1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ الغَضَبِ فِي المَوْعِظَةِ وَالتَّعْلِيمِ، إِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

92. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ العَلاَءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَشْيَاءَ كَرِهَهَا، فَلَمَّا أُكْثِرَ عَلَيْهِ غَضِبَ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ: «سَلُونِي عَمَّا شِئْتُمْ» قَالَ رَجُلٌ: مَنْ أَبِي؟ قَالَ: «أَبُوكَ حُذَافَةُ» فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ: مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: «أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ» فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ مَا فِي وَجْهِهِ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَتُوبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ...

صحیح بخاری : کتاب: علم کے بیان میں (باب:اس بیان میں کہ استاد شاگردوں کی جب کوئی ناگوار بات دیکھے تو وعظ کرے اور تعلیم دیتے وقت ان پر خفا ہو سکتا ہے )

مترجم: BukhariWriterName

92. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ سے چند ایسی باتیں پوچھی گئیں جو آپ کے مزاج کے خلاف تھی۔ جب اس قسم کے سوالات کی آپ کے سامنے تکرار کی گئی تو آپ کو غصہ آ گیا، پھر لوگوں سے فرمایا: ’’اچھا جو چاہو مجھ سے پوچھو۔‘‘ اس پر ایک شخص نے عرض کیا: میرا باپ کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’تیرا باپ حذافہ ہے۔‘‘ پھر دوسرے شخص نے کھڑے ہو کر کہا: یا رسول اللہ! میرا باپ کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’تیرا باپ سالم ہے جو شیبہ کا غلام ہے۔‘‘ پھر جب حضرت عمر ؓ نے آپ کے چہرہ مبارک پر آثار غضب دیکھے تو ک...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ مَنْ بَرَكَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ عِنْدَ الإِمَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

93. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ فَقَالَ: مَنْ أَبِي؟ فَقَالَ: «أَبُوكَ حُذَافَةُ» ثُمَّ أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ: «سَلُونِي» فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيًّا فَسَكَتَ...

صحیح بخاری : کتاب: علم کے بیان میں (باب: اس شخص کے بارے میں جو امام یا محدث کے سامنے وو زانو(ہوکر ادب کے ساتھ)بیٹھے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

93. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو حضرت عبداللہ بن حذافہ ؓ نے کھڑے ہو کر سوال کیا: میرے والد کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’تمہارے والد حذافہ ہیں۔‘‘ پھر آپ نے بار بار فرمایا: ’’مجھ سے دریافت کرو۔‘‘ حضرت عمر ؓ دوزانو بیٹھ گئے اور کہنے لگے: ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور حضرت محمد ﷺ کے نبی ہونے پر خوش ہیں۔ تو رسول اللہ ﷺ خاموش ہو گئے۔ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَا أُوتِيتُمْ م...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

125. حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ سُلَيْمَانُ بْنُ مِهْرَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَرِبِ المَدِينَةِ، وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى عَسِيبٍ مَعَهُ، فَمَرَّ بِنَفَرٍ مِنَ اليَهُودِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: سَلُوهُ عَنِ الرُّوحِ؟ وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لاَ تَسْأَلُوهُ، لاَ يَجِيءُ فِيهِ بِشَيْءٍ تَكْرَهُونَهُ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَنَسْأَلَنَّهُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ، فَقَالَ يَا أَبَا القَاسِمِ مَا الرُّوحُ؟ فَسَكَتَ، فَقُلْتُ: إِنَّهُ يُوحَى إِل...

صحیح بخاری : کتاب: علم کے بیان میں (باب: اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تشریح میں کہ تمہیں تھوڑا علم دیا گیاہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

125. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے: میں نبی ﷺ کے ساتھ مدینے کے ویرانے میں چل رہا تھا اور آپ کھجور کی چھڑی کے سہارے چل رہے تھے۔ راستے میں چند یہودیوں کے پاس سے گزر ہوا۔ انہوں نے آپس میں کہا: ان سے روح کے متعلق سوال کرو۔ ان میں سے ایک نے کہا: تم ان سے ایسا سوال نہ کرو کہ جس کے جواب میں وہ ایسی بات کہیں جو تمہیں ناگوار گزرے۔ بعض نے کہا: ہم تو ضرور پوچھیں گے۔ آخر ان میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا: اے ابو القاسم! روح کیا چیز ہے؟ آپ خاموش رہے۔ میں نے (دل میں) کہا کہ آپ پر وحی اتر رہی ہے، چنانچہ میں کھڑا ہو گیا۔ جب وحی کی کیفیت ختم ہو گئی تو آپ نے یہ آیت تلاوت...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لاَ يَسْأَلُونَ ال...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1477. حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ ابْنِ أَشْوَعَ عَنْ الشَّعْبِيِّ حَدَّثَنِي كَاتِبُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنْ اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ ثَلَاثًا قِيلَ وَقَالَ وَإِضَاعَةَ الْمَالِ وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ...

