تشریح:
(1) حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی حدیث میں اضافہ منقول ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ اپنے شاگرد حضرت نافع کو مسجد نبوی میں اس جگہ کی نشاندہی کرتے تھے جہاں رسول اللہ ﷺ اعتکاف کرتے تھے۔ (صحیح مسلم، الاعتکاف، حدیث:2781(1171)) اور سنن ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب مسجد میں اعتکاف کرتے تو آپ کے لیے ’’توبہ کے ستون‘‘ کے پیچھے چارپائی بچھا دی جاتی یا بستر لگا دیا جاتا۔ (سنن ابن ماجة، الصیام، حدیث:1774) (2) ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف مسجد میں کیا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ ؓ کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ عمل منسوخ بھی نہیں ہوا کیونکہ آپ کی وفات تک جاری رہا۔ اعتکاف کرنا آپ کی خصوصیت بھی نہیں کیونکہ ازواج مطہرات نے رسول اللہ ﷺ کے بعد اس پر عمل کیا۔ اس میں کسی کو شک نہیں کہ اعتکاف سنت مؤکدہ ہے۔ (فتح الباري:346/4) بہرحال اعتکاف کا حکم منسوخ نہیں ہوا۔ (3) مسجد میں اعتکاف کرنا مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے یکساں ہے۔ جو حضرات خواتین کے لیے گھر میں اعتکاف کرنے کی گنجائش نکالتے ہیں یہ درست نہیں۔ ہمارا موقف ہے کہ خواتین بھی مسجد ہی میں اعتکاف کریں بشرطیکہ خاوند یا سرپرست کی اجازت سے ہو اور وہاں چادر، چار دیواری مجروح ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔ گھر میں اعتکاف کرنے کو عبادت کے لیے خلوت گزینی تو کہا جا سکتا ہے لیکن اسے اعتکاف کا نام دینا محل نظر ہے۔