2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ الخُبْزِ المُرَقَّقِ وَالأَكْلِ عَلَى الخِوَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5385. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَنَسٍ، وَعِنْدَهُ خَبَّازٌ لَهُ، فَقَالَ: «مَا أَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزًا مُرَقَّقًا، وَلاَ شَاةً مَسْمُوطَةً حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ»

صحیح بخاری : کتاب: کھانوں کے بیان میں (باب: ( میدہ کی باریک ) چپاتیاں کھانا اور خوان ( دبیز ) اور دسترخوان پر کھانا )

مترجم: BukhariWriterName

5385. سیدنا قتادہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم سیدنا انس ؓ کے پاس تھے۔ ان کے ہاں انکا باورچی بھی تھا انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے کبھی میدے سے تیار شدہ باریک چپاتی نہیں کھائی اور نہ کبھی بھونی ہوئی بکری ہی تناول فرمائی حتی کہ آپ اللہ تعالٰی سے جا ملے۔


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ الخُبْزِ المُرَقَّقِ وَالأَكْلِ عَلَى الخِوَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5386. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يُونُسَ - قَالَ عَلِيٌّ: هُوَ الإِسْكَافُ - عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «مَا عَلِمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ عَلَى سُكْرُجَةٍ قَطُّ، وَلاَ خُبِزَ لَهُ مُرَقَّقٌ قَطُّ، وَلاَ أَكَلَ عَلَى خِوَانٍ قَطُّ» قِيلَ لِقَتَادَةَ: فَعَلاَمَ كَانُوا يَأْكُلُونَ؟ قَالَ: «عَلَى السُّفَرِ»...

صحیح بخاری : کتاب: کھانوں کے بیان میں (باب: ( میدہ کی باریک ) چپاتیاں کھانا اور خوان ( دبیز ) اور دسترخوان پر کھانا )

مترجم: BukhariWriterName

5386. سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: مجھے نہیں معلوم کہ نبی ﷺ نے کبھی چھوٹی پیالی میں کھانا کھایا ہو اور آپ کے لیے روٹی ہی پکائی جاتی تھی، نیز آپ نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا (راوئ حدیث) سیدنا قتادہ سے کسی نے سوال کیا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کس پر کھانا کھاتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ نیچے بچھے ہوئے دسترخوان پر کھانا کھاتے تھے۔ ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَصْحَابُهُ يَأْكُل...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5413. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، فَقُلْتُ: هَلْ أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ؟ فَقَالَ سَهْلٌ: «مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ، مِنْ حِينَ ابْتَعَثَهُ اللَّهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ» قَالَ: فَقُلْتُ: هَلْ كَانَتْ لَكُمْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنَاخِلُ؟ قَالَ: «مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْخُلًا، مِنْ حِينَ ابْتَعَثَهُ اللَّهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ» قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَأْكُلُونَ الشَّعِ...

صحیح بخاری : کتاب: کھانوں کے بیان میں (باب: نبی کریم ﷺ اورآپ کے صحابہ کرام ؓ کی خوارک کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

5413. سیدنا ابو حازم ست روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے سیدنا سہل بن سعد ؓ سے دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے کبھی میدے کی روٹی کھائی تھی؟ انہوں نے جواب دیا: جب اللہ تعالٰی نے آپکو مبعوث کیا ہے آپ نے میدے کی روٹی دیکھی تک نہیں حتیٰ کہ آپ اللہ کو پیارے ہو گئے۔ پھر میں نے پوچھا: کیا رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں چھانٹنیاں ہوتی تھیں؟سیدنا سہل نے فرمایا: زمانہ بعثت سے لے کر مرتے دم تک رسول اللہ ﷺ نے چھانٹی نہیں دیکھی۔ ابو حازم کہتے ہیں پھر میں نے سوال کیا: پھر تم چنے جوکا آٹا کیسے کھاتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: ہم انہیں پیتے تھے پھر اسے پھونک لیا کرتے تھے اس سے جو کچھ اڑتا ہوت...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَصْحَابُهُ يَأْكُل...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5414. حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ المَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ مَرَّ بِقَوْمٍ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ شَاةٌ مَصْلِيَّةٌ، فَدَعَوْهُ، فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ، وَقَالَ: «خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الدُّنْيَا وَلَمْ يَشْبَعْ مِنْ خُبْزِ الشَّعِيرِ»...

صحیح بخاری : کتاب: کھانوں کے بیان میں (باب: نبی کریم ﷺ اورآپ کے صحابہ کرام ؓ کی خوارک کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

5414. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا گزر ایک ایسی قوم کے پاس سے ہوا جن کے سامنے بھنی ہوئی بکری رکھی ہوئی تھی انہوں نے آپ کو دعوت دی تو آپ نے کھانے سے انکار کر دیا اور فرمایا: رسول اللہ ﷺ اس دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن کبھی جو کی روٹی بھی آپ نے پیٹ بھر کر نہ کھائی۔


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَصْحَابُهُ يَأْكُل...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5415. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «مَا أَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خِوَانٍ، وَلاَ فِي سُكْرُجَةٍ، وَلاَ خُبِزَ لَهُ مُرَقَّقٌ» قُلْتُ لِقَتَادَةَ: عَلاَمَ يَأْكُلُونَ؟ قَالَ: «عَلَى السُّفَرِ»...

