1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَيْض (بَابُ غَسْلِ الحَائِضِ رَأْسَ زَوْجِهَا وَتَرْجِيل...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

296. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ: أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّهُ سُئِلَ أَتَخْدُمُنِي الحَائِضُ أَوْ تَدْنُو مِنِّي المَرْأَةُ وَهِيَ جُنُبٌ؟ فَقَالَ عُرْوَةُ: كُلُّ ذَلِكَ عَلَيَّ هَيِّنٌ، وَكُلُّ ذَلِكَ تَخْدُمُنِي وَلَيْسَ عَلَى أَحَدٍ فِي ذَلِكَ بَأْسٌ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ: «أَنَّهَا كَانَتْ تُرَجِّلُ، تَعْنِي رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ حَائِضٌ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَئِذٍ مُجَاوِرٌ فِي المَسْجِدِ، يُدْنِي لَهَا رَأْسَهُ، وَهِيَ فِي حُجْ...

صحیح بخاری : کتاب: حیض کے احکام و مسائل (باب: اس بارے میں کہ حائضہ عورت کا اپنے شوہر کے سر کو دھونا اور اس میں کنگھا کرنا جائز ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

296. حضرت عروہ ؓ سے روایت ہے، ان سے سوال کیا گیا: آیا حائضہ عورت میری خدمت کر سکتی ہے یا بحالت جنابت میرے قریب آ سکتی ہے؟ حضرت عروہ نے فرمایا: میرے نزدیک اس میں کوئی حرج نہیں۔ اس طرح کی عورتیں میری بھی خدمت بجا لاتی ہیں۔ کسی شخص پر اس سلسلے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ مجھے حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے بتایا کہ وہ بحالت حیض رسول اللہ ﷺ کے سر مبارک میں کنگھی کیا کرتی تھیں، حالانکہ رسول اللہ ﷺ اس وقت مسجد میں اعتکاف فرما ہوتے۔ آپ اپنا سر مبارک قریب کر دیتے اور حضرت عائشہ‬ ؓ ح‬ائضہ ہونے کے باوجود اپنے حجرے ہی سے کنگھی کر دیا کرتی تھیں۔ ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ التَّقَاضِي وَالمُلاَزَمَةِ فِي المَسْجِدِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

457. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ كَعْبٍ، أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي المَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ، فَنَادَى: «يَا كَعْبُ» قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «ضَعْ مِنْ دَيْنِكَ هَذَا» وَأَوْمَأَ إِلَيْهِ: أَيِ الشَّطْرَ، قَالَ: لَقَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «قُمْ ...

صحیح بخاری : کتاب: نماز کے احکام و مسائل (باب: قرض کا تقاضہ اور قرض دار کا مسجد تک پیچھا کرنا۔ )

مترجم: BukhariWriterName

457. حضرت کعب بن مالک ؓ سے روایت ہے، انھوں نے مسجد میں ابن ابی حدرد سے اپنے قرض کا تقاضا کیا۔ اس پر ان دونوں کی آوازیں بلند ہو گئیں، یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے اپنے حجرے میں سنا۔ آپ باہر تشریف لائے اور حجرے کا پردہ اٹھا کر آواز دی: ’’اے کعب!‘‘ انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’تم اپنے قرض میں سے کچھ کم کر دو۔‘‘ اور آپ نے نصف قرض چھوڑ دینے کا اشارہ فرمایا۔ حضرت کعب ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا حکم سر آنکھوں پر، تب آپ نے ابن ابی حدرد ؓ سے فرمایا: ’’اٹھو، اس کا قرض ادا کر د...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ رَفْعِ الصَّوْتِ فِي المَسَاجِدِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

471. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا لَهُ عَلَيْهِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي المَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ، وَنَادَى كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ: «يَا كَعْبُ» قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَ...

