قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُسَاقَاةِ (بَابُ سَكْرِ الأَنْهَارِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2359.01. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ أَسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ فَقَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ

مترجم:

2359.01.

حضرت عبداللہ بن زبیر  ؓ سے روایت ہے انھوں نے بیان کیا کہ ایک انصاری نے حضرت زبیر  ؓ کے خلاف نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حرہ کے برساتی نالے کے متعلق مقدمہ پیش کیا جس سے وہ اپنے کھجور کے درختوں کو سیراب کیاکرتے تھے۔ انصاری نے کہا کہ پانی چھوڑے رکھو کہ چلتا رہے لیکن حضرت زبیر  ؓ نے اس کامطالبہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ نبی کریم ﷺ کے حضور دونوں مقدمہ لے کرحاضر ہوے تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت زبیر  ؓ سے فرمایا: ’’اے زبیر!(اپنا نخلستان) سیراب کرکے پانی اپنے پڑوسی کے لیے چھوڑدو۔‘‘ یہ سن کر انصاری ناراض ہوکر کہنے لگا: یہ(فیصلہ آپ نے) اس بنا پر(کیا ہے) کہ وہ آپ کا پھوپھی زاد بھائی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا چہرہ متغیر ہوگیا، پھر آپ نے فرمایا: ’’اے زبیر!اپنے باغ کو سیراب کرو اور پھر پانی روکے رکھو یہاں تک کہ وہ منڈیر تک چڑھ جائے۔‘‘ حضرت زبیر  ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی ہے: ’’نہیں نہیں تیرے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے جب تک اپنے درمیان ہونے والے جھگڑوں میں آپ کو حاکم نہ تسلیم کرلیں۔‘‘  ابو عبداللہ(امام بخاری  سند کے متعلق) فرماتے ہیں کہ عروہ عن عبداللہ کی سند سے لیث کے علاوہ اور کوئی اس حدیث کو بیان نہیں کرتا۔