تشریح:
(1) حرام چیز کا نام بدل دینے سے اس کا حکم تبدیل نہیں ہو جاتا جیسا کہ سود کا نام منافع یا مارک اپ رکھ دیا جائے تو اس کی حقیقت نہیں بدلتی، اسی طرح شراب کو مشروب یا شربت کہنے سے یا اور کوئی نام رکھ لینے سے وہ حلال نہیں ہو جاتی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں واضح الفاظ میں پیش گوئی فرمائی ہے، آپ نے فرمایا: ’’رات دن کا نظام ختم نہیں ہو گا حتی کہ میری امت کے کچھ لوگ شراب نوشی کریں گے لیکن اسے اس کے نام کے سوا دوسرے نام سے پکاریں گے۔‘‘ (سنن ابن ماجة، الأشربة، حدیث: 3384) اسی طرح ایک دوسری حدیث میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے مگر اس کا نام کچھ اور رکھ لیں گے۔‘‘ (سنن أبي داود، الأشربة، حدیث: 3688)
(2) افسوس کہ حدیث میں مذکور تمام برائیاں آج عام ہو رہی ہیں۔ گانا بجانا اور شراب نوشی عام ہے، زنا کاری کے اڈے تو حکومتی سرپرستی میں چل رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان سے محفوظ رکھے۔ آمین