قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ الِاقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا} [الفرقان: 74] قَالَ: أَيِمَّةً نَقْتَدِي بِمَنْ قَبْلَنَا، وَيَقْتَدِي بِنَا مَنْ بَعْدَنَا وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ: ثَلاَثٌ أُحِبُّهُنَّ لِنَفْسِي وَلِإِخْوَانِي: هَذِهِ السُّنَّةُ أَنْ يَتَعَلَّمُوهَا وَيَسْأَلُوا عَنْهَا، وَالقُرْآنُ أَنْ يَتَفَهَّمُوهُ وَيَسْأَلُوا عَنْهُ، وَيَدَعُوا النَّاسَ إِلَّا مِنْ خَيْرٍ

7281. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ حَدَّثَنَا أَوْ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ جَاءَتْ مَلَائِكَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَائِمٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ فَقَالُوا إِنَّ لِصَاحِبِكُمْ هَذَا مَثَلًا فَاضْرِبُوا لَهُ مَثَلًا فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ فَقَالُوا مَثَلُهُ كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى دَارًا وَجَعَلَ فِيهَا مَأْدُبَةً وَبَعَثَ دَاعِيًا فَمَنْ أَجَابَ الدَّاعِيَ دَخَلَ الدَّارَ وَأَكَلَ مِنْ الْمَأْدُبَةِ وَمَنْ لَمْ يُجِبْ الدَّاعِيَ لَمْ يَدْخُلْ الدَّارَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْ الْمَأْدُبَةِ فَقَالُوا أَوِّلُوهَا لَهُ يَفْقَهْهَا فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ فَقَالُوا فَالدَّارُ الْجَنَّةُ وَالدَّاعِي مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ أَطَاعَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَمَنْ عَصَى مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَمُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرْقٌ بَيْنَ النَّاسِ تَابَعَهُ قُتَيْبَةُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ خَالِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ جَابِرٍ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ کا سورۃ فرقان میں فرمانا کہ ” اے پروردگار! ہم کو پر ہیز گاروں کا پیشوا بنا دے ۔ “ مجاہد نے کہا یعنی امام بنا دے کہ ہم لوگ اگلے لوگوں صحابہ اور تابعین کی پیروی کریں اور ہمارے بعد لو لوگ آئیں وہ ہماری پیروی کریں اور عبد اللہ بن عون نے کہا تین باتیں ایسی ہیں جن کو میں خاص اپنے لیے اور دوسرے مسلمان بھائیوں کے لیے پسند کرتا ہوں ‘ ایک تو علم حدیث ۔ مسلمانوں کو اسے ضرور حاصل کرنا چاہئے۔ دوسرے قرآن مجید ‘ اسے سمجھ کر پڑھیں اور لوگوں سے قرآن کے مطالب کی تحقیق کرتے رہیں ۔ تیسرے یہ کہ مسلمانوں کا ذکر ہمیشہ خیر وبھلائی کے ساتھ کیا کریں ‘ کسی کی برائی کا ذکر نہ کریں ۔

7281.

سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: چند فرشتے نبی ﷺ کے پاس آئے جبکہ آپ محو استراحت تھے۔ بعض فرشتوں نے کہا: اس وقت آپ سو رہے ہیں اور بعض نے کہا: ان کی صرف آنکھ سوتی ہے مگر دل بیدار رہتا ہے۔ پھر انہوں نے کہا: تمہارے ان صاحب کی ایک مثال ہے وہ مثال بیان کرو، کچھ فرشتوں نے کہا: وہ تو سو رہے ہیں۔ بعض نے کہا: نہیں صرف آنکھ سوتی ہے مگر دل بیدار رہتا ہے۔ پھر وہ کہنے لگے: ان کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے ایک گھر تعمیر کیا پھر لوگوں کی دعوت کے لیے کھانا تیار کیا اب ایک شخص کی دعوت دینے کے لیے بھیجا تو جس شخص نے اس بلانے والے کی بات مان لی وہ مکان میں داخل ہوگا اور کھانا کھائے گا اور جس نے بلانے والے کی بات نہ مانی تو وہ مکان میں داخل ہوگا اور نہ کھانا کھا سکے گا پھرانہوں نے کہا: اس مثال کی وضاحت کرو تاکہ وہ سمجھ لیں۔ بعض کہنے لگے: یہ سو رہے ہیں اور بعض نے کہا: صرف آنکھیں سوتی ہیں مگر دل بیدار رہتا ہے۔ پھر کہنے لگے: وہ مکان جنت ہے اور بلانے والے سیدنا محمد ﷺ ہیں لہذا جس نے سیدنا محمد ﷺ کی اطعت کی اس نے گویا اللہ کی اطاعت کی اور جس نے سیدنا محمد ﷺ کی نافرمانی کی اس نے گویا اللہ کی نافرمانی کی۔ سیدنا محمد ﷺ لوگوں میں اچھے برے سے الگ کرنے والے ہیں۔ قتیبہ نے اپنی سند کے ذریعے سےسیدنا جابر ؓ سے روایت کرنے میں محمد بن عبادہ کی متابعت کی کہ نبی ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے۔