قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ إِثْمِ مَانِعِ الزَّكَاةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

987.02. و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ صَاحِبِ كَنْزٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهُ إِلَّا أُحْمِيَ عَلَيْهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُجْعَلُ صَفَائِحَ فَيُكْوَى بِهَا جَنْبَاهُ وَجَبِينُهُ حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهَا إِلَّا بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ كَأَوْفَرِ مَا كَانَتْ تَسْتَنُّ عَلَيْهِ كُلَّمَا مَضَى عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهَا إِلَّا بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ كَأَوْفَرِ مَا كَانَتْ فَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَاءُ وَلَا جَلْحَاءُ كُلَّمَا مَضَى عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ قَالَ سُهَيْلٌ فَلَا أَدْرِي أَذَكَرَ الْبَقَرَ أَمْ لَا قَالُوا فَالْخَيْلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا أَوْ قَالَ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا قَالَ سُهَيْلٌ أَنَا أَشُكُّ الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ فَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَلِرَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَيُعِدُّهَا لَهُ فَلَا تُغَيِّبُ شَيْئًا فِي بُطُونِهَا إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَجْرًا وَلَوْ رَعَاهَا فِي مَرْجٍ مَا أَكَلَتْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا أَجْرًا وَلَوْ سَقَاهَا مِنْ نَهْرٍ كَانَ لَهُ بِكُلِّ قَطْرَةٍ تُغَيِّبُهَا فِي بُطُونِهَا أَجْرٌ حَتَّى ذَكَرَ الْأَجْرَ فِي أَبْوَالِهَا وَأَرْوَاثِهَا وَلَوْ اسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ تَخْطُوهَا أَجْرٌ وَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا تَكَرُّمًا وَتَجَمُّلًا وَلَا يَنْسَى حَقَّ ظُهُورِهَا وَبُطُونِهَا فِي عُسْرِهَا وَيُسْرِهَا وَأَمَّا الَّذِي عَلَيْهِ وِزْرٌ فَالَّذِي يَتَّخِذُهَا أَشَرًا وَبَطَرًا وَبَذَخًا وَرِيَاءَ النَّاسِ فَذَاكَ الَّذِي هِيَ عَلَيْهِ وِزْرٌ قَالُوا فَالْحُمُرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا هَذِهِ الْآيَةَ الْجَامِعَةَ الْفَاذَّةَ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ

مترجم:

987.02.

