1 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابٌ فِي قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «أَنَا أَوَّلُ النّ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

196.01. وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَكْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبَعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يَقْرَعُ بَابَ الْجَنَّةِ»....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: نبی اکرمﷺ کافرمان ہے :’’میں لوگوں میں سب سے پہلا ہوں جوجنت کے بارے میں سفارش کرے گا، اور سب انبیاء سے میرے پیروکار زیادہ ہوں گے )

مترجم: MuslimWriterName

196.01. سفیان نے مختار بن فلفل سے، انہوں نے حضرت انس بن مالکؓ سے روایت کی، انہوں نے  کہ رسول  اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قیامت کے دن تمام انبیاءؑ کی نسبت  میرے پیروکار زیادہ ہوں گے، اور میں پہلا شخص ہونگا جو جنت کا دروازہ کھٹکھٹائے گا۔‘‘


2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابٌ فِي قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «أَنَا أَوَّلُ النّ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

197. ) وَحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا سُليْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " آتِي بَابَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَسْتفْتِحُ، فَيَقُولُ الْخَازِنُ: مَنْ أَنْتَ؟ فَأَقُولُ: مُحَمَّدٌ، فَيَقُولُ: بِكَ أُمِرْتُ لَا أَفْتَحُ لِأَحَدٍ قَبْلَكَ "....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: نبی اکرمﷺ کافرمان ہے :’’میں لوگوں میں سب سے پہلا ہوں جوجنت کے بارے میں سفارش کرے گا، اور سب انبیاء سے میرے پیروکار زیادہ ہوں گے )

مترجم: MuslimWriterName

197. ثابت نے حضرت انس بن مالکؓ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں قیامت کے دن جنت کے دروازے پر آؤں گا او ردروازہ کھلواؤں گا، جنت کا دربان پوچھے گا: آپ کون ہیں؟ میں جواب دوں گا: محمد! وہ کہے گا: مجھے آپ ہی کےبارےمیں حکم ملا تھا ( کہ) آپ  سے پہلے کسی کے لیے دروازہ نہ کھولوں۔‘‘ ...


3 سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي الْخُلَفَاءِ)

حکم: ضعیف

4652. حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيِّ عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِي خَالِدٍ الدَّالَانِيِّ عَنْ أَبِي خَالِدٍ مَوْلَى آلِ جَعْدَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَرَانِي بَابَ الْجَنَّةِ الَّذِي تَدْخُلُ مِنْهُ أُمَّتِي فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ مَعَكَ حَتَّى أَنْظُرَ إِلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّكَ يَا أَبَا بَكْرٍ أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي...

سنن ابو داؤد : کتاب: سنتوں کا بیان (باب: خلفاء کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

4652. سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل ؑ آئے، میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے جنت کا وہ دروازہ دکھلایا جس میں سے میری امت داخل ہو گی۔“ تو سیدنا ابوبکر ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں پسند کرتا ہوں کاش میں بھی آپ کے ساتھ ہوتا حتیٰ کہ اسے دیکھ لیتا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم اے ابوبکر! یقیناً میری امت کے وہ فرد ہو جو سب سے پہلے جنت میں داخل ہو گے۔“ ...


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي فَضْلِ النَّبِيِّ ﷺ​)

حکم: ضعیف

3616. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَهْرَامٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَلَسَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْتَظِرُونَهُ قَالَ فَخَرَجَ حَتَّى إِذَا دَنَا مِنْهُمْ سَمِعَهُمْ يَتَذَاكَرُونَ فَسَمِعَ حَدِيثَهُمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ عَجَبًا إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اتَّخَذَ مِنْ خَلْقِهِ خَلِيلًا اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا وَقَالَ آخَرُ مَاذَا بِأَعْجَبَ مِنْ كَلَامِ مُوسَى كَلَّمَهُ تَكْلِيمًا وَقَالَ آخَرُ فَعِيسَى كَلِمَةُ اللَّهِ ...

جامع ترمذی : كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: نبی اکرم ﷺ کی فضیلت کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

3616. عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگ بیٹھے آپﷺ کے حجرے سے نکلنے کا انتظار کر رہے تھے، کہتے ہیں: پھر آپﷺ نکلے یہاں تک کہ جب آپﷺ ان کے قریب آئے تو انہیں آپس میں بحث کرتے سنا، آپﷺ نے ان کی باتیں سنیں، کوئی کہہ رہا تھا، تعجب ہے اللہ نے اپنی مخلوق میں سے ابراہیم ؑ کو اپنا دوست بنایا، دوسرے نے کہا: موسیٰ سے اس کا کلام کرنا کتنا زیادہ تعجب خیز معاملہ ہے، اور ایک نے کہا: عیسیٰ ؑ اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں، اور ایک دوسرے نے کہا: آدم ؑ کو اللہ نے تو چن لیا ہے، تو آپﷺ نکل کر ان کے سامنے آئے اور انہیں سلام کیا اور فرمایا: ’&...