قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْكُسُوفِ (بَابُ صَلَاةِ الْكُسُوفِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

901.01.  و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ جِدًّا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ جِدًّا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَإِنَّهُمَا لَا يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَكَبِّرُوا وَادْعُوا اللَّهَ وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ إِنْ مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرَ مِنْ اللَّهِ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ وَفِي رِوَايَةِ مَالِكٍ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ.

مترجم:

901.01.

امام مالک بن انس اور عبد اللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد عروہ سے حدیث سنائی انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روا یت کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں سورج کو گرہن لگ گیا تو رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھنے کے لیے قیام فرمایا اور بہت ہی لمبا قیام کیا، پھر آپﷺ نے رکو ع کیا تو انتہائی طویل رکوع کیا پھر آپﷺ نے سر اٹھایا تو انتہائی طویل قیام کیا اور وہ پہلے قیام سے (کچھ) کم تھا پھر آپﷺ نے (دوبارہ) رکو ع کیا تو بہت لمبا رکو ع کیا اور وہ پہلے رکوع سے کم تھا پھر آپﷺ نے سجدے کیے پھر آپﷺ کھڑے ہو گئے اور قیام کو لمبا کیا وہ پہلے قیام سے کم تھا پھر آپﷺ نے رکوع کیا اور رکوع کو لمبا کیا اور وہ پہلے رکوع سے کم تھا پھر آپﷺ نے اپنا سر اٹھایا اور قیام کیا تو بہت لمبا قیام کیا جبکہ وہ پہلے قیام سے کم تھا پھر آپﷺ نے رکوع کیا تو انتہائی طویل رکوع کیا لیکن وہ پہلے رکوع سے کم تھا پھر سجدے کیے پھر رسول اللہ ﷺ (نماز سے فارغ ہو کر) پلٹے تو سورج روشن ہو چکا تھا اور آپﷺ نے لو گو ں سے خطا ب فرمایا: اللہ تعالیٰ کی حمدو ثناء بیان کی، پھر فرمایا: ’’بے شک سورج اور چاند اللہ تعا لیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں ان کو کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا جب تم انھیں (اس حالت میں) دیکھو تو اللہ کی بڑائی بیان کرو اللہ تعا لیٰ سے دعا مانگو نماز پڑھو اور صدقہ کرو، اے اُمت محمد (ﷺ )کوئی نہیں جو (اس بات پر) اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت رکھنے والا ہو کہ اس کا بندہ یا اس کی باندی زنا کرے! اے اُمت محمد! اللہ کی قسم! اگر تم ان باتوں کو جان لو جن کو میں جانتا ہوں۔ تو تم بہت زیادہ روؤ اور بہت کم ہنسو۔ دیکھو! کیا میں نے (پیغام) اچھی طرح پہنچا دیا؟‘‘ اور امام مالک کی روایت میں ہے: ’’یقیناً سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔‘‘