قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ نَفْخِ الصُّورِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ مُجَاهِدٌ: «الصُّورُ كَهَيْئَةِ البُوقِ» {زَجْرَةٌ} [الصافات: 19]: «صَيْحَةٌ» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {النَّاقُورِ} [المدثر: 8]: «الصُّورِ» {الرَّاجِفَةُ} [النازعات: 6]: «النَّفْخَةُ الأُولَى» وَ {الرَّادِفَةُ} [النازعات: 7]: «النَّفْخَةُ الثَّانِيَةُ»

6518. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْعَقُ النَّاسُ حِينَ يَصْعَقُونَ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ قَامَ فَإِذَا مُوسَى آخِذٌ بِالْعَرْشِ فَمَا أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ رَوَاهُ أَبُو سَعِيدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

مجاہد نے کہا کہ صور ایک سینگ کی طرح ہے۔ اور (سورۃ یٰسین میں جو ہے فانما هی زجرة واحدة ) تو «زجرة» کے معنی چیخ کے ہیں (دوسری بار) پھونکنا اور صيحة پہلی بار پھونکنا۔ وقال ابن عباس الناقور الصور‏.‏ ‏{‏الراجفة‏}‏ النفخة الأولى‏.‏ و‏{‏الرادفة‏}‏ النفخة الثانية‏.‏مجاہد نے کہا کہ صور ایک سینگ کی طرح ہے۔ اور ( سورۃ ےٰسین میں جو ہے فانما ہی زجرۃ واحدۃ ) تو زجرۃ کے معنی چیخ کے ہیں ( دوسری بار ) پھونکنا اور صیحۃ پہلی بار پھونکنا۔ اور ابن عباس نے کہا ناقور ( جو سورۃ مائدہ میں ہے ) صور کو کہتے ہیں ( وصلہ الطبری و ابن ابی حاتم ) الراجفۃ ( جو سورۃ والنازعات میں ہے ) پہلی بار صور کا پھونکنا، الرادفۃ ( جو اسی سورت میں ہے ) دوسری بار کا پھونکنا۔تشریح:صور ایک جسم ہے جس کو اللہ نے پیدا کر کے حضرت اسرفیل نامی فرشتے کے حوالہ کیا ہوا ہے اس میں اتنے سوراخ ہیں جتنی دنیا میں روحیں ہیں اس صور کو پھونکتے ہی وہ روحیں نکل نکل کر کرمانی شارح بخاری فرماتے ہیں اختلف فی عدد ھا فاصح انھا نفختان قال اللہ وفقخ فی الصور فصعق من فی السموات والارض الا من شاءاللہ ثم نفخ فیہ اخریٰ فاذاھم قیام ینظرون والقول الثانی انھا ثلث نفخات نفخۃ الفزع اھل السموات والارض بخیث یذھل کل مرضعہ عماارضعت ثم نفخۃ الصعق ثم نفخۃ البعث فاجیب بان الاولین عائد تان الی واحدۃ فزعوا الی ان صعقوا واللہ اعلم(کرمانی)یعنی نفخ صور کے عدد میں اختلاف کیا گیا ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ دو نفخے ہوں گے جیسا کہ ارشاد باری ہے ’’اور صور پھونکا جائے گا جس کے بعد زمین و آسمان والے سب بہوش ہو جائیں گے مگر جسے اللہ بچانا چاہے گا وہ بہوش نہ ہو گا ‘‘پھر دوبارہ اس میں پھونکا جائے گا ‘جس کے بعد اچانک تمام ذی روح کھڑے ہو کر دیکھتے ہوں گے دوسرا قول یہ ہے نفخے تین ہوں گے پہلا نفخہ قزع کا ہوگا جس کے بعد تمام زمین و آسمان والے گھبرا جائیں گے اس طور کے بعد دودھ پلانے والی عورتیں اپنے بچوں کو دودھ پلانے سے غافل ہو جائیں گی پھر دوسرا نفخہ بہوشی کا ہوگا پھر تیسرا نفخہ ہوگا جس کے بعدزمین و آسمان والے اٹھ کھڑے ہوں گے اس کا جواب یوں دیا گیا ہے کہ نفخہ قزع اور نفخہ صعق یہ دونوں ایک ہی ہیں یعنی وہ پہلے نفخہ پر ایسے گھبرائیں گے کہ گھبراتے گھبراتے بے ہوش ہو جائیں گے۔یا اللہ! آج عشرہ محرم 1396ھ کا مبارک تریں سحر ہے میں اس پارے کی تسوید کا آغاز کر رہا ہوں پرودگار میں نہایت ہی عاجزی سے اس مقدس ساعت میں تیرے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہوں مثل سابق اس پارے کو بھی اشاعت میں لانے کے لئے غیب سے اسباب مہیا فرما دے اور تکمیل بخاری شریف کے شرف عظیم سے مشرف فرما اور میرے سارے مخلصین کو اس خدمت کے ثواب عظیم میں حصہ وافر عطا فرما اور مجھ کو امراض قلبی اور و قالبی اور افکار ظاہری و باطنی سے خلاصی بخش دیجئو اور میرے تمام ساتھیوں کے ساتھ میری اولاد ذکور اناس کو بھی برکات دارین عطا فرمائیو اور باقی پاروں کی تسوید اور اشاعت کے لئے بھی نصرت فرمائیو تا کہ یہ حدیث تکمیل کو پہنچ کر جملہ اہل اسلام کے لئے باعث رشد و ہدایت بن سکے۔یا اللہ! اس خدمت کے سلسلہ میں مجھ سے جو لغزش اور کوتاہی ہو جائے اس کو بھی معاف فرما دیجیو آج رمضان المبارک 1396ھ کا پہلا جمعہ اور ساتواں روزہ ہے کہ نظر ثالث کے بعد اسے بعون اللہ تبارک وتعالیٰ کاتب صاحبان کی خدمت میں برائے کتابت خوالہ کر رہا ہوں ۔ربنا تقبل منا انک انت السمع العلیم وصل علی حبیبک محمد وآلہ واصحابہ اجمعین برحمتک یا ارحم الرحمین راقم خادم محمد داؤد راز 7 رمضان 1396ھ وارد حال کتب خانہ محمدیہ اہلحدیث نمبر 17 مارکیٹ روڈ بنگلور دارالسرور(حرسہااللہ من شرو رالدھور آمین)

6518.

حضرت ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے،انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”بے ہوشی کے وقت تمام لوگ بے ہوش ہو جائیں گے اور سب سے پہلے اٹھنے والا ہوں گا۔ اس وقت موسٰی ؑ کو پکڑے ہوئے ہوں گے۔ میں نہیں جانتا کہ وہ ان لوگوں میں سے ہیں جو بے ہوش ہوئے۔ (لیکن وہ مجھ سے پہلے ہوش میں آگئے)۔“ اس حدیث کو حضرت ابو سعید خدری ؓ نے بھی نبی ﷺ سے بیان کیا ہے۔