قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ (بَابُ تَقْدِيمِ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ عَلَى التَّطَوُّعِ بِالصَّلَاةِ وَغَيْرِهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2550.01. حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَصَاحِبُ جُرَيْجٍ، وَكَانَ جُرَيْجٌ رَجُلًا عَابِدًا، فَاتَّخَذَ صَوْمَعَةً، فَكَانَ فِيهَا، فَأَتَتْهُ أُمُّهُ وَهُوَ يُصَلِّي، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ فَقَالَ: يَا رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي، فَأَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهِ، فَانْصَرَفَتْ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْهُ وَهُوَ يُصَلِّي، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ فَقَالَ: يَا رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي، فَأَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهِ، فَانْصَرَفَتْ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْهُ وَهُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ فَقَالَ: أَيْ رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي، فَأَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهِ، فَقَالَتْ: اللهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتَّى يَنْظُرَ إِلَى وُجُوهِ الْمُومِسَاتِ، فَتَذَاكَرَ بَنُو إِسْرَائِيلَ جُرَيْجًا وَعِبَادَتَهُ وَكَانَتِ امْرَأَةٌ بَغِيٌّ يُتَمَثَّلُ بِحُسْنِهَا، فَقَالَتْ: إِنْ شِئْتُمْ لَأَفْتِنَنَّهُ لَكُمْ، قَالَ: فَتَعَرَّضَتْ لَهُ، فَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهَا، فَأَتَتْ رَاعِيًا كَانَ يَأْوِي إِلَى صَوْمَعَتِهِ، فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا، فَوَقَعَ عَلَيْهَا فَحَمَلَتْ، فَلَمَّا وَلَدَتْ قَالَتْ: هُوَ مِنْ جُرَيْجٍ، فَأَتَوْهُ فَاسْتَنْزَلُوهُ وَهَدَمُوا صَوْمَعَتَهُ وَجَعَلُوا يَضْرِبُونَهُ فَقَالَ: مَا شَأْنُكُمْ؟ قَالُوا: زَنَيْتَ بِهَذِهِ الْبَغِيِّ، فَوَلَدَتْ مِنْكَ، فَقَالَ: أَيْنَ الصَّبِيُّ؟ فَجَاءُوا بِهِ، فَقَالَ: دَعُونِي حَتَّى أُصَلِّيَ، فَصَلَّى، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَتَى الصَّبِيَّ فَطَعَنَ فِي بَطْنِهِ، وَقَالَ: يَا غُلَامُ مَنْ أَبُوكَ؟ قَالَ: فُلَانٌ الرَّاعِي، قَالَ: فَأَقْبَلُوا عَلَى جُرَيْجٍ يُقَبِّلُونَهُ وَيَتَمَسَّحُونَ بِهِ، وَقَالُوا: نَبْنِي لَكَ صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: لَا، أَعِيدُوهَا مِنْ طِينٍ كَمَا كَانَتْ، فَفَعَلُوا. وَبَيْنَا صَبِيٌّ يَرْضَعُ مِنْ أُمِّهِ، فَمَرَّ رَجُلٌ رَاكِبٌ عَلَى دَابَّةٍ فَارِهَةٍ، وَشَارَةٍ حَسَنَةٍ، فَقَالَتْ أُمُّهُ: اللهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَ هَذَا، فَتَرَكَ الثَّدْيَ وَأَقْبَلَ إِلَيْهِ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: اللهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى ثَدْيِهِ فَجَعَلَ يَرْتَضِعُ ". قَالَ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَحْكِي ارْتِضَاعَهُ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ فِي فَمِهِ، فَجَعَلَ يَمُصُّهَا، قَالَ: " وَمَرُّوا بِجَارِيَةٍ وَهُمْ يَضْرِبُونَهَا وَيَقُولُونَ: زَنَيْتِ، سَرَقْتِ، وَهِيَ تَقُولُ: حَسْبِيَ اللهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، فَقَالَتْ أُمُّهُ: اللهُمَّ لَا تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا، فَتَرَكَ الرَّضَاعَ وَنَظَرَ إِلَيْهَا، فَقَالَ: اللهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا، فَهُنَاكَ تَرَاجَعَا الْحَدِيثَ، فَقَالَتْ: حَلْقَى مَرَّ رَجُلٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ فَقُلْتُ: اللهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهُ، فَقُلْتَ: اللهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ، وَمَرُّوا بِهَذِهِ الْأَمَةِ وَهُمْ يَضْرِبُونَهَا وَيَقُولُونَ زَنَيْتِ، سَرَقْتِ، فَقُلْتُ: اللهُمَّ لَا تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا فَقُلْتَ: اللهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا، قَالَ: إِنَّ ذَاكَ الرَّجُلَ كَانَ جَبَّارًا، فَقُلْتُ: اللهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ، وَإِنَّ هَذِهِ يَقُولُونَ لَهَا زَنَيْتِ وَلَمْ تَزْنِ، وَسَرَقْتِ وَلَمْ تَسْرِقْ فَقُلْتُ: اللهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا "

مترجم:

2550.01.

