قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: کِتَابُ اللِّعَانِ (بَابُ اللِّعَانِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1495. حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: إِنَّا لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، فَتَكَلَّمَ، جَلَدْتُمُوهُ، أَوْ قَتَلَ، قَتَلْتُمُوهُ، وَإِنْ سَكَتَ، سَكَتَ عَلَى غَيْظٍ، وَاللهِ لَأَسْأَلَنَّ عَنْهُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ فَقَالَ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَتَكَلَّمَ، جَلَدْتُمُوهُ، أَوْ قَتَلَ، قَتَلْتُمُوهُ، أَوْ سَكَتَ، سَكَتَ عَلَى غَيْظٍ، فَقَالَ: «اللهُمَّ افْتَحْ وَجَعَلَ يَدْعُو»، فَنَزَلَتْ آيَةُ اللِّعَانِ: وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ هَذِهِ الْآيَاتُ، فَابْتُلِيَ بِهِ ذَلِكَ الرَّجُلُ مِنْ بَيْنِ النَّاسِ، فَجَاءَ هُوَ وَامْرَأَتُهُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَلَاعَنَا فَشَهِدَ الرَّجُلُ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللهِ إِنَّهُ لَمِنِ الصَّادِقِينَ، ثُمَّ لَعَنَ الْخَامِسَةَ أَنَّ لَعْنَةَ اللهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ، فَذَهَبَتْ لِتَلْعَنَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَهْ، فَأَبَتْ، فَلَعَنَتْ، فَلَمَّا أَدْبَرَا، قَالَ» لَعَلَّهَا أَنْ تَجِيءَ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا "، فَجَاءَتْ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا.

مترجم:

1495.

جریر نے اعمش سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم جمعے کی رات مسجد میں تھے کہ انصار میں سے ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی (غیر) مرد کو پائے اور بات کرے تو آپ لوگ اسے (قذف کے) کوڑے لگاؤ گے، یا اسے قتل کر دے تو آپ لوگ اسے (قصاصاً) قتل کر دو گے۔ اور اگر وہ خاموش رہے تو غیظ و غضب (کی کیفیت) پر خاموش رہے گا (جو ناقابلِ برداشت ہے۔) اللہ کی قسم! میں ہر صورت اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کروں گا، جب دوسرا دن ہوا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپﷺ سے سوال کیا: اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے اور بولے تو آپ اسے (قذف کے) کوڑے لگائیں گے، یا اسے قتل کر دے تو آپ اسے (قصاص میں) قتل کر دیں گے، اگر وہ خاموش رہے تو غیظ و غضب (کے بھڑکتے الاؤ) پر خاموش رہے گا۔ اس پر آپﷺ نے کہا: ’’اے اللہ! (اس عقدے کو) کھول دے۔‘‘ آپﷺ مسلسل دعا فرماتے رہے (پھر حضرت ہلال بن امیہ کا واقعہ پیش آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور زیادہ الحاح سے دعا فرمائی) تو لعان کی آیت نازل ہوئی: ’’وہ لوگ جو اپنی بیویوں پر تہمت لگائیں اور ان کے اپنے علاوہ ان کا کوئی گواہ نہ ہو۔۔‘‘ (پہلے ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ اور ان کی بیوی نے لعان کیا، پھر) لوگوں میں سے وہی آدمی (جس نے آ کر اس حوالے سے سوال کیا تھا) اس میں مبتلا ہوا، تو وہ اور اس کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان دونوں نے باہم لعان کیا، مرد نے اللہ (کے نام) کی چار شہادتیں دیں (قسمیں کھائیں) کہ وہ سچوں میں سے ہے، پھر پانچویں مرتبہ اس نے لعنت بھیجی کہ اگر وہ جھوٹوں میں سے ہے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو، پھر اس کے بعد وہ لعان کرنے لگی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ’’رکو‘‘ (جھوٹی قسم نہ کھاؤ، لعنت کی سزاوار نہ بنو) تو اس نے انکار کر دیا اور لعان کیا، جب وہ دونوں پیٹھ پھیر کر مڑے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہو سکتا ہے وہ سیاہ فام رنگ گھنگھریالے بالوں والے بچے کو جنم دے‘‘ تو (واقعی) اس نے سیاہ فام گھنگھریالے بالوں والے بچے کو جنم دیا-