1 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ التَّوْبَةِ​

حکم: حسن الاسناد

3391 حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ وَعَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَرَاءَةٌ مَعَ أَبِي بَكْرٍ ثُمَّ دَعَاهُ فَقَالَ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يُبَلِّغَ هَذَا إِلَّا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِي فَدَعَا عَلِيًّا فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ...

جامع ترمذی: كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ توبہ سے بعض آیات کی تفسیر​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3391. انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے سورہ برأۃ ابوبکر رضی الله عنہ کے ساتھ بھیجی۱؎ پھر آپﷺ نے انہیں بلا لیا، فرمایا: ’’میرے خاندان کے کسی فرد کے سوا کسی اور کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ جا کر یہ پیغام وہاں پہنچائے (اس لیے تم اسے لے کر نہ جاؤ) پھر آپﷺ نے علی رضی الله عنہ کو بلایا اور انہیں سورہ برأۃ دے کر (مکہ) بھیجا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث انس بن مالک کی روایت سے حسن غریب ہے۔...


2 ‌سنن النسائي کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ بَابُ الْخُطْبَةِ قَبْلَ يَوْمِ التَّرْوِيَةِ

حکم: ضعیف الإسناد

3001 أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى أَبِي قُرَّةَ مُوسَى بْنِ طَارِقٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَجَعَ مِنْ عُمْرَةِ الْجِعِرَّانَةِ بَعَثَ أَبَا بَكْرٍ عَلَى الْحَجِّ فَأَقْبَلْنَا مَعَهُ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْعَرْجِ ثَوَّبَ بِالصُّبْحِ ثُمَّ اسْتَوَى لِيُكَبِّرَ فَسَمِعَ الرَّغْوَةَ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَوَقَفَ عَلَى التَّكْبِيرِ فَقَالَ هَذِهِ رَغْوَةُ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَدْعَاءِ لَقَدْ بَدَا لِرَسُولِ اللَّهِ...

سنن نسائی: کتاب: مواقیت کا بیان (باب: یوم ترویہ(آٹھ ذوالحجہ) سے ایک دن سے قبل خطبہ)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3001. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جب عمرہ جعرانہ سے واپس تشریف لائے تو آپ نے حضرت ابوبکر ؓ کو امیر حج بنا کر بھیجا۔ ہم بھی ان کے ساتھ گئے حتیٰ کہ جب آپ عرج مقام پر ٹھہرے ہوئے تھے تو صبح کی اقامت کہی گئی۔ آپ تکبیر تحریمہ کہنے کے لیے سیدھے ہوئے تو آپ نے اپنے پیچھے سے اونٹ کے بلبلانے کی آواز سنی۔ آپ تکبیر کہنے سے رک گئے اور کہنے لگے: یہ رسول اللہﷺ کی اونٹنی جدعاء کی آواز ہے۔ شاید رسول اللہﷺ کا خیال بھی حج کا ہو گیا ہے اور کہیں رسول اللہﷺ تشریف ہی نہ لے آئے ہوں، (ایسی صورت میں) ہم آپ کے پیچھے ہی نماز پڑھیں گے، لیکن (قافلہ آنے پر پتا چلا کہ) اس اونٹنی پر حضرت علی ؓ س...


3 ‌مسند احمد مُسْنَدُ الْعَشْرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ مُسْنَدُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللهُ عَن...

حکم: إسناده ضعيف

4 حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ قَالَ إِسْرَائِيلُ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ زَيْدِ بْنِ يُثَيْعٍ عَنْ أَبِي بَكْرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ بِبَرَاءَةٌ لِأَهْلِ مَكَّةَ لَا يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ وَلَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ مَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُدَّةٌ فَأَجَلُهُ إِلَى مُدَّتِهِ وَاللَّهُ بَرِيءٌ مِنْ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولُهُ قَالَ فَسَارَ بِهَا ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ الْحَقْهُ فَرُدَّ عَلَيَّ أَبَا بَكْرٍ وَبَلِّغْهَا أَنْتَ ق...

مسند احمد: جنت کی بشارت پانےوالےدس صحابہ کی مسند (حضرت صدیق اکبر کی مرویات)

مترجم: مولانا محمد ظفر اقبال

4. حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں امیر حج بنا کر بھیجتے وقت اہل مکہ سے اس برائت کا اعلان کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی تھی کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرسکے گا، کوئی آدمی برہنہ ہو کر طواف نہیں کرسکے گا، جنت میں صرف وہی شخص داخل ہوسکے گا جو مسلمان ہو، جس شخص کا پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی خاص مدت کے لیے کوئی معاہدہ پہلے سے ہوا ہو، وہ اپنی مدت کے اختتام تک برقرار رہے گا، اور یہ کہ اللہ اور اس کا پیغمبر مشرکین سے بری ہیں ۔ جب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اس پیغام کو لے کر روانہ ہوگئے اور تین دن کی مسافت طے کرچکے...


4 ‌مسند احمد مُسْنَدُ الْعَشْرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ مُسْنَدُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ ع...

حکم: حديث صحيح

607 حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أُثَيْعٍ رَجُلٍ مِنْ هَمْدَانَ سَأَلْنَا عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِأَيِّ شَيْءٍ بُعِثْتَ يَعْنِي يَوْمَ بَعَثَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي الْحَجَّةِ قَالَ بُعِثْتُ بِأَرْبَعٍ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُؤْمِنَةٌ وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ وَمَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ فَعَهْدُهُ إِلَى مُدَّتِهِ وَلَا يَحُجُّ الْمُشْرِكُونَ وَالْمُسْلِمُونَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَذَا...

مسند احمد: جنت کی بشارت پانےوالےدس صحابہ کی مسند (حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات)

مترجم: مولانا محمد ظفر اقبال

607. مختلف راوی بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو امیرالحجاج بنا کر بھیجا تھا تو آپ کو کیا پیغام دے کربھیجا گیا تھا؟ فرمایا کہ مجھے چار پیغامات دے کر بھیجا گیا تھا، ایک تو یہ کہ جنت میں مسلمانوں کے علاوہ کوئی شخص داخل نہ ہوسکے گا، دوسرا یہ کہ آئندہ بیت اللہ کا طواف برہنہ ہو کر کوئی نہ کرسکے گا، تیسرا یہ کہ جس شخص کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی معاہدہ ہو، وہ مدت ختم ہونے تک برقرار رہے گا اور اس سال کے بعد مسلمانوں کے ساتھ مشرک حج نہ کر سکیں گے۔...