1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابُ السَّمَرِ مَعَ الضَّيْفِ وَالأَهْلِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

602. حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّ أَصْحَابَ الصُّفَّةِ، كَانُوا أُنَاسًا فُقَرَاءَ وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ كَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ اثْنَيْنِ فَلْيَذْهَبْ بِثَالِثٍ، وَإِنْ أَرْبَعٌ فَخَامِسٌ أَوْ سَادِسٌ» وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ جَاءَ بِثَلاَثَةٍ، فَانْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَشَرَةٍ، قَالَ: فَهُوَ أَنَا وَأَبِي وَأُمِّي - فَلاَ أَدْرِي قَالَ: وَامْرَأَتِي وَخَادِمٌ - بَيْنَنَا وَبَيْنَ بَيْتِ أَبِي بَكْرٍ، وَإِنَّ...

صحیح بخاری : کتاب: اوقات نماز کے بیان میں (باب: اپنی بیوی یا مہمان سے رات کو (عشاء کے بعد) گفتگو کرنا۔ )

مترجم: BukhariWriterName

602. حضرت عبدالرحمٰن بن ابوبکر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: اصحاب صفہ نادار لوگ تھے۔ نبی ﷺ نے (ان کے متعلق) فرمایا تھا: ’’جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہے، وہ تیسرا آدمی ساتھ لے جائے اور اگر چار کا ہو تو پانچواں یا چھٹا (ان میں سے لے جائے)۔‘‘ چنانچہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ اپنے ساتھ تین آدمی لے کر گئے اور خود نبی ﷺ نے اپنے ہمراہ دس آدمیوں کو لیا۔ حضرت عبدالرحمٰن ؓ نے کہا کہ گھر میں اس وقت میں اور میرے والدین تھے۔ راوی کہتا ہے کہ مجھے یاد نہیں کہ آپ نے یہ کہا یا نہیں کہ گھر میں میری اہلیہ اور خادم بھی تھا جو میرے اور میرے والد گرامی کے گھر میں م...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ (بَابٌ: إِذَا قَضَى دُونَ حَقِّهِ أَوْ حَلَّلَهُ فَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2395. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ شَهِيدًا وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَاشْتَدَّ الْغُرَمَاءُ فِي حُقُوقِهِمْ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُمْ أَنْ يَقْبَلُوا تَمْرَ حَائِطِي وَيُحَلِّلُوا أَبِي فَأَبَوْا فَلَمْ يُعْطِهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَائِطِي وَقَالَ سَنَغْدُو عَلَيْكَ فَغَدَا عَلَيْنَا حِينَ أَصْبَحَ فَطَافَ فِي النَّخْلِ وَدَعَا فِي ثَمَرِهَا بِالْبَرَكَةِ فَجَدَد...

صحیح بخاری : کتاب: قرض لینے، ادا کرنے ، حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں (باب: اگر مقروض قرض خواہ کے حق میں کم ادا کرے )

مترجم: BukhariWriterName

2395. حضرت جابر بن عبد اللہ  ؓ سے روایت ہے کہ ان کے والد غزوہ احد میں شہید ہو گئے تھے اور ان پر قرض تھا تو قرض خواہوں نے حقوق طلبی میں سختی سے کام لیا۔ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے قرض خواہوں سے فرمایا کہ وہ ان کے باغ کا پھل قبول کر لیں اور ان کے والد کو قرض سے بری کردیں، لیکن ان لوگوں نے اس سے انکار کردیا۔ نبی ﷺ نے انھیں میرا باغ نہ دیا بلکہ مجھ سے فرمایا: ’’ کل تمھارے باغ میں آؤں گا۔‘‘ چنانچہ آپ ﷺ صبح تشریف لائے تو میرے باغ کا پورا چکر لگایا اور اس کے پھل میں برکت کی دعا فرمائی۔ اس کے بعد میں نے پھل اتارا، اس میں سے قرض خواہ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ (بَابُ إِذَا قَاصَّ أَوْ جَازَفَهُ فِي الدَّيْنِ تَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2396. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَنَسٌ عَنْ هِشَامٍ عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ عَلَيْهِ ثَلَاثِينَ وَسْقًا لِرَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ فَاسْتَنْظَرَهُ جَابِرٌ فَأَبَى أَنْ يُنْظِرَهُ فَكَلَّمَ جَابِرٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَشْفَعَ لَهُ إِلَيْهِ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَلَّمَ الْيَهُودِيَّ لِيَأْخُذَ ثَمَرَ نَخْلِهِ بِالَّذِي لَهُ فَأَبَى فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّخْلَ فَمَشَى فِيهَا ثُمَّ قَال...

