قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ ص​)

حکم : صحیح 

3234. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلَاجِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَانِي رَبِّي فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَبِّ وَسَعْدَيْكَ قَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى قُلْتُ رَبِّ لَا أَدْرِي فَوَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ فَوَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ فَعَلِمْتُ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ فَقُلْتُ لَبَّيْكَ رَبِّ وَسَعْدَيْكَ قَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى قُلْتُ فِي الدَّرَجَاتِ وَالْكَفَّارَاتِ وَفِي نَقْلِ الْأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ وَإِسْبَاغِ الْوُضُوءِ فِي الْمَكْرُوهَاتِ وَانْتِظَارِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ وَمَنْ يُحَافِظْ عَلَيْهِنَّ عَاشَ بِخَيْرٍ وَمَاتَ بِخَيْرٍ وَكَانَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِشٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطُولِهِ وَقَالَ إِنِّي نَعَسْتُ فَاسْتَثْقَلْتُ نَوْمًا فَرَأَيْتُ رَبِّي فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ فَقَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى

مترجم:

3234.

عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:’’مجھے میرا رب (خواب میں) بہترین صورت میں نظر آیا، اور اس نے مجھ سے کہا: محمدﷺ! میں نے کہا: میرے رب! میں تیری خدمت میں حاضر وموجود ہوں، کہا: اونچے مرتبے والے فرشتوں کی جماعت کس بات پر جھگڑ رہی ہے؟ میں نے عرض کیا: رب! میں نہیں جانتا، (اس پر) میرے رب نے اپنا دست شفقت وعزت میرے دونوں شانوں کے درمیان رکھا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنی چھاتیوں کے درمیان (سینے میں) محسوس کی، اور مجھے مشرق ومغرب کے درمیان کی چیزوں کا علم حاصل ہو گیا، (پھر) کہا: محمدﷺ! میں نے عرض کیا: رب! میں حاضر ہوں، اور تیرے حضور میری موجود گی میری خوش بختی ہے۔ فرمایا: ’’فرشتوں کی اونچے مرتبے والی جماعت کس بات پرجھگڑ رہی ہے؟ میں نے کہا: انسان کا درجہ و مرتبہ بڑھانے والی اور گناہوں کو مٹانے والی چیزوں کے بارے میں (کہ وہ کیا کیا ہیں) تکرار کر رہے ہیں، جماعتوں کی طرف جانے کے لیے اٹھنے والے قدموں کے بارے میں اور طبیعت کے نہ چاہتے ہوئے بھی مکمل وضو کرنے کے بارے میں۔ اور ایک نماز پڑھ کر دوسری نماز کا انتظار کرنے کے بارے میں، جو شخص ان کی پابندی کرے گا وہ بھلائی کے ساتھ زندگی گزارے گا، اور خیر (بھلائی) ہی کے ساتھ مرے گا، اور اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح پاک و صاف ہو جائے گا جس دن کہ ان کی ماں نے جنا تھا، اور وہ گناہوں سے پاک و صاف تھا‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
۲۔ اس باب میں معاذ بن جبل اور عبدالرحمن بن عائش ؓ ۱؎  کی بھی نبی اکرمﷺ سے روایت ہے، اور اس پوری لمبی حدیث کومعاذ بن جبل نے نبی اکرمﷺ سے روایت کیا، (اس میں ہے) میں نے ذراسی اونگھ لی، تو مجھے گہری نیند آ گئی، پھر میں نے اپنے رب کو بہترین صورت میں دیکھا، میرے رب نے کہا: (فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلأُ الأَعْلَى) فرشتوں کی (سب سے اونچے مرتبے کی جماعت) کس بات پر لڑ جھگڑ رہی ہے؟۔