قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الرِّضَاعِ (بَابُ رِضَاعَةِ الْكَبِيرِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1453.03. وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ، لِعَائِشَةَ، إِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْكِ الْغُلَامُ الْأَيْفَعُ، الَّذِي مَا أُحِبُّ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيَّ، قَالَ: فَقَالَتْ عَائِشَةُ: أَمَا لَكِ فِي رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسْوَةٌ؟ قَالَتْ: إِنَّ امْرَأَةَ أَبِي حُذَيْفَةَ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ سَالِمًا يَدْخُلُ عَلَيَّ وَهُوَ رَجُلٌ، وَفِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْهُ شَيْءٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرْضِعِيهِ حَتَّى يَدْخُلَ عَلَيْكِ»

مترجم:

1453.03.

شعبہ نے حُمَید بن نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے زینب بنت ام سلمہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا س‬ے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت ام سلمہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ن‬ے حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا س‬ے کہا: آپ کے پاس (گھر میں) ایک قریب البلوغت لڑکا آتا ہے جسے میں پسند نہیں کرتی کہ وہ میرے پاس آئے۔ حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ن‬ے جواب دیا: کیا تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی زندگی) میں نمونہ نہیں ہے؟ انہوں نے (آ گے) کہا: ابوحذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی نے عرض کی تھی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! سالم میرے سامنے آتا ہے اور (اب) وہ مرد ہے، اور اس وجہ سے ابوحذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دل میں کچھ ناگواری ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے دودھ پلا دو تاکہ وہ تمہارے پاس آ سکے۔‘‘