عبدالعزیز بن مختار نے کہا: ہمیں سہیل بن ابی صالح نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نےکہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ""کوئی بھی خزانے کا مالک نہیں جو اس کی زکاۃ ادا نہیں کرتا، مگر اس کے خزانے کو جہنم کی آگ میں تپایا جائےگا، پھر اس کی تختیاں بنائی جائیں گی اور ان سے اس کے دونوں پہلوؤں اور پیشانی کو داغا جائےگا حتیٰ کہ اللہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے گا، (یہ) اس دن میں ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہے، پھر اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اور کوئی بھی اونٹوں کا مالک نہیں جو ان کی زکاۃ ادا نہیں کرتا مگر اسے ان (اونٹوں) کے سامنے وسیع چٹیل میدان میں لٹایا جائے گا جبکہ وہ اونٹ (تعداد اور جسامت میں) جتنے زیادہ سے زیادہ وافر تھے اس حالت میں ہوں گے (وہ) اس کے اوپر دوڑ لگائیں گے۔ جب بھی ان میں آخری اونٹ گزرے گا پہلا اونٹ اس پر دوبارہ لایا جائےگا، حتیٰ کہ اللہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما د ے گا۔ (یہ) ایک ایسے دن میں(ہوگا) جو پچاس ہزار سال کے برابر ہو گا، پھر اسے جنت یا دوزخ کی طرف اس کا راستہ دیکھا دیا جائے گا۔ اور جو بھی بکریوں کا مالک ان کی زکاۃ ادا نہیں کرتا تو اسے وہ وافر ترین حالت میں جس میں وہ تھیں، ان کے سامنے ایک وسیع وعریض چٹیل میدان میں بچھا (لٹا) دیا جائے گا، وہ اسے اپنے کھروں سے روندیں گی اور اپنے سینگوں سے ماریں گی۔ ان میں نہ کوئی مڑے سینگوں والی ہو گی اور نہ بغیر سینگوں کے۔ جب بھی آخری بکری گزرے گی اسی وقت پہلی دوبارہ اس پر لائی جائے گی۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ ایک ایسے دن میں جو پچاس ہزار سال کے برابر ہے، اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کر دے گا۔ پھر اسے جنت یا دوزخ کی طرف اس کا راستہ دکھایا جائے گا۔‘‘ سہیل نے کہا: میں نے نہیں جانتا کہ آپﷺ نے گائے کا تذکرہ فرمایا یا نہیں۔ صحابہ (رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے عرض کی: اے اللہ کے رسول ﷺ! تو گھوڑے (کا کیا حکم ہے؟) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’قیامت کے دن تک خیر، گھوڑوں کی پیشانی میں ہے۔‘‘ یا فرمایا: ’’گھوڑوں کی پیشانی سے بندھی ہوئی ہے۔‘‘ سہیل نے کہا: مجھے شک ہے۔ (فرمایا) ’’گھوڑے تین قسم کے ہیں۔ یہ ایک آدمی کے لئے باعث اجر ہیں، ایک آدمی کے لئے پردہ پوشی کا باعث ہیں۔ اور ایک کے لئے بوجھ اور گناہ کا سبب ہیں۔ وہ گھوڑے جو اس (مالک) کے لئے اجر (کا سبب) ہیں تو (ان کا مالک) وہ آدمی ہے جو انھیں اللہ کے راستے میں (جہاد کے لئے) پالتا ہے۔ اور تیار کرتا ہے تو یہ گھوڑے کوئی چیز اپنے پیٹ میں نہیں ڈالتے مگر اللہ اس کی وجہ سے اس کے لئے اجر لکھ دیتا ہے۔ اگر وہ انھیں چراگاہ میں چراتا ہے تو وہ کوئی چیز بھی نہیں کھاتے۔ مگر اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے لئے اجر لکھ دیتا ہے۔اور اگر وہ انھیں کسی نہر سے پانی پلاتا ہے تو پانی کے ہر قطرے کے بدلے جسے وہ اپنے پیٹ میں اتارتے ہیں۔ اس کے لئے اجر ہے۔‘‘ حتیٰ کہ آپﷺ نے ان کے پیشاب اور لید کرنے میں بھی اجر ملنے کا تذکرہ کیا۔ ’’اور اگر یہ گھوڑے ایک یا دو ٹیلوں (کا فاصلہ) دوڑیں۔ تو اس کے لئے ان کے ہر قدم کے عوض جو وہ اٹھاتے ہیں، اجر لکھ دیا جاتا ہے۔ اور وہ انسان جس کے لئے یہ باعث پردہ ہیں تو وہ آدمی ہے جو انھیں عزت وشرف اور زینت کے طور پر رکھتا ہے۔ اور وہ تنگی اور آسانی (ہرحالت) میں ان کی پشتوں اور ان کے پیٹوں کا حق نہیں بھولتا۔ رہا وہ آدمی جس کے لئے وہ بوجھ ہیں تو وہ شخص ہے جو انھیں ناسپاس گزاری کے طور پر، غرور اور تکبر کرنے اور لوگوں کو دکھانے کے لئے ر کھتا ہے تو وہی ہے جس کے لئے یہ گھوڑے بوجھ کا باعث ہیں۔‘‘ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے ر سول ﷺ! تو گدھے (ان کا کیا حکم ہے؟) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مجھ پر ان کے بارے میں اس منفرد اور جامع آیت کے سوا کچھ نازل نہیں کیا: ’’تو جو کوئی زرہ برابر نیکی کرے گا وہ اسے دیکھ لے گا۔‘‘