صحیح بخاری : کتاب: قرض لینے، ادا کرنے ، حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں (باب : اگر قرض ادا کرتے وقت کھجور کے بدل اتنی ہی کھجور یا اور کوئی میوہ یا اناج کے بدل برابر ناپ تول کر یا اندازہ کرکے دے تو درست ہے )

مترجم: BukhariWriterName

2396. وہب بن کیسان کہتے ہیں کہ حضرت جابر بن عبد اللہ  ؓ نے انھیں بتایا کہ ان کے والد جب فوت ہوئے تو ان پر ایک یہودی کا تیس وسق قرض تھا۔ حضرت جابر  ؓ نے اس سے مہلت طلب کی تو اس نے مہلت دینے سے انکار کردیا۔ حضرت جابر  ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ آپ یہودی سے اس کی سفارش کریں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ یہودی کے پاس تشریف لے گئے اور اس سے گفتگو کی کہ وہ اپنے قرض کے عوض اس(جابر)کے باغ کی کھجوریں لے لے تو اس نے انکارکردیا۔ تب رسول اللہ ﷺ باغ میں تشریف لے گئے اور اس کا چکر لگایا، پھر حضرت جابر  ؓ سے فرمایا: ’’اس کا پھل توڑ کر اس کا قرض ادا کرو۔&l...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ (بَابُ الشَّفَاعَةِ فِي وَضْعِ الدَّيْنِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2405. حَدَّثَنَا مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُصِيبَ عَبْدُ اللَّهِ وَتَرَكَ عِيَالًا وَدَيْنًا فَطَلَبْتُ إِلَى أَصْحَابِ الدَّيْنِ أَنْ يَضَعُوا بَعْضًا مِنْ دَيْنِهِ فَأَبَوْا فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَشْفَعْتُ بِهِ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا فَقَالَ صَنِّفْ تَمْرَكَ كُلَّ شَيْءٍ مِنْهُ عَلَى حِدَتِهِ عِذْقَ ابْنِ زَيْدٍ عَلَى حِدَةٍ وَاللِّينَ عَلَى حِدَةٍ وَالْعَجْوَةَ عَلَى حِدَةٍ ثُمَّ أَحْضِرْهُمْ حَتَّى آتِيَكَ فَفَعَلْتُ ثُمَّ جَاءَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَعَدَ عَلَيْهِ وَكَالَ لِكُلِّ رَجُلٍ حَتَّى ...

صحیح بخاری : کتاب: قرض لینے، ادا کرنے ، حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں (باب : قرض میں کمی کی سفارش کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

2405. حضرت جابربن عبد اللہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ(میرےوالد گرامی)حضرت عبد اللہ  ؓ کی جب شہادت ہوئی تو وہ اپنے پیچھے بہت سا عیال اور قرض چھوڑگئے۔ میں نے قرض خواہوں سے گزارش کی کہ وہ کچھ قرض معاف کردیں لیکن انھوں نے انکار کردیا۔ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوااور قرض خواہوں سے سفارش کرنے کی درخواست کی لیکن انھوں نے آپ ﷺ کی سفارش کو بھی ٹھکرادیا۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم اپنی کھجوروں کی ہر قسم کو الگ الگ کردو۔ عذق ابن زید الگ، لین علیحدہ اور عجوہ ایک طرف رکھو، پھر ان لوگوں کو بلاؤ حتیٰ کہ میں بھی آجاؤں۔‘‘ میں نے ایسا ہی کیا۔ ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ (بَابُ الشَّفَاعَةِ فِي وَضْعِ الدَّيْنِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2406. وَغَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَاضِحٍ لَنَا فَأَزْحَفَ الْجَمَلُ فَتَخَلَّفَ عَلَيَّ فَوَكَزَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَلْفِهِ قَالَ بِعْنِيهِ وَلَكَ ظَهْرُهُ إِلَى الْمَدِينَةِ فَلَمَّا دَنَوْنَا اسْتَأْذَنْتُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا تَزَوَّجْتَ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا قُلْتُ ثَيِّبًا أُصِيبَ عَبْدُ اللَّهِ وَتَرَكَ جَوَارِيَ صِغَارًا فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا تُعَلِّمُهُنَّ وَتُؤَدِّبُهُنَّ ثُمَّ قَالَ ائْتِ أَهْلَكَ فَقَدِمْتُ فَأَخْبَرْتُ خَالِي بِبَيْعِ الْجَمَلِ فَلَامَنِي فَأَ...

