قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: کِتَابُ اللِّعَانِ (بَابُ اللِّعَانِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1499. حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، وَأَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كَامِلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ وَرَّادٍ، كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرُ مُصْفِحٍ عَنْهُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ، فَوَاللهِ لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ، وَاللهُ أَغْيَرُ مِنِّي، مِنْ أَجْلِ غَيْرَةِ اللهِ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ، مَا ظَهَرَ مِنْهَا، وَمَا بَطَنَ، وَلَا شَخْصَ أَغْيَرُ مِنَ اللهِ، وَلَا شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعُذْرُ مِنَ اللهِ، مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ بَعَثَ اللهُ الْمُرْسَلِينَ، مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ، وَلَا شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمِدْحَةُ مِنَ اللهِ، مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ وَعَدَ اللهُ الْجَنَّةَ.

مترجم:

1499.

ابوعوانہ نے ہمیں عبدالملک بن عمیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے ۔۔ مغیرہ رضی اللہ تعالی عنہ کے کاتب ۔۔ وراد سے، انہوں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا، سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھوں تو میں اسے تلوار کو اس سے موڑے بغیر (دھار کو دوسری طرف کیے بغیر سیدھی تلوار) ماروں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپﷺ نے فرمایا: ’’تم سعد کی غیرت پر تعجب کرتے ہو؟ اللہ کی قسم! میں اس سے زیادہ غیور ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیور ہے۔ اللہ نے غیرت کی وجہ سے ہی ان تمام فواحش کو، ان میں سے جو علانیہ ہیں اور جو پوشیدہ ہیں سب کو حرام ٹھہرایا ہے اور اللہ سے زیادہ کوئی شخص غیور نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی شخص کو معذرت پسند نہیں، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے رسول بھیجے ہیں۔ اور اللہ سے زیادہ کسی کو تعریف پسند نہیں، اسی لیے اللہ نے جنت کا وعدہ کیا ہے۔‘‘