قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ زَوَاجِ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَنُزُولِ الْحِجَابِ، وَإِثْبَاتِ وَلِيمَةِ الْعُرْسِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1428.03. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَهَذَا حَدِيثُ بَهْزٍ، قَالَ: لَمَّا انْقَضَتْ عِدَّةُ زَيْنَبَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِزَيْدٍ: «فَاذْكُرْهَا عَلَيَّ»، قَالَ: فَانْطَلَقَ زَيْدٌ حَتَّى أَتَاهَا وَهِيَ تُخَمِّرُ عَجِينَهَا، قَالَ: فَلَمَّا رَأَيْتُهَا عَظُمَتْ فِي صَدْرِي، حَتَّى مَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَنْظُرَ إِلَيْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَهَا، فَوَلَّيْتُهَا ظَهْرِي، وَنَكَصْتُ عَلَى عَقِبِي، فَقُلْتُ: يَا زَيْنَبُ: أَرْسَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُكِ، قَالَتْ: مَا أَنَا بِصَانِعَةٍ شَيْئًا حَتَّى أُوَامِرَ رَبِّي، فَقَامَتْ إِلَى مَسْجِدِهَا، وَنَزَلَ الْقُرْآنُ، وَجَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا بِغَيْرِ إِذْنٍ، قَالَ، فَقَالَ: وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعَمَنَا الْخُبْزَ وَاللَّحْمَ حِينَ امْتَدَّ النَّهَارُ، فَخَرَجَ النَّاسُ وَبَقِيَ رِجَالٌ يَتَحَدَّثُونَ فِي الْبَيْتِ بَعْدَ الطَّعَامِ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّبَعْتُهُ، فَجَعَلَ يَتَتَبَّعُ حُجَرَ نِسَائِهِ يُسَلِّمُ عَلَيْهِنَّ، وَيَقُلْنَ: يَا رَسُولَ اللهِ، كَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَكَ؟ قَالَ: فَمَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ أَنَّ الْقَوْمَ قَدْ خَرَجُوا أَوْ أَخْبَرَنِي، قَالَ: فَانْطَلَقَ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ مَعَهُ، فَأَلْقَى السِّتْرَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَنَزَلَ الْحِجَابُ، قَالَ: وَوُعِظَ الْقَوْمُ بِمَا وُعِظُوا بِهِ زَادَ ابْنُ رَافِعٍ فِي حَدِيثِهِ: {لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ} [الأحزاب: 53] إِلَى قَوْلِهِ {وَاللهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ}

مترجم:

1428.03.

محمد بن حاتم بن میمون نے مجھے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں بہز نے حدیث سنائی، نیز محمد بن رافع نے مجھے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابونضر ہاشم بن قاسم نے حدیث سنائی، ان دونوں (بہز اور ابونضر) نے کہا: ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے ثابت سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی۔ یہ بہز کی حدیث ہے۔ کہا: جب حضرت زینب‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ک‬ی عدت گزری تو رسول اللہ صلی ٰاللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا: ’’اِن (زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کے سامنے ان کی میرے ساتھ شادی کا ذکر کرو۔‘‘ کہا: تو حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ چلے حتیٰ کہ ان کے پاس پہنچے تو وہ اپنے آٹے میں خمیر ملا رہی تھیں، کہا: جب میں نے ان کو دیکھا تو میرے دل میں ان کی عظمت بیٹھ گئی حتیٰ کہ میں ان کی طرف نظر بھی نہ اٹھا سکتا تھا کیونکہ رسول اللہ صلی ٰاللہ علیہ وسلم نے ان (کے ساتھ شادی) کا ذکر کیا تھا، میں نے ان کی طرف اپنی پیٹھ کی اور ایڑیوں کے بل مڑا اور کہا: زینب! رسول اللہ صلی ٰاللہ علیہ وسلم نے تمہارا ذکر کرتے ہوئے پیغام بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا: میں کچھ کرنے والی نہیں یہاں تک کہ اپنے رب سے مشورہ (استخارہ) کر لوں، اور وہ اٹھ کر اپنی نماز کی جگہ کی طرف چلی گئیں اور (ادھر) قرآن نازل ہو گیا، رسول اللہ صلی ٰاللہ علیہ وسلم بغیر اجازت لیے ان کے پاس تشریف لے آئے۔ (سلیمان بن مغیرہ نے) کہا: (انس رضی الہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: میں نے اپنے آپ سمیت سب لوگوں کو دیکھا کہ جب دن کا اجالا پھیل گیا تو رسول اللہ صلی ٰاللہ علیہ وسلم نے ہمیں روٹی اور گوشت کھلایا۔ اس کے بعد (اکثر) لوگ نکل گئے، چند باقی رہ گئے وہ کھانے کے بعد (آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم کے) گھر میں ہی باتیں کرنے لگے۔ رسول اللہ صلی ٰاللہ علیہ وسلم (وہاں سے) نکلے، میں بھی آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہو لیا، آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم یکے بعد دیگرے اپنی ازواج کے حجروں کی طرف جا کر انہیں سلام کہنے لگے۔ وہ (جواب دے کر) کہتیں: اللہ کے رسول صلی ٰاللہ علیہ وسلم! آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم نے اپنی (نئی) اہلیہ کو کیسا پایا؟ (انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: میں نہیں جانتا میں نے آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ لوگ جا چکے ہیں یا آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم نے مجھے بتایا۔ پھر آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم چل پڑے حتیٰ کہ گھر میں داخل ہو گئے۔ میں بھی آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم کے ساتھ داخل ہونے لگا تو آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا اور (اس وقت) حجاب (کا حکم) نازل ہوا، کہا: اور لوگوں کو (اس مناسبت سے) جو نصیحت کی جانی تھی کر دی گئی۔ ابن رافع نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا: ’’اے ایمان والو! تم نبی صلی ٰاللہ علیہ وسلم کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو مگر یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے (آنے کی) اجازت دی جائے، اس حال میں (آؤ) کہ اس کے پکنے کا انتظار نہ کر رہے ہو (کھانے کے وقت آؤ پہلے نہ آؤ)‘‘ سے لے کر اس فرمان تک: ’’اور اللہ تعالیٰ حق سے شرم نہیں کرتا۔‘‘