قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ اللِّعَانِ، وَمَنْ طَلَّقَ بَعْدَ اللِّعَانِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5308. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ عُوَيْمِرًا العَجْلاَنِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَاصِمُ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَسَائِلَ وَعَابَهَا، حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَاءَهُ عُوَيْمِرٌ، فَقَالَ: يَا عَاصِمُ، مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍ: لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا، فَقَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لاَ أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا، فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَطَ النَّاسِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَدْ أُنْزِلَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ، فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا» قَالَ سَهْلٌ: فَتَلاَعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ تَلاَعُنِهِمَا، قَالَ عُوَيْمِرٌ: كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا، فَطَلَّقَهَا ثَلاَثًا، قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَكَانَتْ سُنَّةَ المُتَلاَعِنَيْنِ

مترجم:

5308.

سیدنا سہل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ عویمر عجلانی، سیدنا عاصم بن عدی ؓ کے پاس آئے اور ان سے کہا: اے عاصم! مجھے اس آدمی کے متعلق بتاؤ جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر کو پائے تو کیا اسے قتل کرے؟ لیکن پھر اپ لوگ اسے بھی قتل کر دیں گے۔ آخر اسے کیا کرنا چاہیے؟ اے عاصم! میرے لیے یہ مسئلہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھ دو، چنانچہ عاصم ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو رسول اللہ ﷺ نے اس طرح کے سوالات کو نا پسند فرمایا اور اظہار ناگواری کیا حتیٰ کہ عاصم ؓ نے اس سلسلے میں جو کچھ رسول اللہ ﷺ سے سنا وہ ان پر بہت گراں گزرا۔ جب عاصم ؓ اپنے گھر واپس آئے تو عویمر ان کے پاس آئے اور کہا: اے عاصم! تمہیں رسول اللہ ﷺ نے کیا جواب دیا؟عاصم نے عویمر سے کہا: تم نے میرے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں کیا۔ جو مسئلہ تم نے پوچھا رسول اللہ ﷺ نے اسے ناپسند فرمایا سیدنا عویمر ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! جب تک میں یہ مسئلہ آپ ﷺ سے نہ پوچھ لوں، میں اس سے باز نہیں آؤں گا، چنانچہ عویمر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ آپ کے پاس دیگر صحابہ بھی موجود تھے۔ عویمر نے عرض کی: عویمر نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کا اس آدمی کے متعلق کیا ارشاد ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو پائے کیا اس کو قتل کر دے؟ لیکن آپ لوگ اسے(قصاص میں) قتل کر دیں گے۔ آخر یہ شخص کیا کرے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تمہارے اور تمہاری بیوی کےمتعلق ابھی اللہ تعالٰی نے وحی نازل کی ہے جاؤ اور اپنی بیوی کو لے آؤ۔“ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ان دونوں نے لعان کیا۔ میں بھی اس وقت دوسرے لوگوں کے ہمراہ رسول اللہ ﷺ کے پاس موجود تھا۔ جب دونوں لعان سے فارغ ہوئے تو عویمر نے کہا: اللہ کے رسول! اگر اب بھی میں اسے اپنے پاس رکھتا ہوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے۔ چنانچہ اس نے رسول اللہ ﷺ کے حکم سے پہلے ہی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں۔ ابن شہاب نے کہا: یہ لعان کرنے والوں کا طریقہ ہے۔