قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ فَضْلِ اسْتِقْبَالِ القِبْلَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: يَسْتَقْبِلُ بِأَطْرَافِ رِجْلَيْهِ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: عَنِ النَّبِيِّ ﷺ

393.01. وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ: سَأَلَ مَيْمُونُ بْنُ سِيَاهٍ، أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، مَا يُحَرِّمُ دَمَ العَبْدِ وَمَالَهُ؟ فَقَالَ: «مَنْ شَهِدَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا، وَصَلَّى صَلاَتَنَا، وَأَكَلَ ذَبِيحَتَنَا، فَهُوَ المُسْلِمُ، لَهُ مَا لِلْمُسْلِمِ، وَعَلَيْهِ مَا عَلَى المُسْلِمِ قال ابن أبي مريم أخبرنا يحي قال حدثنا حميد قال حدثنا انس عن النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ابوحمید ؓ صحابی نے نبی کریم ﷺسے روایت کی ہے کہ نمازی نماز میں پاؤں کی انگلیاں بھی قبلے کی طرف رکھے۔تشریح : آنحضرت ﷺ قیام مکہ میں اور شروع زمانہ میں مدینہ میں بیت المقدس ہی کی طرف منہ کرکے نماز ادا کرتے رہے۔ مگر آپ کی تمنا تھی کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ مکہ شریف کی مسجد کومقرر کیاجائے۔ چنانچہ مدینہ میں تحویل قبلہ ہوا اور آپ نے مکہ شریف کی مسجد کعبہ کی طرف منہ کرکے نماز شروع کی اور قیامت تک کے لیے یہ تمام دنیائے اسلام کے لیے قبلہ مقررہوا۔ اب کلمہ شہادت کے ساتھ قبلہ کو تسلیم کرنا بھی ضروریات ایمان سے ہے۔

393.01.

حضرت انس ؓ  سے ایک دوسری روایت ہے کہ ان سے حضرت میمون بن سیاہ نے سوال کیا: اے ابوحمزہ! کون سی چیز انسان کی جان اور اس کے مال کو حرام قرار دیتی ہے؟ حضرت انس ؓ نے فرمایا: جس شخص نے لا إله إلا الله کی شہادت دی، (دوران نماز میں) ہمارے قبلے کی طرف منہ کیا، ہماری طرح نماز ادا کی اور ہمارا ذبح کیا ہوا کھایا، تو وہ مسلمان ہے۔ اس کے وہی حقوق ہیں جو ایک مسلمان کے ہیں۔ اور اس کے ذمے وہی فرائض ہیں جو ایک مسلمان کے ذمے ہیں۔