1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابٌ: كَيْفَ يُقْبَضُ العِلْمُ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

100. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العَاصِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ لاَ يَقْبِضُ العِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ العِبَادِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ العِلْمَ بِقَبْضِ العُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا»...

صحیح بخاری : کتاب: علم کے بیان میں (باب:اس بیان میں کہ علم کس طرح اٹھا لیا جائےگا؟ )

مترجم: BukhariWriterName

100. حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا: ’’اللہ تعالیٰ دین کے علم کو ایسے نہیں اٹھائے گا کہ بندوں کے سینوں سے نکال لے بلکہ اہل علم کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا۔ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو پیشوا بنا لیں گے۔ ان سے مسائل پوچھے جائیں گے تو وہ بغیر علم کے فتوے دے کر خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔‘‘ ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّهَجُّدِ (بَابُ صَلاَةِ النَّوَافِلِ جَمَاعَةً)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1186. فَزَعَمَ مَحْمُودٌ أَنَّهُ سَمِعَ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ الْأَنْصارِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كُنْتُ أُصَلِّي لِقَوْمِي بِبَنِي سَالِمٍ وَكَانَ يَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ وَادٍ إِذَا جَاءَتْ الْأَمْطَارُ فَيَشُقُّ عَلَيَّ اجْتِيَازُهُ قِبَلَ مَسْجِدِهِمْ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهُ إِنِّي أَنْكَرْتُ بَصَرِي وَإِنَّ الْوَادِيَ الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَ قَوْمِي يَسِيلُ إِذَا جَاءَتْ الْأَمْطَارُ فَيَشُقُّ عَلَيَّ اجْتِيَازُهُ فَوَدِدْتُ أَنَّكَ تَأْتِي فَتُصَلِّي مِنْ بَيْتِي مَكَانًا ...

صحیح بخاری : کتاب: تہجد کا بیان (باب: نفل نمازیں جماعت سے پڑھنا۔ )

مترجم: BukhariWriterName

1186. حضرت محمود بن ربیع نے فرمایا کہ میں نے حضرت عتبان بن مالک انصاری ؓ سے سنا۔ اور وہ ان لوگوں میں سے تھے جو نبی ﷺ کے ہمراہ غزوہ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ حضرت عتبان ؓ نے فرمایا: میں قبیلہ بنو سالم میں اپنی قوم کو نماز پڑھایا کرتا تھا۔ میرے اور اس قبیلے کے درمیان ایک وادی حائل تھی۔ جب بارشیں ہوتیں تو اسے عبور کر کے ان کی مسجد تک پہنچنا میرے لیے دشوار ہو جاتا، اس لیے میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میری نظر کمزور ہو چکی ہے اور یہ وادی جو میرے اور میری قوم کے درمیان بہتی ہے جب بارشیں ہوں تو اسے عبور کرنا میرے لیے مشکل ہو جاتا ہے۔ میری خواہش ہے کہ آپ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابٌ: تَقْضِي الحَائِضُ المَنَاسِكَ كُلَّهَا إِلّ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1652. حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ كُنَّا نَمْنَعُ عَوَاتِقَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ فَقَدِمَتْ امْرَأَةٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ فَحَدَّثَتْ أَنَّ أُخْتَهَا كَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ غَزْوَةً وَكَانَتْ أُخْتِي مَعَهُ فِي سِتِّ غَزَوَاتٍ قَالَتْ كُنَّا نُدَاوِي الْكَلْمَى وَنَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى فَسَأَلَتْ أُخْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ هَلْ عَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ إِنْ لَمْ يَكُن...

