1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ الكَفَنِ فِي القَمِيصِ الَّذِي يُكَفُّ أَوْ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1269. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ لَمَّا تُوُفِّيَ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَمِيصَهُ فَقَالَ آذِنِّي أُصَلِّي عَلَيْهِ فَآذَنَهُ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ جَذَبَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَلَيْسَ اللَّهُ نَهَاكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَ...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: قمیص میں کفن دینا اور اس کا حاشیہ سلا ہوا ہو یا بغیر سلا ہوا ہو اور بغیر قمیص کے کفن دینا۔ )

مترجم: BukhariWriterName

1269. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ  سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن ابی (منافق) مرگیا تو اس کا بیٹا نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا:مجھے اپنی قمیص عنایت فرمائیں تاکہ میں اپنے باپ کو اس میں کفن دوں، نیز آپ ﷺ  اس کی نماز جنازہ پڑھیں اور اس کے لیے مغفرت کی دعا کریں۔ نبی کریم ﷺ نے اسے اپنی قمیص دی اور فرمایا:’’جب جنازہ تیار ہوجائے تو مجھے اطلاع کرنا میں اس کا جنازہ پڑھوں گا۔‘‘ چنانچہ اس نے جنازہ تیار ہونے کی آپ کو اطلاع کر دی۔ جب آپ نے اس پر نماز جنازہ پڑھنے کا ارادہ کیا تو حضرت عمر ؓ  نے آپ کا دامن تھام کر عرض کیا: اللہ تعالیٰ ن...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابٌ: هَلْ يُخْرَجُ المَيِّتُ مِنَ القَبْرِ وَالل...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1350. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ حُفْرَتَهُ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ فَاللَّهُ أَعْلَمُ وَكَانَ كَسَا عَبَّاسًا قَمِيصًا قَالَ سُفْيَانُ وَقَالَ أَبُو هَارُونَ يَحْيَى وَكَانَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَمِيصَانِ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلْبِسْ أَبِي قَمِيصَكَ الَّذِي يَ...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: کہ میت کو کسی خاص وجہ سے قبر یا لحد سے باہر نکالا جا سکتا ہے؟ )

مترجم: BukhariWriterName

1350. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ  سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ رئیس المنافقین عبد اللہ بن ابی کے پاس آئے جبکہ اسے قبر میں داخل کردیا گیا تھا۔ آپ نے اسے نکالنے کا حکم دیا۔ چنانچہ اسے باہر نکالا گیا۔ آپ نے اسے اپنے گھٹنوں پررکھ لیا اور اس کے منہ میں اپنا لعاب مبارک ڈالا، نیز اسے اپنی قمیص پہنائی۔ ویسے تو اس کی وجہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے، البتہ اس نے حضرت عباس ؓ  کو اپنی قمیص پہنائی تھی۔ ابو ہارون کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے بدن پر دوقمیصیں تھیں اور عبد اللہ بن عبد اللہ بن ابی ؓ  نے عرض کیا:اللہ کے رسول اللہ ﷺ !میرے باپ کو نیچے والی قمیص پہنائیں ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ الكِسْوَةِ لِلْأُسَارَى)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3008. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمَ بَدْرٍ أُتِيَ بِأُسَارَى، وَأُتِيَ بِالعَبَّاسِ وَلَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ ثَوْبٌ، «فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ قَمِيصًا، فَوَجَدُوا قَمِيصَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ يَقْدُرُ عَلَيْهِ، فَكَسَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهُ، فَلِذَلِكَ نَزَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَمِيصَهُ الَّذِي أَلْبَسَهُ» قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ كَانَتْ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَد...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : قیدیوں کو کپڑے پہنانا )

مترجم: BukhariWriterName

3008. حضرت جابر بن عبداللہ  ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ غزوہ بدر کے روز قیدیوں کو لایا گیا۔ ان میں حضرت عباس  ؓ بھی تھے۔ ان کے بدن پر کوئی کپڑا نہیں تھا تو نبی کریم ﷺ نے ان کے لیے قمیص تلاش کی۔ عبداللہ بن ابی کی قمیص ہی ان کے بدن پر پوری آسکی۔ اس بنا پر نبی کریم ﷺ نے وہ انھیں پہنادی، اسی لیے نبی کریم ﷺ نے اپنا کرتا اتار کر عبداللہ بن ابی کو (مرنے کے بعد) پہنایا تھا۔ ابن عیینہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ پر اس کا جو احسان تھا آپ نے چاہا کہ اس کا احسان اتار دیا جائے۔ ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4670. حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ يُكَفِّنُ فِيهِ أَبَاهُ فَأَعْطَاهُ ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُصَلِّي عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَاكَ ر...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( استغفرلھم اولا استغفرلھم.... )) کی تفسیر”اے نبی! آپ ان کے لیے استغفار کریں یا نہ کریں اگر آپ ان کے لیے ستر مرتبہ بھی استغفار کریں گے (جب بھی اللہ انہیں نہیں بخشے گا)“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4670. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب عبداللہ بن ابی مر گیا تو اس کے بیٹے حضرت عبداللہ بن عبداللہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ آپ اپنا کُرتا عنایت فرمائیں تاکہ وہ اپنے باپ کو اس میں کفن دیں۔ آپ نے اسے اپنا کُرتا دے دیا۔ پھر اس نے درخواست کی کہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ اس کا جنازہ پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو سیدنا عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کا دامن تھام لیا اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ اس پر نماز جنازہ پڑھتے ہیں، حالانکہ اللہ تعالٰی نے آپ کو ایسے لوگوں کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع کیا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: &...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُم...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4672. حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ وَأَمَرَهُ أَنْ يُكَفِّنَهُ فِيهِ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي عَلَيْهِ فَأَخَذَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِثَوْبِهِ فَقَالَ تُصَلِّي عَلَيْهِ وَهُوَ مُنَافِقٌ وَقَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لَهُمْ قَالَ إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ أَوْ أَخْبَرَنِي اللَّهُ فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( ولا تصل علی احد منھم.... )) کی تفسیر”اے نبی! اگر ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس پر کبھی بھی نماز جنازہ نہ پڑھئیے اور نہ اس کی (دعائے مغفرت کے لیے) قبر پر کھڑے ہوئیے، بیشک انہوں نے اللہ اور رسول کے ساتھ کفر کیا ہے اور وہ فاسق مرے ہیں“ )