صحیح بخاری : کتاب: کھانوں کے بیان میں (باب: نبی کریم ﷺ اورآپ کے صحابہ کرام ؓ کی خوارک کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

5415. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے نہ تو میز پر رکھ کر کھانا کھایا اور نہ چھوٹی چھوٹی پیالوں کو کھانے میں استعال کیا اور نہ آپ کے لیے باریک چپاتی ہی پکائی گئی۔ (راوی حدیث کہتے ہیں کہ ) میں نے قتادہ سے پوچھا کہ پھر وہ کس چیز پر رکھ کر کھانا کھاتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ چمڑے کے دستر خوان پر کھانا رکھ کر اسے تناول فرماتے تھے...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ شَاةٍ مَسْمُوطَةٍ، وَالكَتِفِ وَالجَنْبِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5421. حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: كُنَّا نَأْتِي أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَخَبَّازُهُ قَائِمٌ، قَالَ: كُلُوا، «فَمَا أَعْلَمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَغِيفًا مُرَقَّقًا حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ، وَلاَ رَأَى شَاةً سَمِيطًا بِعَيْنِهِ قَطُّ»...

صحیح بخاری : کتاب: کھانوں کے بیان میں (باب: کھال سمیت بھنی ہوئی بکری اور شانہ اورپسلی کے گوشت کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

5421. سیدنا قتادہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان کی روٹی پکانے والا ان کے پاس ہی کھڑا تھا انہوں نے فرمایا: تم کھاؤ مجھے معلوم نہیں کہ نبی ﷺ نے کبھی پتلی چپاتی دیکھی ہو حتیٰ کہ آپ اللہ تعالٰی سے جا ملے اور نہ آپ نے کبھی سالم بھنی ہوئی بکری ہی دیکھی۔ ...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ مَا كَانَ السَّلَفُ يَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5423. حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُؤْكَلَ لُحُومُ الأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلاَثٍ؟ قَالَتْ: «مَا فَعَلَهُ إِلَّا فِي عَامٍ جَاعَ النَّاسُ فِيهِ، فَأَرَادَ أَنْ يُطْعِمَ الغَنِيُّ الفَقِيرَ، وَإِنْ كُنَّا لَنَرْفَعُ الكُرَاعَ، فَنَأْكُلُهُ بَعْدَ خَمْسَ عَشْرَةَ» قِيلَ: مَا اضْطَرَّكُمْ إِلَيْهِ؟ فَضَحِكَتْ، قَالَتْ: «مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ مَأْدُومٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ»، وَقَالَ ابْنُ كَثِيرٍ، أَخ...

صحیح بخاری : کتاب: کھانوں کے بیان میں (باب: سلف صالحین اپنے گھروں میں اور سفروں میں جس طرح کا کھانا میسر ہوتا اور گوشت وغیرہ محفوظ رکھ لیا کرتے تھے )

مترجم: BukhariWriterName

5423. سیدنا عابس سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا نبی ﷺ نے قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ تک کھانے سے منع کیا ہے؟ انہوں نے کہا: صرف ایک سال منع تھا جس سال لوگ (قحط کے سبب) بھوکے تھے۔ آپ ﷺ نے ارادہ کیا کہ مال دار لوگ غریبوں کو گوشت کھلا دیں۔ ہم پائے رکھ لیتے تھے اور انہیں پندرہ دن کے بعد کھاتے تھے ان سے دریافت کیا گیا ایسا کرنے میں کیا مجبوری تھی؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اس سوال پر ہنس پڑیں اور فرمایا کہ سیدنا محمد ﷺ کی آل اولاد نے سالن کے ساتھ گیہوں کی روٹی مسلسل تین دن تک کبھی نہیں کھائی تھی حتیٰ کہ آپ اللہ تعالٰی سے جا ملے...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ القَدِيدِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5438. حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «مَا فَعَلَهُ إِلَّا فِي عَامٍ جَاعَ النَّاسُ، أَرَادَ أَنْ يُطْعِمَ الغَنِيُّ الفَقِيرَ، وَإِنْ كُنَّا لَنَرْفَعُ الكُرَاعَ بَعْدَ خَمْسَ عَشْرَةَ، وَمَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ مَأْدُومٍ ثَلاَثًا»...

صحیح بخاری : کتاب: کھانوں کے بیان میں (باب: خشک کئے ہوئے گوشت کے ٹکڑے کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

5438. سیدنا عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا : آپ ﷺ نے (تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے کی) ممانعت صرف اس لیے کی تھی کہ لوگ اس سال قحط زدہ تھے۔ آپ نے ارادہ کیا کہ مال دار لوگ غریبوں اور محتاجوں کو کھلائیں، ہم تو بکری کے پائے محفوظ کر کے رکھ لیتے تھے اور پندرہ دن بعد تک کھاتے تھے، حالانکہ حضرت محمد ﷺ کے اہل و عیال نے گندم کی روٹی سالن تین دن تک مسلسل سیر ہو کر نہیں کھائی۔ ...