صحیح بخاری : کتاب: حج کے مسائل کا بیان (باب: حیض والی عورت بیت اللہ کے طواف کے سوا تمام ارکان بجا لائے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

1652. حضرت حفصہ بنت سیرین سے روایت ہے کہ ہم اپنی نوجوان کنواری لڑکیوں کو باہر(عید گاہ میں) جانے سے منع کر تی تھیں، چنانچہ ایک عورت آئی اور بنو خلف کے محل میں ٹھہری۔ اس نے بیان کیاکہ ان کى ہمشیرہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے کسی ایک صحابی کی بیوی تھی۔ اس کے شوہر نے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ بارہ غزوات میں شرکت کی تھی۔ میری ہمشیرہ بھی چھ غزوات میں اس کے ہمراہ تھیں۔ اس نے بیان کیا کہ ہم میدان جہاد میں زخمیوں کی مرہم پٹی اور مریضوں کی عیادت کرتی تھیں۔ میری بہن نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: اگر ہم چادر نہ ہونے کی وجہ سے باہر(عید گاہ) نہ جائیں تو اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟رسول ال...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ الخُرُوجِ فِي التِّجَارَةِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2062. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ وَكَأَنَّهُ كَانَ مَشْغُولًا فَرَجَعَ أَبُو مُوسَى فَفَرَغَ عُمَرُ فَقَالَ أَلَمْ أَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ائْذَنُوا لَهُ قِيلَ قَدْ رَجَعَ فَدَعَاهُ فَقَالَ كُنَّا نُؤْمَرُ بِذَلِكَ فَقَالَ تَأْتِينِي عَلَى ذَلِكَ بِالْبَيِّنَةِ فَانْطَلَقَ إِلَى مَجْلِسِ الْأَنْصَارِ فَسَأَلَهُمْ فَقَالُوا لَا يَشْهَدُ لَكَ عَلَى هَذَا إِلَّا أَصْغَرُنَا أ...

صحیح بخاری : کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان (باب : تجارت کے لیے گھر سے باہر نکلنا ۔ )

مترجم: BukhariWriterName

2062. حضرت عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری  ؓ نے ایک دفعہ حضرت عمر  ؓ سے ملاقات کی اجازت طلب کی لیکن انھیں اجازت نہ ملی۔۔۔ غالباً حضرت عمر  ؓ اس وقت کسی کام میں مصروف تھے۔۔۔ حضرت موسیٰ اشعری  ؓ واپس آگئے۔ حضرت عمر  ؓ جب کام سے فارغ ہوئے تو کہنے لگے کہ میں نے عبداللہ بن قیس ؓ (ابو موسیٰ اشعری  ؓ ) کی آوازسنی تھی؟ انھیں اجازت دے دو۔ عرض کیا گیا : وہ تو واپس چلے گئے ہیں۔ آپ نے انھیں بلایا(اور پوچھا: ) کیوں واپس چلے گئے تھے۔ انھوں نے عرض کیا: ہمیں یہی حکم دیا گیا تھا۔ حضرت عمر  ؓ نے فرمایا: تم اس پر کوئی گواہ پیش کرو۔ ...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابٌ:خَيْرُ مَالِ المُسْلِمِ غَنَمٌ يَتْبَعُ بِهَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3305. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «فُقِدَتْ أُمَّةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لاَ يُدْرَى مَا فَعَلَتْ، وَإِنِّي لاَ أُرَاهَا إِلَّا الفَارَ، إِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الإِبِلِ لَمْ تَشْرَبْ، وَإِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الشَّاءِ شَرِبَتْ» فَحَدَّثْتُ كَعْبًا فَقَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ لِي مِرَارًا، فَقُلْتُ: أَفَأَقْرَأُ التَّوْرَاةَ؟...

صحیح بخاری : کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی (باب : مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہیں جن کو چرانے کے لیے پہاڑوں کی چوٹیوں پر پھرتا رہے )

