قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّرِكَةِ (بَابُ الِاشْتِرَاكِ فِي الهَدْيِ وَالبُدْنِ، وَإِذَا أَشْرَكَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي هَدْيِهِ بَعْدَ مَا أَهْدَى)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2505.01. حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ المَلِكِ بْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، وَعَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالاَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صُبْحَ رَابِعَةٍ مِنْ ذِي الحِجَّةِ مُهِلِّينَ بِالحَجِّ، لاَ يَخْلِطُهُمْ شَيْءٌ، فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا، فَجَعَلْنَاهَا عُمْرَةً وَأَنْ نَحِلَّ إِلَى نِسَائِنَا، فَفَشَتْ فِي ذَلِكَ القَالَةُ قَالَ عَطَاءٌ: فَقَالَ جَابِرٌ: فَيَرُوحُ أَحَدُنَا إِلَى مِنًى، وَذَكَرُهُ يَقْطُرُ مَنِيًّا، فَقَالَ جَابِرٌ بِكَفِّهِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ: «بَلَغَنِي أَنَّ أَقْوَامًا يَقُولُونَ كَذَا وَكَذَا، وَاللَّهِ لَأَنَا أَبَرُّ وَأَتْقَى لِلَّهِ مِنْهُمْ، وَلَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلاَ أَنَّ مَعِي الهَدْيَ لأَحْلَلْتُ» فَقَامَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هِيَ لَنَا أَوْ لِلْأَبَدِ؟ فَقَالَ: «لاَ، بَلْ لِلْأَبَدِ» قَالَ: وَجَاءَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ أَحَدُهُمَا: يَقُولُ لَبَّيْكَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: وَقَالَ الآخَرُ: لَبَّيْكَ بِحَجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِيمَ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَأَشْرَكَهُ فِي الهَدْيِ

مترجم:

2505.01.

 

حضرت جابر  ؓ  اور حضرت ابن عباس  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ذوالحجہ کی چار تاریخ کو مکہ مکرمہ تشریف لائے جبکہ لوگوں نے حج کا احرام باندھ رکھا تھا۔ ان کی اس کے ساتھ کوئی اور نیت نہ تھی۔ جب ہم مکہ پہنچے تو آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم سے عمرے کے احرام میں بدل لیں تو ہم نے اس کو عمرے کے احرام میں بدل ڈالا۔ اور یہ بھی حکم دیا کہ (عمرہ کرنے کے بعد) ہم احرام کھول دیں اور اپنی بیویوں کے بارے میں پابندیوں سے آزاد ہوجائیں۔ اس پر لوگوں میں چہ میگوئیاں ہونے لگیں۔ عطا کہتے ہیں کہ حضرت جابر  ؓ نے کہا: ہم میں سے کوئی منیٰ اس حالت میں جائے گا کہ اس کے عضو خاص سے منی ٹپک رہی ہوگی۔ ہم نے بیویوں سے تازہ تازہ جماع کیاہوگا) حضرت جابر  ؓ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ بھی کیا۔ جب یہ بات نبی کریم ﷺ کو پہنچی تو آپ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: ’’مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کہ لوگ اس اس طرح کی باتیں کررہے ہیں۔ اللہ کی قسم! میں سب سے زیادہ نیک اور سب سے زیادہ اپنے دل میں اللہ کا ڈر رکھتا ہوں۔ اگر پہلے سے مجھے اس بات کا علم ہوتا جو بعد میں معلوم ہوئی تو میں اپنے ساتھ قربانی کے جانور نہ لاتا۔ اگر میرے ساتھ قربانی کےجانور نہ ہوتے تو میں بھی احرام سے باہر ہوجاتا۔‘‘ اس پرحضرت سراقہ بن مالک بن جعثم  ؓ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! یہ(حج کے دنوں میں عمرہ) صرف ہمارے لیے(خاص) ہے یا ہمیشہ کے لیے ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا:‘‘ نہیں، بلکہ یہ ہمیشہ کے لیے ہے حضرت جابر  ؓ نے کہاکہ اس دوران میں حضرت علی ؓ بن ابی طالب بھی آپہنچے۔ دونوں راویوں میں سے ایک نے کہاکہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کی نیت کے مطابق لبیك کہا۔ دوسرے راوی کے بیان کے مطابق انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے حج کے مطابق لبیک کہا، چنانچہ نبی کریم ﷺ نے انھیں حکم دیا کہ وہ اپنے احرام پر قائم رہیں اور آپ نے انھیں قربانی کے جانوروں میں شریک کرلیا۔