قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً فِيهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

287.01. وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: وُضِعَتْ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصْعَةٌ مِنْ ثَرِيدٍ وَلَحْمٍ، فَتَنَاوَلَ الذِّرَاعَ وَكَانَتْ أَحَبَّ الشَّاةِ إِلَيْهِ، فَنَهَسَ نَهْسَةً، فَقَالَ: «أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»، ثُمَّ نَهَسَ أُخْرَى، فَقَالَ: «أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»، فَلَمَّا رَأَى أَصْحَابَهُ لَا يَسْأَلُونَهُ قَالَ: «أَلَا تَقُولُونَ كَيْفَهْ؟» قَالُوا: كَيْفَهْ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ» وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي حَيَّانَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، وَزَادَ فِي قِصَّةِ إِبْرَاهِيمَ فَقَالَ: وَذَكَرَ قَوْلَهُ فِي الْكَوْكَبِ: ِ {هَذَا رَبِّي} [الأنعام: 76] وَقَوْلَهُ لِآلِهَتِهِمْ: {بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا} [الأنبياء: 63]، وَقَوْلَهُ: {إِنِّي سَقِيمٌ} [الصافات: 89]، قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنَّ مَا بَيْنَ الْمِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ إِلَى عِضَادَتَيِ الْبَابُِ لَكَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَهَجَرٍ، أَوْ هَجَرٍ وَمَكَّةَ». قَالَ: لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَ.

مترجم:

287.01.

(ایک دوسرے سند سے) عمارہ بن قعقاع نے ابو زرعہ سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا   کہ رسو ل اللہﷺ کے سامنے ثرید اور گوشت کا پیالہ رکھا گیا، آپ نے دستی اٹھائی، آپ کو بکری (کے گوشت) میں سب سے زیادہ یہی حصہ پسند تھا۔  آپ ﷺ نے  اس میں سے ایک بار اپنے داندان مبارک سے تناول کیا اور فرمایا: ’’میں قیامت کے دن تمام لوگوں کاسردار ہوں گا۔‘‘ پھر دوبارہ تناول کیا اور فرمایا: ’’میں قیامت کے روز تمام انسانوں کا سردار ہوں گا۔‘‘ جب آپ نے دیکھا کہ آپ کے ساتھی (اس کے بارےمیں) آپ سے کچھ نہیں پوچھ رہے، تو  آپ ﷺ نے  فرمایا: ’’تم پوچھتے کیوں نہیں کہ یہ کیسے ہو گا؟‘‘ انہوں نے پوچھا: یہ کیسے ہو گا؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ’’لوگ رب العالمین کے سامنےکھڑے ہو ں گے.....‘‘ (عمارہ نے بھی) ابوزرعہ کے حوالے سے ابو حیان کی بیان کردہ حدیث کی طرح بیان کی اور ابراہیم ؑ کے واقعے میں یہ اضافہ کیا: (آپﷺ نے) فرمایا: ’’ابراہیم ؑنے ستارے کے بارے میں اپنا قول: ’’یہ میرا رب ہے ‘‘ اور ان کے معبودوں کے بارے میں یہ کہنا: ’’بلکہ یہ کام ان کے بڑے نے کیا ہے‘‘ اور یہ کہنا: ’’میں بیمار ہوں‘‘ یاد کیا۔ (رسول اللہ ﷺنے) فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے! چوکھٹ  کے دونوں بازؤں تک جنت کے کواڑوں میں سے (ہر) دو کواڑوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے کہ جتنا مکہ اور ہجر کے درمیان،یا (فرمایا:)ہجر اور مکہ کےدرمیان ہے۔‘‘