مترجم: BukhariWriterName

3305. حضرت ابوہریرہ  ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’بنی اسرائیل کا ایک گروہ گم ہوگیا تھا نہ معلوم ان کا کیا حشر ہوا۔ میرے خیال کے مطابق وہ چوہے ہی ہیں کیونکہ جب ان کے سامنے اونٹ کا دودھ رکھاجاتا ہے تو اسے نہیں پیتے اور جب ان کے سامنے بکریوں کا دودھ رکھاجاتا ہے تو اسے پی جاتے ہیں۔‘‘ (حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں:)میں نے یہ حدیث حضرت کعب احبار سے بیان کی تو انھوں نے کہا: کیا تم نے خود نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ میں نے کہا: ہاں۔ پھر انہوں نے مجھ سے بار بار پوچھا تو میں نے کہا: کیا میں تورات پڑھا کرتا ہ...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِ أَحَدِكُ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3325. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ، سَمِعَ سُفْيَانَ بْنَ أَبِي زُهَيْرٍ الشَّنَئِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ «مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا، لاَ يُغْنِي عَنْهُ زَرْعًا وَلاَ ضَرْعًا، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ» فَقَالَ السَّائِبُ: أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِي وَرَبِّ هَذِهِ القِبْلَةِ...

صحیح بخاری : کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی (باب : اس حدیث کا بیان جب مکھی پانی یا کھانے میں گرجائے تو اس کو ڈبودے کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے میں شفا ہوتی ہے ۔ )

مترجم: BukhariWriterName

3325. حضرت سفیان بن ابو زہیر شنوی ؓسے روایت ہے، انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا: ’’جس نے کوئی کتاپالا، جس سے نہ تو کسی کو فائدہ پہنچتا ہے اور نہ مویشیوں ہی کے کام آتا ہے تو اس کے اعمال میں سے ہر روز ایک قیراط کم ہوتا رہتا ہے۔‘‘ حضرت سائب بن یزید  ؓنے پوچھا: کیا اس حدیث کو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے؟ توانھوں نے کہا: جی ہاں، مجھے اس قبلے کے رب کی قسم ہے۔ ...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ العَقِيقَةِ (بَابُ إِمَاطَةِ الأَذَى عَنِ الصَّبِيِّ فِي العَقِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5471.01. وَقَالَ أَصْبَغُ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، حَدَّثَنَا سَلْمَانُ بْنُ عَامِرٍ الضَّبِّيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَعَ الغُلاَمِ عَقِيقَةٌ، فَأَهْرِيقُوا عَنْهُ دَمًا، وَأَمِيطُوا عَنْهُ الأَذَى»....

صحیح بخاری : کتاب: عقیقہ کے مسائل کا بیان (باب: عقیقہ کے دن بچہ کے بال مونڈنا ( یا ختنہ کرنا) )

مترجم: BukhariWriterName

5471.01. حضرت سلمان بن عامر ضبیؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فر رہے تھے:’’لڑکے کے ساتھ عقیقہ لگا ہوا ہے۔ اس کی طرف سے جانور ذبح کرو اور اس سے تکلیف دہ چیز دور کرو۔‘‘


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ نَقْضِ الصُّوَرِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5953. حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ، دَارًا بِالْمَدِينَةِ، فَرَأَى أَعْلاَهَا مُصَوِّرًا يُصَوِّرُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ كَخَلْقِي، فَلْيَخْلُقُوا حَبَّةً، وَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً» ثُمَّ دَعَا بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ حَتَّى بَلَغَ إِبْطَهُ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: مُنْتَهَى الحِلْيَةِ...

صحیح بخاری : کتاب: لباس کے بیان میں (باب: تصویروں کو توڑ نے کے بیان میں )

مترجم: BukhariWriterName

5953. حضرت ابو زرعہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں مدینہ طیبہ میں حضرت ابو ہریرہ ؓ کے ہمراہ ایک گھر میں داخل ہوا تو ایک مصور کو دیکھا جو چھت پر تصویریں بنا رہا تھا۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہو سکتا ہے جو میرے پیدا کرنے کی طرح چیزیں پیدا کرنے چلا ہے۔ انہیں چاہیے کہ ایک دانہ یا ایک چیونٹی پیدا کر کے دکھائیں۔“ پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک پانی کا برتن منگوایا اور اپنے دونوں ہاتھ بغلوں تک دھوئے میں نے عرض کی: اے ابو ہریرہ! کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے اس ک...