قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ مَا قِيلَ فِي قِتَالِ الرُّومِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2924. حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، أَنَّ عُمَيْرَ بْنَ الأَسْوَدِ العَنْسِيَّ، حَدَّثَهُ - أَنَّهُ أَتَى عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ وَهُوَ نَازِلٌ فِي سَاحَةِ حِمْصَ وَهُوَ فِي بِنَاءٍ لَهُ، وَمَعَهُ أُمُّ حَرَامٍ - قَالَ: عُمَيْرٌ، فَحَدَّثَتْنَا أُمُّ حَرَامٍ: أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ البَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوا»، قَالَتْ أُمُّ حَرَامٍ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا فِيهِمْ؟ قَالَ: «أَنْتِ فِيهِمْ»، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ مَدِينَةَ قَيْصَرَ مَغْفُورٌ لَهُمْ»، فَقُلْتُ: أَنَا فِيهِمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «لاَ»

مترجم:

2924.

حضرت عمیر بن اسودعنسی نے بیان کیا کہ وہ حضرت عبادہ بن صامت  ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے، جبکہ ان کا قیام ساحل حمص پر ان کے اپنے ہی مکان میں تھا۔ اور(ان کی بیوی) حضرات ام حرام  ؓبھی ان کے ساتھ تھیں۔ عمیر نے کہا: ہم سے حضرت ام حرام  ؓنے بیان کیا کہ انھوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا: ’’میری امت میں سب سے پہلے جو لوگ بحری جنگ لڑیں گے، ان کے لیے جنت واجب ہے۔‘‘ حضرت ام حرام  کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! کیا میں انھی میں سے ہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’تم انھی میں سے ہو۔‘‘ حضرت ام حرام  ؓ کہتی ہیں کہ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’میری امت میں سب سے پہلے جو لوگ قیصر روم کے دارالحکومت (قسطنطنیہ) پر حملہ آور ہوں گے وہ مغفرت یافتہ ہیں۔‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! میں بھی ان لوگوں میں سے ہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں!‘‘