صحیح بخاری : کتاب: قرض لینے، ادا کرنے ، حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں (باب : قرض میں کمی کی سفارش کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

2406. حضرت جابر  ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے ہمراہ ایک اونٹ پر جہاد کیا۔ وہ اونٹ تھک ہار کر لوگوں سے پیچھے رہ گیا۔ نبی ﷺ نے اسے پیچھے سے چھڑی ماری اور فرمایا: ’’اسے میرے ہاتھ فروخت کردو، تاہم تمھیں مدینے تک اس پر سفر کرنے کی اجازت ہو گی۔‘‘ جب ہم مدینہ طیبہ کے قریب آئے تو میں نے آگے جانے کی اجازت طلب کی اور بتایا کہ اے اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! میں نے نئی نئی شادی کی ہے۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا: ’’دوشیزہ سے نکاح کیا ہے یا شوہر دیدہ سے؟‘‘ میں نے عرض کیا: شوہر آشنا سے شادی کی ہے وہ اس لیے کہ (میرے والد گرامی)حضرت عب...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّرِكَةِ (بَابُ الشَّرِكَةِ فِي الطَّعَامِ وَالنِّهْدِ وَالع...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2484. حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَرْحُومٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَفَّتْ أَزْوَادُ الْقَوْمِ وَأَمْلَقُوا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَحْرِ إِبِلِهِمْ فَأَذِنَ لَهُمْ فَلَقِيَهُمْ عُمَرُ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ مَا بَقَاؤُكُمْ بَعْدَ إِبِلِكُمْ فَدَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَقَاؤُهُمْ بَعْدَ إِبِلِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَادِ فِي النَّاسِ فَيَأْتُونَ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ فَبُسِطَ لِذَلِكَ نِطَعٌ وَجَعَلُوهُ عَل...

صحیح بخاری : کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں (باب : کھانے اور سفر خرچ اور اسباب میں شرکت کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

2484. حضرت سلمہ بن اکوع  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے نے کہا کہ ایک دفعہ لوگوں کا سامان خورو نوش ختم ہو گیا اور وہ محتاج ہو گئے تو نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنے اونٹ ذبح کرنے کی اجازت طلب کی۔ آپ نے انہیں اجازت مرحمت فرمائی۔ پھر ان لوگوں سے حضرت عمر  ؓ ملے تو انھوں نے ان سے ماجرا بیان کیا۔ حضرت عمر  ؓ نے فرمایا: اونٹوں کے بعد تمھاری زندگی کا انحصار کس پر ہو گا؟ اس کے بعد حضرت عمر  ؓ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!اونٹ ذبح کرنے کے بعد ان کی زندگی کیسے گزرے گی؟آپ نے فرمایا: ’’لوگوں میں اعلان کرو کہ وہ اپنا اپن...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا (بَابُ إِذَا وَهَبَ دَيْنًا عَلَى رَجُلٍ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2601. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَخْبَرَهُ: أَنَّ أَبَاهُ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ شَهِيدًا، فَاشْتَدَّ الغُرَمَاءُ فِي حُقُوقِهِمْ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمْتُهُ، فَسَأَلَهُمْ أَنْ يَقْبَلُوا ثَمَرَ حَائِطِي، وَيُحَلِّلُوا أَبِي، فَأَبَوْا، فَلَمْ يُعْطِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَائِطِي وَلَمْ يَكْسِرْهُ لَهُمْ، وَلَكِنْ قَالَ: «سَأَغْدُو عَلَيْكَ إِنْ شَا...

صحیح بخاری : کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان (باب : اگر کوئی اپنا قرض کسی کو ہبہ کردے )

مترجم: BukhariWriterName

2601. حضرت جابر بن عبداللہ  ؓ سے روایت ہے کہ ان کے والد غزوہ احد میں شہید ہوئے توان کے قرض خواہوں نے اپنے حقوق کی ادائیگی کا سختی سے مطالبہ کیا۔ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوااور آپ سے گفتگو کی۔ آپ نے قرض خواہوں سے کہا کہ وہ میرے باغ کا پھل قبول کرلیں۔ اورمیرے باپ کو قرض کی ذمہ داری سے بری کردیں تو انھوں نے صاف انکار کردیا۔ رسول اللہ ﷺ نے پھر ان لوگوں کو میرا باغ نہیں دیا اور نہ ان کے لیے پھل ہی تڑوایا بلکہ آپ نے فرمایا: ’’میں تیرے پاس إن شاء اللہ تعالیٰ کل آؤں گا۔‘‘ چنانچہ آپ اگلے روزصبح تشر...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا (بَابُ قَبُولِ الهَدِيَّةِ مِنَ المُشْرِكِينَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2618. حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا المُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلاَثِينَ وَمِائَةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْكُمْ طَعَامٌ؟»، فَإِذَا مَعَ رَجُلٍ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ أَوْ نَحْوُهُ، فَعُجِنَ، ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ مُشْرِكٌ، مُشْعَانٌّ طَوِيلٌ، بِغَنَمٍ يَسُوقُهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْعًا أَمْ عَطِيَّةً، أَوْ قَالَ: أَمْ هِبَةً؟ ، قَالَ: لاَ بَلْ بَيْعٌ، فَاشْتَرَى مِنْ...

