قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ، وَبَيَانِ أَنَّهُ أُبِيحَ، ثُمَّ نُسِخَ، ثُمَّ أُبِيحَ، ثُمَّ نُسِخَ، وَاسْتَقَرَّ تَحْرِيمُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1406.01. حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، أَنَّ أَبَاهُ، «غَزَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتْحَ مَكَّةَ»، قَالَ: " فَأَقَمْنَا بِهَا خَمْسَ عَشْرَةَ - ثَلَاثِينَ بَيْنَ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ - فَأَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مُتْعَةِ النِّسَاءِ، فَخَرَجْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنْ قَوْمِي، وَلِي عَلَيْهِ فَضْلٌ فِي الْجَمَالِ، وَهُوَ قَرِيبٌ مِنَ الدَّمَامَةِ، مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنَّا بُرْدٌ، فَبُرْدِي خَلَقٌ، وَأَمَّا بُرْدُ ابْنِ عَمِّي فَبُرْدٌ جَدِيدٌ، غَضٌّ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِأَسْفَلِ مَكَّةَ - أَوْ بِأَعْلَاهَا - فَتَلَقَّتْنَا فَتَاةٌ مِثْلُ الْبَكْرَةِ الْعَنَطْنَطَةِ، فَقُلْنَا: هَلْ لَكِ أَنْ يَسْتَمْتِعَ مِنْكِ أَحَدُنَا؟ قَالَتْ: وَمَاذَا تَبْذُلَانِ؟ فَنَشَرَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا بُرْدَهُ، فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ إِلَى الرَّجُلَيْنِ، وَيَرَاهَا صَاحِبِي تَنْظُرُ إِلَى عِطْفِهَا، فَقَالَ: إِنَّ بُرْدَ هَذَا خَلَقٌ، وَبُرْدِي جَدِيدٌ غَضٌّ، فَتَقُولُ: بُرْدُ هَذَا لَا بَأْسَ بِهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ - أَوْ مَرَّتَيْنِ - ثُمَّ اسْتَمْتَعْتُ مِنْهَا، فَلَمْ أَخْرُجْ حَتَّى حَرَّمَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

1406.01.

بشر بن مفضل نے ہمیں حدیث بیان کی، کیا: ہمیں عمارہ بن غزیہ نے ربیع بن سبرہ سے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ فتح مکہ میں شرکت کی، کہا: ہم نے وہاں پندرہ روز ۔۔۔ (الگ الگ دن اور راتیں گنیں تو) تیس شب و روز ۔۔ قیام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دے دی، چنانچہ میں اور میری قوم کا ایک آدمی نکلے۔ مجھے حسن میں اس پر ترجیح حاصل تھی اور وہ تقریبا بد صورت تھا۔ ہم دونوں میں سے ہر ایک کے پاس چادر تھی، میری چادر پرانی تھی اور میرے چچا زاد کی چادر نئی (اور) ملائم تھی، حتی کہ جب ہم مکہ کے نشیبی علاقے میں یا اس کے بالائی علاقے میں پہنچے تو ہماری ملاقات لمبی گردن والی جوان اور خوبصورت اونٹنی جیسی عورت سے ہوئی، ہم نے کہا: کیا تم چاہتی ہو کہ ہم میں سے کوئی ایک تمہارے ساتھ متعہ کرے؟ اس نے کہا: تم دونوں کیا خرچ کرو گے؟ اس پر ہم میں سے ہر ایک نے اپنی اپنی چادر (اس کے سامنے) پھیلا دی، اس پر اس نے دونوں آدمیوں کو دیکھنا شروع کر دیا اور میرا ساتھی اس کو دیکھنے لگا اور اس کے پہلو پر نظریں گاڑ دیں اور کہنے لگا: اس کی چادر پرانی ہے اور میری چادر نئی اور ملائم ہے۔ اس پر وہ کہنے لگی: اس کی چادر میں بھی کوئی خرابی نہیں۔ تین بار یا دو بار یہ بات ہوئی۔ پھر میں نے اس سے متعہ کر لیا اور پھر میں اس کے ہاں سے (اس وقت تک) نہ نکلا حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (متعے کو) حرام قرار دے دیا۔