہ تھی کہ حرم کی حدود میں کوئی ایسا واقعہ پیش نہ آئے جو بعد میں مسلمانوں کے لئے عار کا باعث نہ بن جائے۔ فاتح سپاہ کے بعض افراد کی کرف سے بعض اوقات بے احتیاطی ہو جاتی ہے وہاں اگر کوئی ایسا واقعہ بھی زبردستی کا پیش آجاتا تو رہتی دنیا تک اس سپاہ کو اس کا طعنہ دیا جاتا۔ متعہ کی اجازت سے اسکی پیش بندی ہو گئی۔ تین دن کے بعد اسے ابد تک کے لئے حرام قرار دے دیا گیا۔ (حدیث:3430) اس دن کے بعد نہ کبھی حرم میں جنگ کی اجازت ملنی تھی نہ اس حوالے کوئی اندیشہ پیدا ہونے کا امکان تھا۔ اگلی روایات میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یہ اجازت فتح مکہ کے موقع پر دی گئی۔ اس روایت میں اوطاس کا سال کہا گیا۔ یہ فتح مکہ ہی کا موقع ہے۔ 17 رمضان 8ھ کو اسلامی فوجیں پر امن طور پر مکہ میں داخل ہوئیں۔ اس کے فوراً بعد ہوازن، ثقیف، مضر، جثم، اور سعد بن بکر کے قبائل مسلمانوں سے جنگ کے لئے تیار ہوکر حنین کے قریب ’ اوطاس‘ کی وادی میں خیمہ زن ہو گئے۔ فتح مکہ سے 19 دن بعد 6 شوال کو اسلامی افواج کو اوطاس کی طرف روانہ ہونا پڑا۔ وہیں حنین میں خونریز جنگ ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے ابتدائی آزمائش کے بعد اسلامی افواج کو فتح عطا فرمائی۔ اس جنگ میں بہت زیادہ اموال غنیمت حاصل ہوئے۔ اس سال کو بعض روایات میں فتح مکہ کا سال، بعض میں اوطاس کا سال اور بعض میں جنگ حنین کا سال کہا گیا ہے۔ تین دن متعہ کی اجازت کے فوراً بعد اوطاس اور اس کے قریب ہی حنین میں جنگ ہوئی۔