محمد بن سیرین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے، انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کی، آپﷺ نے فرمایا: ’’صرف تین بچوں کے سوا پنگھوڑے میں کسی نے بات نہیں کی: حضرت عیسیٰ بن مریم اور جریج (کی گواہی دینے) والے نے۔ جریج ایک عبادت گزار آدمی تھا۔ انہوں نے نوکیلی چھت والی ایک عبادت گاہ بنا لی۔ وہ اس کے اندر تھے کہ ان کی والدہ آئی اور وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ تو اس نے پکار کر کہا: جریج! انہوں نے کہا: میرے رب! (ایک طرف) میری ماں ہے اور (دوسری طرف) میری نماز ہے، پھر وہ اپنی نماز کی طرف متوجہ ہو گئے اور وہ چلی گئی۔ جب دوسرا دن ہوا تو وہ آئی، وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ اس نے بلایا: او جریج! تو جریج نے کہا: میرے پروردگار! میری ماں ہے اور میری نماز ہے۔ انہوں نے نماز کی طرف توجہ کر لی۔ وہ چلی گئی، پھر جب اگلا دن ہوا تو وہ آئی اور آواز دی: جریج! انہوں نے کہا: میرے پروردگار! میری ماں ہے اور میری نماز ہے، پھر وہ اپنی نماز میں لگ گئے، تو اس نے کہا: اے اللہ! بدکار عورتوں کا منہ دیکھنے سے پہلے اسے موت نہ دینا۔ بنی اسرائیل آپس میں جریج اور ان کی عبادت گزاری کا چرچا کرنے لگے۔ وہاں ایک بدکار عورت تھی جس کے حسن کی مثال دی جاتی تھی، وہ کہنے لگی: اگر تم چاہو تو میں تمہاری خاطر اسے فتنے میں ڈال سکتی ہوں، کہا: تو اس عورت نے اپنے آپ کو اس کے سامنے پیش کیا، لیکن وہ اس کی طرف متوجہ نہ ہوئے۔ وہ ایک چرواہے کے پاس گئی جو (دھوپ اور بارش میں) ان کی عبادت گاہ کی پناہ لیا کرتا تھا۔ اس عورت نے چرواہے کو اپنا آپ پیش کیا تو اس نے عورت کے ساتھ بدکاری کی اور اسے حمل ہو گیا۔ جب اس نے بچے کو جنم دیا تو کہا: یہ جریج سے ہے۔ لوگ ان کے پاس آئے، انہیں (عبادت گاہ سے) نیچے آنے کا کہا، ان کی عبادت گاہ ڈھا دی اور انہیں مارنا شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا: تم لوگوں کو کیا ہوا ہے؟ لوگوں نے کہا: تم نے اس بدکار عورت سے زنا کیا ہے اور اس نے تمہارے بچے کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے کہا: بچہ کہاں ہے؟ وہ اسے لے آئے۔ انہوں نے کہا: مجھے نماز پڑھ لینے دو، پھر انہوں نے نماز پڑھی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو بچے کے پاس آئے، اس کے پیٹ میں انگلی چبھوئی اور کہا: بچے! تمہارا باپ کون ہے۔ اس نے جواب دیا۔ فلاں چرواہا۔‘‘ آپﷺ نے فرمایا: ’’پھر وہ لوگ جریج کی طرف لپکے، انہیں چومتے تھے اور برکت حاصل کرنے کے لیے ان کو ہاتھ لگاتے تھے اور انہوں نے کہا: ہم آپ کی عبادت گاہ سونے (چاندی) کی بنا دیتے ہیں، انہوں نے کہا: نہیں، اسے مٹی سے دوبارہ اسی طرح بنا دو جیسی وہ تھی تو انہوں نے (ویسے ہی) کیا۔ اور ایک بچہ اپنی ماں کا دودھ پی رہا تھا۔ وہاں سے ایک آدمی عمدہ سواری پر سوار خوبصورت لباس پہنے ہوئے گزرا تو اس بچے کی ماں نے کہا: اے اللہ! میرے بیٹے کو ایسا بنا دے۔ بچے نے پستان (دودھ) چھوڑا، اس آدمی کی طرف رخ کیا، اسے دیکھا اور کہا: اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ بنانا، پھر اپنے پستان (دودھ) کا رخ کیا اور دودھ پینے میں لگ گیا۔‘‘ (ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے) کہا: جیسے میں (اب بھی) رسول اللہ ﷺ کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ ﷺ اپنی شہادت کی انگلی اپنے منہ میں ڈال کر اس کو چوستے ہوئے اس بچے کا دودھ پینا بیان کر رہے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’پھر لوگ ایک لونڈی کو لے کر گزرے۔ وہ اسے مار رہے تھے اور کہہ رہے تھے: تو نے زنا کیا، تو نے چوری کی اور وہ کہہ رہی تھی: مجھے اللہ کافی ہے، وہی بہترین کارساز ہے۔ اس بچے کی ماں کہنے لگی: اے اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح نہ بنانا۔ بچے نے دودھ چھوڑا، اس باندی کی طرف دیکھا اور کہا: اے اللہ! مجھے اسی جیسا بنانا۔ یہاں آ کر ان دونوں (ماں بیٹے) نے ایک دوسرے سے سوال جواب کیا۔ وہ کہنے لگی: میرا سر منڈے! بہت اچھی ہئیت کا ایک آدمی گزرا، میں نے کہا: اے اللہ! میرے بیٹے کو اس جیسا بنانا تو تم نے کہا: اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ بنانا۔ پھر لوگ اس کنیز کو لے کر گزرے، اسے مار رہے تھے اور کہہ رہے تھے: تو نے زنا کیا ہے، تو نے چوری کی ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ! میرے بیٹے کو اس جیسا نہ بنانا تو تم نے یہ کہہ دیا: اے اللہ! مجھے اس جیسا بنانا۔ اس (بچے) نے کہا: وہ شخص دوسروں پر ظلم ڈھانے والا جابر تھا، اس لیے میں نے کہا: اے اللہ! مجھے اس کی طرح نہ بنانا۔ اور یہ عورت جسے لوگ کہہ رہے تھے: تو نے زنا کیا، حالانکہ اس نے زنا نہیں کیا تھا اور تو نے چوری کی حالانکہ اس نے چوری نہیں کی تھی، اس لیے میں نے کہا: اے اللہ! مجھے اس کی طرح (پاکباز) بنانا۔‘‘