قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قَتْلِ أَبِي جَهْلٍ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3978.01. قَالَتْ وَذَاكَ مِثْلُ قَوْلِهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْقَلِيبِ وَفِيهِ قَتْلَى بَدْرٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ لَهُمْ مَا قَالَ إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ إِنَّمَا قَالَ إِنَّهُمْ الْآنَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ مَا كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقٌّ ثُمَّ قَرَأَتْ إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ يَقُولُ حِينَ تَبَوَّءُوا مَقَاعِدَهُمْ مِنْ النَّارِ

مترجم:

3978.01.

حضرت عائشہ ؓ نے مزید فرمایا: یہ تو ایسا ہی ہے جیسا کہ ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ بدر کے کنویں پر کھڑے ہوئے جبکہ اس میں مشرکین کی لاشوں کو بدر کے دن ڈالا گیا تھا تو آپ نے فرمایا: ’’جو میں کہتا ہوں وہ اسے سن رہے ہیں، حالانکہ آپ ﷺ نے یہ فرمایا تھا: ’’اب انہیں معلوم ہو گیا ہے کہ جو میں انہیں کہتا تھا وہ حق تھا۔‘‘ پھر حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے یہ آیت پڑھی:’’آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔‘‘ ’’ اور نہ آپ ان ہی کو سنا سکتے ہیں جو قبروں میں پڑے ہیں۔‘‘ عروہ کہتے ہیں: حضرت عائشہ کا مقصد یہ ہے کہ جب وہ آگ میں اپنے ٹھکانوں پر پہنچ چکے۔