قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ {لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ} [الممتحنة: 1])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4890. حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي رَافِعٍ كَاتِبَ عَلِيٍّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَالزُّبَيْرَ وَالْمِقْدَادَ فَقَالَ انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا كِتَابٌ فَخُذُوهُ مِنْهَا فَذَهَبْنَا تَعَادَى بِنَا خَيْلُنَا حَتَّى أَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ فَقُلْنَا أَخْرِجِي الْكِتَابَ فَقَالَتْ مَا مَعِي مِنْ كِتَابٍ فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَنُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا فَأَتَيْنَا بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا فِيهِ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى أُنَاسٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ مِمَّنْ بِمَكَّةَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هَذَا يَا حَاطِبُ قَالَ لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مِنْ قُرَيْشٍ وَلَمْ أَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَكَانَ مَنْ مَعَكَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ لَهُمْ قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ بِهَا أَهْلِيهِمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِمَكَّةَ فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي مِنْ النَّسَبِ فِيهِمْ أَنْ أَصْطَنِعَ إِلَيْهِمْ يَدًا يَحْمُونَ قَرَابَتِي وَمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ كُفْرًا وَلَا ارْتِدَادًا عَنْ دِينِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ قَدْ صَدَقَكُمْ فَقَالَ عُمَرُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ فَقَالَ إِنَّهُ شَهِدَ بَدْرًا وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ قَالَ عَمْرٌو وَنَزَلَتْ فِيهِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ قَالَ لَا أَدْرِي الْآيَةَ فِي الْحَدِيثِ أَوْ قَوْلُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَلِيٌّ قَالَ قِيلَ لِسُفْيَانَ فِي هَذَا فَنَزَلَتْ لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ الْآيَةَ قَالَ سُفْيَانُ هَذَا فِي حَدِيثِ النَّاسِ حَفِظْتُهُ مِنْ عَمْرٍو مَا تَرَكْتُ مِنْهُ حَرْفًا وَمَا أُرَى أَحَدًا حَفِظَهُ غَيْرِي

مترجم:

4890.

حضرت علی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے، حضرت زبیر اور حضرت مقداد ؓ کو رسول اللہ ﷺ نے روانہ کیا اور فرمایا: ’’جاؤ، جب تم روضہ خاخ پر پہنچو تو وہاں تمہیں ہودج میں سوار ایک عورت ملے گی۔ اس کے پاس ایک خط ہو گا۔ تم نے وہ خط اس سے حاصل کرنا ہے۔‘‘ چنانچہ ہم روانہ ہوئے اور ہمارے گھوڑے تیزی کے ساتھ ہمیں منزل مقصود کی طرف لے جا رہے تھے۔ آخر جب ہم روضہ خاخ پہنچے تو واقعی وہاں ہم نے ہودج میں سوار ایک عورت کو پایا۔ ہم نے اس سے کہا: خط نکال دو۔ اس نے کہا: میرے پاس تو کوئی خط نہیں۔ ہم نے کہا: خط نکال دو بصورت دیگر ہم تیرے کپڑے اتار (کر تیری تلاشی) لیں گے۔ آخر اس نے اپنی چوٹی سے خط نکال کر ہمارے حوالے کر دیا۔ ہم وہ خط لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اس خط میں لکھا تھا: حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے مشرکین کے چند افراد کے نام جو مکہ میں تھے۔ اس خط میں انہوں نے نبی ﷺ کی کچھ (جنگی) تیاری کا ذکر کیا تھا۔ نبی ﷺ نے ان سے دریافت فرمایا: ’’اے حاطب! یہ کیا ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میرے معاملے میں جلدی نہ فرمائیں، اصل بات یہ ہے کہ میں مکہ میں قریش کے ساتھ بطور حلیف رہا کرتا تھا۔ اس کے برعکس آپ کے ساتھ جو مہاجرین ہیں ان کی قریش میں رشتے داریاں ہیں، اس وجہ سے قریش، مکہ میں رہ جانے والے ان کے اہل و عیال اور ان کے مال و متاع کی حفاظت کرتے ہیں۔ میں نے چاہا کہ جب میرا ان سے کوئی نسبی تعلق نہیں ہے تو اس موقع پر ان پر ایک احسان کر دوں تا کہ اس کی وجہ سے وہ مکہ میں مقیم میرے رشتے داروں کی حفاظت کریں۔ میں نے یہ کام کفر یا اپنے دین سے برگشتہ ہو جانے کی وجہ سے نہیں کیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’بلاشبہ اس نے تم سے سچی بات کہہ دی ہے۔‘‘ حضرت عمر ؓ نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ مجھے اجازت دیں، میں اس کی گردن اڑا دوں۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ بدر کی جنگ میں ہمارے ساتھ شریک تھے۔ تمہیں کیا معلوم اللہ تعالٰی تو اہل بدر کے حالات سے مطلع تھا اس کے باوجود اس نے ان کے متعلق فرما دیا: جو جی چاہے کرو میں نے تمہیں معاف کر دیا ہے۔‘‘ (راوی حدیث) عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ حاطب بن ابی بلتعہ کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی: ﴿يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّخِذُوا۟ عَدُوِّى وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَآءَ﴾ سفیان بن عیینہ نے کہا: مجھے اس کا علم نہیں کہ اس آیت کا ذکر حدیث کا حصہ ہے یا عمرو بن دینار کا اپنا قول ہے۔ سفیان بن عیینہ سے پوچھا گیا: کیا ﴿يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّخِذُوا۟ عَدُوِّى وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَآءَ﴾ حضرت حاطب بن ابی بلتعہ کے متعلق نازل ہوئی تھی؟ سفیان نے جواب دیا: لوگوں کی روایت میں تو اسی طرح ہے لیکن میں نے عمرو بن دینار سے جو حدیث یاد کی ہے، اس میں سے ایک حرف بھی میں نے نہیں چھوڑا اور میں نہیں سمجھتا کہ میرے سوا کسی اور نے عمرو کی حدیث کو زیادہ یاد رکھا ہو۔