تشریح:
وضاحت:
۲؎: آپ ﷺ نے جو خواب دیکھا تھا وہ یہ تھا کہ آپ نے اپنی تلوار ذوالفقار کو حرکت دی تووہ درمیان سے ٹوٹ گئی پھر دوبارہ حرکت دی تو پہلے سے بہتر حالت میں آگئی۔
۳؎: مجاہد کو مال غنیمت میں سے مقرر حصہ کے علاوہ زائد مال بھی دیا جا سکتا ہے، اوریہی نفل کہلاتا ہے، البتہ اس میں اختلاف ہے کہ یہ زائد حصہ مال غنیمت میں سے ہوگا یا خمس میں سے یا خمس الخمس میں سے؟ صحیح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ وہ اصل غنیمت میں سے دیا جائے گا، اس اضافی حصہ کی مقدار کی بابت سب کا اتفاق ہے کہ سربراہ و امام یہ حصہ غنیمت کے تہائی حصہ سے زائد دینے کا مجاز نہیں۔
نوٹ: (سند میں ’’عبدالرحمن‘‘ اورسلیمان اموی کے حافظہ میں کمزوری ہے، مگر حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے، دیکھئے: صحیح أبی داؤد رقم: ۲۴۵۵)