قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ التَّكَنِّي بِأَبِي تُرَابٍ، وَإِنْ كَانَتْ لَهُ كُنْيَةٌ أُخْرَى)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6204. حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: إِنْ كَانَتْ أَحَبَّ أَسْمَاءِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَيْهِ لَأَبُو تُرَابٍ، وَإِنْ كَانَ لَيَفْرَحُ أَنْ يُدْعَى بِهَا، وَمَا سَمَّاهُ أَبُو تُرَابٍ إِلَّا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، غَاضَبَ يَوْمًا فَاطِمَةَ فَخَرَجَ، فَاضْطَجَعَ إِلَى الجِدَارِ إِلَى المَسْجِدِ، فَجَاءَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتْبَعُهُ، فَقَالَ: هُوَ ذَا مُضْطَجِعٌ فِي الجِدَارِ، فَجَاءَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَامْتَلَأَ ظَهْرُهُ تُرَابًا، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ التُّرَابَ عَنْ ظَهْرِهِ وَيَقُولُ: «اجْلِسْ يَا أَبَا تُرَابٍ»

مترجم:

6204.

حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت علی ؓ کو ان کی کنیت، ابو تراب، بہت پیاری لگتی تھی۔ ہم جب انہیں اس کنیت سے آواز دیتے تو بہت خوش ہوتے کیونکہ ابو تراب کی کنیت خود نبی ﷺ نے رکھی تھی۔ ایک دن وہ سیدہ فاطمہ‬ ؓ س‬ے خفا ہو کر باہر چلے گئے اور مسجد کی دیوار کے پاس لیٹ گئے۔ نبی ﷺ انہیں تلاش کرتے ہوئے ان کے پیچھے آئے تو فرمایا کہ یہ تو دیوار کے پاس لیٹے ہوئے ہیں۔ جب نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو ان کی پشت مٹی سے بھری ہوئی تھی۔ آپ ان کی پشت سے مٹی جھاڑتے ہوئے فرمانے لگے: ”اے ابو تراب اٹھ جاؤ۔“