صحیح بخاری : کتاب: نماز کے احکام و مسائل (باب: مساجد میں آواز بلند کرنا کیسا ہے؟ )

مترجم: BukhariWriterName

471. حضرت کعب بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے عہد میں، مسجد نبوی میں ابن ابی حدرد ؓ سے اپنے قرض کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ اس سلسلے میں ان دونوں کی آوازیں اس قدر بلند ہوئیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان آوازوں کو اپنے حجرے میں سنا۔ پھر آپ نے اپنے حجرے کا پردہ اٹھایا اور باہر تشریف لائے۔ بعد ازاں آواز دی اور فرمایا: "اے کعب!" حضرت کعب ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں، آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ اپنے قرض سے آدھا چھوڑ دو۔ حضرت کعب ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے حکم کی تعمیل کی۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے (ابن ابی حدرد ؓ) سے فرمایا:"جاؤ اور ان کا قرض ادا کرو...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابٌ: أَهْلُ العِلْمِ وَالفَضْلِ أَحَقُّ بِالإِمَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

680. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ الأَنْصَارِيُّ - وَكَانَ تَبِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَدَمَهُ وَصَحِبَهُ - أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَانَ يُصَلِّي لَهُمْ فِي وَجَعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَهُمْ صُفُوفٌ فِي الصَّلاَةِ، فَكَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتْرَ الحُجْرَةِ يَنْظُرُ إِلَيْنَا وَهُوَ قَائِمٌ كَأَنَّ وَجْهَهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ، ثُمَّ تَبَسَّمَ يَضْحَكُ، فَهَمَمْنَا أَنْ نَفْتَتِنَ مِنَ الفَرَحِ بِرُؤْيَةِ النَّب...

صحیح بخاری : کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں (باب: امامت کرانے کا سب سے زیادہ حقدار وہ ہے جو علم اور (عملی طور پر بھی) فضیلت والا ہو۔ )

مترجم: BukhariWriterName

680. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، جو نبی ﷺ  کے پیروکار، خدمت گزار اور صحبت دار ہیں، انہوں نے فرمایا: حضرت ابوبکر صدق ؓ  نبی ﷺ  کے مرض وفات میں لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے۔ پیر کے دن جب لوگ نماز کے لیے صف بستہ تھے تو نبی ﷺ نے اپنے حجرے کا پردہ اٹھایا اور کھڑے ہو کر لوگوں کی طرف دیکھنے لگے۔ اس وقت آپ کا چہرہ (حسن و جمال اور رعنائی و زیبائی میں) گویا مصحف کا ورق تھا۔ پھر آپ بشاشت کے ساتھ مسکرائے تو ہم لوگوں کو انتہائی خوشی ہوئی، اندیشہ تھا کہ ہم نبی ﷺ کو دیکھتے دیکھتے نماز سے غافل ہو جائیں۔ اس کے بعد حضرت ابوبکر صدیق ؓ الٹے پاؤں لوٹنے لگے تاکہ لوگوں کی صف میں ش...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابٌ: هَلْ يَلْتَفِتُ لِأَمْرٍ يَنْزِلُ بِهِ، أَو...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

754. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: بَيْنَمَا المُسْلِمُونَ فِي صَلاَةِ الفَجْرِ لَمْ يَفْجَأْهُمْ إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «كَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَهُمْ صُفُوفٌ، فَتَبَسَّمَ يَضْحَكُ، وَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ لَهُ الصَّفَّ، فَظَنَّ أَنَّهُ يُرِيدُ الخُرُوجَ وَهَمَّ المُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلاَتِهِمْ، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَتِمُّوا صَلاَتَكُمْ، فَأَرْخَى السِّتْرَ وَتُوُفِّيَ مِنْ آخِرِ ذ...

صحیح بخاری : کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں (باب: اگر نمازی پر کوئی حادثہ ہو یا نمازی کوئی بری چیز دیکھے یا قبلہ کی دیوار پر تھوک دیکھے (تو التفات میں کوئی قباحت نہیں)۔ )

مترجم: BukhariWriterName

754. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ایک دن مسلمان نماز فجر میں مشغول تھے کہ اچانک رسول اللہ ﷺ سامنے آ گئے۔ آپ نے حضرت عائشہ‬ ؓ  ک‬ے حجرے کا پردہ اٹھایا اور مسلمانوں کی طرف دیکھا جبکہ اس وقت وہ نماز میں صف بستہ تھے۔ آپ ﷺ خوشی کے باعث مسکرانے لگے۔ حضرت ابوبکر ؓ اپنے الٹے پاؤں پیچھے ہٹنے لگے تاکہ خود صف میں شامل ہو جائیں کیونکہ انہوں نے سمجھا کہ آپ باہر تشریف لانا چاہتے ہیں۔ اور مسلمانوں نے قصد کر لیا کہ مارے خوشی کے اپنی نماز توڑ دیں لیکن آپ نے انہیں اشارہ فرمایا کہ تم اپنی نماز کو پورا کرو، پھر آپ نے پردہ نیچے کر دیا اور اسی دن کے آخری حصے می...