قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ الجَهْرِ بِقِرَاءَةِ صَلاَةِ الفَجْرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: «طُفْتُ وَرَاءَ النَّاسِ وَالنَّبِيُّ ﷺيُصَلِّي، وَيَقْرَأُ بِالطُّورِ»

774.91. وَقَالَ عُبَيْدُ اللهِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ يَؤُمُّهُمْ فِي مَسْجِدِ قُبَاءٍ وَكَانَ كُلَّمَا افْتَتَحَ سُورَةً يَقْرَأُ بِهَا لَهُمْ فِي الصَّلَاةِ مِمَّا يُقْرَأُ بِهِ افْتَتَحَ بِ { قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ } حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهَا ثُمَّ يَقْرَأُ سُورَةً أُخْرَى مَعَهَا وَكَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ فَكَلَّمَهُ أَصْحَابُهُ فَقَالُوا إِنَّكَ تَفْتَتِحُ بِهَذِهِ السُّورَةِ ثُمَّ لَا تَرَى أَنَّهَا تُجْزِئُكَ حَتَّى تَقْرَأَ بِأُخْرَى فَإِمَّا تَقْرَأُ بِهَا وَإِمَّا أَنْ تَدَعَهَا وَتَقْرَأَ بِأُخْرَى فَقَالَ مَا أَنَا بِتَارِكِهَا إِنْ أَحْبَبْتُمْ أَنْ أَؤُمَّكُمْ بِذَلِكَ فَعَلْتُ وَإِنْ كَرِهْتُمْ تَرَكْتُكُمْ وَكَانُوا يَرَوْنَ أَنَّهُ مِنْ أَفْضَلِهِمْ وَكَرِهُوا أَنْ يَؤُمَّهُمْ غَيْرُهُ فَلَمَّا أَتَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرُوهُ الْخَبَرَ فَقَالَ يَا فُلَانُ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَفْعَلَ مَا يَأْمُرُكَ بِهِ أَصْحَابُكَ وَمَا يَحْمِلُكَ عَلَى لُزُومِ هَذِهِ السُّورَةِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ فَقَالَ إِنِّي أُحِبُّهَا فَقَالَ حُبُّكَ إِيَّاهَا أَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ام سلمہ ؓنے کہا کہ میں نے لوگوں کے پیچھے ہو کر کعبہ کا طواف کیا۔ اس وقت نبی کریم ﷺ ( نماز میں ) سورہ طور پڑھ رہے تھے۔

774.91.

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ ایک انصاری شخص مسجد قباء میں انصار کی امامت کراتا تھا۔ اس کی یہ عادت تھی کہ جن نمازوں میں قراءت بآواز بلند کی جاتی ہے ان میں جب وہ کوئی سورت شروع کرنے کا ارادہ کرتا تو اس سے پہلے {قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ} سے آغاز کرتا۔ اس سے فراغت کے بعد پھر کوئی دوسری سورت شروع کرتا۔ وہ ہر رکعت میں ایسے ہی کرتا تھا۔ اس کے مقتدیوں نے اس سے بات کی اور کہا کہ تم اس سورت سے ابتدا کرتے ہو پھر تم اسے کافی خیال نہیں کرتے یہاں تک کہ دوسری سورت پڑھتے ہو، لہٰذا تم اسی سورت کو پڑھو، اس کے ساتھ دوسری سورت نہ ملاؤ یا اسے چھوڑ کر صرف دوسری سورت پڑھا کرو۔ اس نے جواب دیا کہ میں تو اس سورت کو نہیں چھوڑ سکتا اگر تم اسے ناپسند کرتے ہو تو میں تمہیں چھوڑ سکتا ہوں (سورت کو نہیں چھوڑ سکتا)۔ اہل قباء اسے اپنے میں سے افضل خیال کرتے تھے، اس لیے انہوں نے اسے چھوڑ کر دوسرے کی امامت کو پسند نہ کیا۔ اتفاق سے جب نبیﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو انہوں نے یہ ماجرا آپ کو سنایا۔ آپ نے اس امام سے فرمایا:’’اے فلاں! تمہیں اپنے مقتدیوں کی بات ماننے سے کس چیز نے روکا ہے؟ اور کیا وجہ ہے کہ تو نے ہر رکعت میں یہ سورت پڑھنے کا التزام کر رکھا ہے؟‘‘ اس نے جواب دیا کہ مجھے اس سورت سے محبت ہے۔ اس پر آپ نے فرمایا:’’تیرا اس سورت سے محبت کرنا تجھے جنت میں داخل کرے گا۔‘‘