مترجم: BukhariWriterName

4672. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب عبداللہ بن ابی مر گیا تو اس کا بیٹا حضرت عبداللہ بن عبداللہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے اس کو اپنی قمیص دی اور فرمایا کہ اسے اس قمیص میں کفن دیا جائے۔ پھر آپ اس کی نماز جنازہ پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے تو حضرت عمر ؓ نے آپ ﷺ کا دامن پکڑ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس کی نماز جنازہ پڑھنے لگے ہیں جبکہ یہ شخص منافق ہے اور اللہ تعالٰی نے آپ کو منافقین کے لیے طلب مغفرت سے منع بھی فرمایا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالٰی نے مجھے اختیار دیا ہے یا مجھے خبر دی ہے کہ ان کے لیے استغفار کریں یا نہ کریں، اگ...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ لُبْسِ القَمِيصِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5795. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: «أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ قَبْرَهُ، فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، وَوُضِعَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ، فَاللَّهُ أَعْلَمُ»...

صحیح بخاری : کتاب: لباس کے بیان میں (باب: قمیص پہننا ( کرتہ قمیص ہر دو ایک ہی ہیں) )

مترجم: BukhariWriterName

5795. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ، عبداللہ بن ابی کے پاس اس وقت آئے جب وہ قبر میں داخل کیا جاچکا تھا، پھر آپ کے حکم سے اس کی لاش نکالی گئی اور اسے آپ کے گٹھنوں پر رکھا گیا۔ آپ نے اس پر اپنا لعاب دہن ڈالا اور اسے اپنی قمیض پہنائی۔ واللہ أعلم ...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ لُبْسِ القَمِيصِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5796. حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، جَاءَ ابْنُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ، وَاسْتَغْفِرْ لَهُ. فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ، وَقَالَ: «إِذَا فَرَغْتَ مِنْهُ فَآذِنَّا» فَلَمَّا فَرَغَ آذَنَهُ بِهِ، فَجَاءَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَجَذَبَهُ عُمَرُ فَقَالَ: أَلَيْسَ قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى المُنَافِقِينَ، فَقَالَ: {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُ...

صحیح بخاری : کتاب: لباس کے بیان میں (باب: قمیص پہننا ( کرتہ قمیص ہر دو ایک ہی ہیں) )

مترجم: BukhariWriterName

5796. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب عبداللہ بن ابی مرگیا تو اس کا بیٹا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ مجھے اپنی قمیض دیں تاکہ میں اپنے باپ کو اس کا کفن دوں، نیز آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں اور اس کے لیے مغفرت کی دعا فرمائیں۔ نبی ﷺ نے اسے اپنی قمیض دے دی اور فرمایا: ”جب(اسے غسل دے کر) تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع کرنا۔“ چنانچہ جب وہ فارغ ہوئے تو آپ ﷺ کو اطلاع دی۔ آپ تشریف لائے تاکہ اس کی نماز جنازہ پڑھیں، لیکن حضرت عمر بن خطاب ؓ نے (بڑے ادب سے) آپ کو پیچھے کھینچا اور عرض کی: اللہ کے رسول! کیا اللہ تعالیٰ...


9 صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ عُمَرَؓ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2400. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ اللهِ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ أَنْ يُكَفِّنَ فِيهِ أَبَاهُ، فَأَعْطَاهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ؟ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَتُصَلِّي عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَ...

صحیح مسلم : کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب (باب: حضرت عمر ؓ کے فضائل )

مترجم: MuslimWriterName

2400. ابو اسامہ نے کہا: ہمیں عبید اللہ نے نافع سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: جب (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی ابن سلول مر گیا تو اس کا بیٹا عبداللہ بن عبداللہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے درخواست کی کہ آپ اپنی قمیص عنایت فرمائیں جس میں وہ اپنے باپ کو کفن دے، آپ نے اسے عنایت کر دی، پھر اس نے یہ درخواست کی کہ آپ اس کا نماز جنازہ پڑھائیں ۔ رسول اللہ ﷺ اس کا جنازہ پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے، رسول اللہ ﷺ کا کپڑا پکڑا اور عرض کی: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! کیا آپ اس شخص کی نماز جناز...