قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي النَّفَلِ​)

حکم : ضعيف الإسناد 

1561.01. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنَفَّلَ سَيْفَهُ ذَا الْفَقَارِ يَوْمَ بَدْرٍ وَهُوَ الَّذِي رَأَى فِيهِ الرُّؤْيَا يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي النَّفَلِ مِنْ الْخُمُسِ فَقَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ لَمْ يَبْلُغْنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَّلَ فِي مَغَازِيهِ كُلِّهَا وَقَدْ بَلَغَنِي أَنَّهُ نَفَّلَ فِي بَعْضِهَا وَإِنَّمَا ذَلِكَ عَلَى وَجْهِ الِاجْتِهَادِ مِنْ الْإِمَامِ فِي أَوَّلِ الْمَغْنَمِ وَآخِرِهِ قَالَ إِسْحَاقُ ابْنُ مَنْصُورٍ قُلْتُ لِأَحْمَدَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَّلَ إِذَا فَصَلَ بِالرُّبُعِ بَعْدَ الْخُمُسِ وَإِذَا قَفَلَ بِالثُّلُثِ بَعْدَ الْخُمُسِ فَقَالَ يُخْرِجُ الْخُمُسَ ثُمَّ يُنَفِّلُ مِمَّا بَقِيَ وَلَا يُجَاوِزُ هَذَا قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا الْحَدِيثُ عَلَى مَا قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ النَّفَلُ مِنْ الْخُمُسِ قَالَ إِسْحَقُ هُوَ كَمَا قَالَ.

مترجم:

1561.01.

۳۔ اس باب میں ابن عباس، حبیب بن مسلمہ، معن بن یزید، ابن عمراورسلمہ بن الاکوع ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے بدرکے دن نفل میں اپنی تلوار ذوالفقار لے لی تھی، اسی کے بارے میں آپﷺ نے احد کے دن خواب دیکھا تھا۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے ، ہم اس حدیث کو اس سندسے صرف ابن ابی زناد ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔
۲۔ خمس میں سے نفل دینے کی بابت اہل علم کا اختلاف ہے، مالک بن انس کہتے ہیں: مجھے کوئی روایت نہیں پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے تمام غزوات میں نفل دیا ہے، آپ نے بعض غزوات میں نفل دیا ہے، لیکن یہ امام کے اجتہاد پرموقوف ہے کہ شروع میں دے، یا آخرمیں دے۔
۳۔ اسحاق بن منصورکہتے ہیں: میں نے احمدبن حنبل سے پوچھا: کیا نبی اکرمﷺ نے روانگی کے وقت خمس نکالنے کے بعد بطورنفل ربع دیا ہے اورواپسی پر خمس نکالنے کے بعد ثلث دیا ہے؟ انہوں نے کہا: آپ خمس نکالتے تھے پھر جو باقی بچتا اسی سے نفل دیتے تھے، آپ کبھی ثلث سے تجاوزنہیں کرتے تھے۔۳؎، یہ حدیث مسیب کے قول کے موافق ہے کہ نفل خمس سے دیاجائے گا، اسحاق بن راہویہ نے بھی اسی طرح کی بات کہی ہے۔