صحیح بخاری : کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان (باب : مشرکین کا ہدیہ قبول کرلینا )

مترجم: BukhariWriterName

2618. حضرت عبدالرحمان بن ابو بکر  ؓ سے روایت ہے کہ ہم ایک سو تیس اشخاص نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’ کیا تم میں سے کسی کے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟‘‘ پتہ چلا ہے کہ ایک شخص کے پاس ایک صاع کے بقدرآٹا ہے۔ وہ گوندھا گیا۔ اتنے میں ایک لمبا تڑنگا مشرک بکریوں کا ریوڑ ہانکتا ہوا وہاں پہنچا تو نبی کریم ﷺ نے پوچھا: ’’ہدیہ کے لیے لائے ہو یا فروخت کرنے کاارادہ ہے؟‘‘ اس نے کہا: نہیں، بلکہ فروخت کرنا چاہتا ہوں، چنانچہ آپ ﷺ نے اس سے بکری خریدی، اسے ذبح کرکے اس کاگوشت بنایا گیا۔ نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ اس ک...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصُّلْحِ (بَابُ الصُّلْحِ بَيْنَ الغُرَمَاءِ وَأَصْحَابِ الم...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2709. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: تُوُفِّيَ أَبِي وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَعَرَضْتُ عَلَى غُرَمَائِهِ أَنْ يَأْخُذُوا التَّمْرَ بِمَا عَلَيْهِ، فَأَبَوْا وَلَمْ يَرَوْا أَنَّ فِيهِ وَفَاءً، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «إِذَا جَدَدْتَهُ فَوَضَعْتَهُ فِي المِرْبَدِ آذَنْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»، فَجَاءَ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، فَجَلَسَ عَلَيْهِ، وَدَعَا بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ قَالَ: «ا...

صحیح بخاری : کتاب: صلح کے مسائل کا بیان (باب : میت کے قرض خواہوں اور وارثوں میں صلح کا بیان اور قرض کا اندازہ سے ادا کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

2709. حضرت جابر بن عبداللہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میرے والد گرامی شہید ہوئے تو ان کے ذمے قرض تھا۔ میں نے قرض خواہوں کے سامنے ایک تجویز پیش کی کہ وہ اس قرض کے عوض میری تمام کھجوریں قبول کر لیں لیکن انھوں نے انکار کردیا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ ان کھجوروں سے ان کاقرض پورا نہیں ہوگا، چنانچہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور آپ سے ان کاتذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا: ’’جب تم کھجوریں توڑکر ان کے لیے مخصوص جگہ میں رکھو تو (مجھے) رسول اللہ ﷺ کو اطلاع کرو۔‘‘ میں نے حسب ارشاد جب انھیں توڑ کرکھلیان میں رکھا تو آپ کو اطلاع کی، چنانچہ آپ حضرت ا...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ قَضَاءِ الوَصِيِّ دُيُونَ المَيِّتِ بِغَيْرِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2781. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، أَوِ الفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ، عَنْهُ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، قَالَ: قَالَ الشَّعْبِيُّ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ أَبَاهُ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ سِتَّ بَنَاتٍ وَتَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا، فَلَمَّا حَضَرَ جِدَادُ النَّخْلِ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَتَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا كَثِيرًا، وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَرَاكَ الغُرَمَاءُ، قَالَ: «اذْهَبْ فَبَيْدِرْ كُلَّ تَمْرٍ عَلَى نَا...

صحیح بخاری : کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان (باب : میت پر جو قرضہ ہو وہ اس کا وصی ادا کرسکتا ہے گو دوسرے وارث حاضر نہ ہوں )

مترجم: BukhariWriterName

2781. حضرت جابر بن عبد اللہ  ؓ سے روایت ہے کہ ان کے والد گرامی غزوہ اُحد میں شہید کردیے گئے۔ انھوں نے پسماندگان میں چھ بیٹیاں اور کافی قرض چھوڑا۔ جب کھجوریں توڑنے کا وقت آیا تو میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !آپ کو یہ معلوم ہی ہے کہ میرے والد گرامی غزوہ اُحد میں شہید کر دیے گئے ہیں اور وہ بہت قرض چھوڑگئے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ قرض خواہ آپ کو دیکھ لیں (تاکہ قرض میں کچھ رعایت کریں)۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جاؤتمام کھجوریں ایک طرف اکٹھی کردو اور ہرقسم الگ الگ رکھو۔‘‘  جب میں نے ایسا کر لیا تو پھر رسول ال...