تشریح:
(1) ان تمام روایات سے امام بخاری ؒ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ نفل نماز، خواہ دن کے اوقات ہی میں کیوں نہ پڑھی جائے، اسے دو دو رکعت کر کے ادا کرنا افضل ہے۔ اس موقف کو ائمۂ حدیث کی اکثریت نے اختیار کیا ہے۔ اس کے متعلق حدیث: 990 کے تحت ہم نے تفصیل سے اپنی گزارشات پیش کی ہیں۔ اس سلسلے میں امام بخاری ؒ نے پانچ احادیث ذکر کی ہیں: حدیث ابو قتادہ (444) حدیث انس ؓ (380)، حدیث عبداللہ بن عمر ؓ (937)، حدیث جابر بن عبداللہ ؓ (930) اور حدیث عبداللہ بن عمر ؓ (397) یہ تمام روایات پہلے ذکر ہو چکی ہیں اور ان کے متعلق مسائل بھی ذکر ہو چکے ہیں۔ امام بخاری ؒ نے دو معلق روایات بھی ذکر کی ہیں: حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی حدیث کو امام بخاری ؒ نے خود ہی متصل سند سے بیان کیا ہے۔ اسی طرح حضرت عتبان بن مالک ؓ کی حدیث (425) بھی پہلے بیان ہو چکی ہے۔
(2) حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ امام بخاری کا مقصد ان حضرات کی تردید کرنا ہے جو کہتے ہیں کہ دن کے اوقات میں نوافل چار چار رکعت سے ادا کیے جائیں۔ جمہور کا موقف ہے کہ دو دو رکعت پر سلام پھیر کر انہیں پڑھا جائے، خواہ دن کے وقت پڑھے جائیں یا رات کو۔ امام ابو حنیفہ اور صاحبین دن کی نماز میں اختیار دیتے ہیں، البتہ چار چار کر کے ادا کرنے کو افضل قرار دیتے ہیں۔ (فتح الباري:65/3)