صحیح بخاری : کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان (باب: (سورۃ البقرہ میں) اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ”جو لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتے“ اور کتنے مال سے آدمی مالدار کہلاتا ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

1477. حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ  کے کاتب وراد سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ ؓ  نے مغیرہ بن شعبہ ؓ  کو خط لکھا کہ تم مجھے ایسی بات لکھ کرارسال کرو جو تم نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہو، انھوں نے جواباً لکھا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:’’اللہ تعالیٰ تمہارے لیے تین چیزیں ناپسند کرتاہے:ادھراُدھر کی فضول باتیں کرنا، مال کو ضائع کرنا اور باکثرت سوال کرنا۔‘‘ ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ (بَابُ مَا يُنْهَى عَنْ إِضَاعَةِ المَالِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2408. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ عُقُوقَ الْأُمَّهَاتِ وَوَأْدَ الْبَنَاتِ وَمَنَعَ وَهَاتِ وَكَرِهَ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ وَإِضَاعَةَ الْمَالِ ...

صحیح بخاری : کتاب: قرض لینے، ادا کرنے ، حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں (باب : مال کو تباہ کرنا یعنی بے جا اسراف منع ہے )

مترجم: BukhariWriterName

2408. حضرت مغیرہ بن شعبہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے تم پر ماؤں کی نافرمانی اور لڑکیوں کو زندہ درگور کرنا حرام کردیا ہے۔ حقوق ادا نہ کرنا اور دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانا بھی حرام قراردیا ہے، نیز تمھارے لیے فضول گفتگو، کثرت سوال اور بربادی مال کو ناپسند کیا ہے۔‘‘ ...


6 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ الحَسَنِ وَالحُسَيْنِ ؓ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3753. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي نُعْمٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَسَأَلَهُ عَنْ الْمُحْرِمِ قَالَ شُعْبَةُ أَحْسِبُهُ يَقْتُلُ الذُّبَابَ فَقَالَ أَهْلُ الْعِرَاقِ يَسْأَلُونَ عَنْ الذُّبَابِ وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ ابْنَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُمَا رَيْحَانَتَايَ مِنْ الدُّنْيَا...

صحیح بخاری : کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت (باب: حضرت حسن اور حسین ؓ کے فضائل کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

3753. حضرت ابن عمر  ؓ سے روایت ہے، ان سے کسی آدمی نے محرم کی بابت سوال کیا کہ اگر وہ مکھی مارڈالے تو اس پر کیا تاوان ہے؟انھوں نے فرمایا کہ اہل عراق مکھی کے قتل کا مسئلہ پوچھتے ہیں جبکہ انھوں نے نواسہ رسول اللہ ﷺ کو شہید کر ڈالا۔ حالانکہ نبی ﷺ نے ان دونوں کے متعلق فرمایا تھا۔ ’’یہ دونوں دنیا میں میرے خوشبودارپھول ہیں۔‘‘ ...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {لاَ تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4621. حَدَّثَنَا مُنْذِرُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَارُودِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةً مَا سَمِعْتُ مِثْلَهَا قَطُّ قَالَ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا قَالَ فَغَطَّى أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُجُوهَهُمْ لَهُمْ خَنِينٌ فَقَالَ رَجُلٌ مَنْ أَبِي قَالَ فُلَانٌ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ رَوَاهُ النَّضْرُ وَرَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( لا تسئلو عن اشیآء)) الخ کی تفسیر ”اے لوگو! ایسی باتیں نبی سے مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں وہ باتیں ناگوار گزریں“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4621. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے خطبہ دیا۔ میں نے اس جیسا خطبہ کبھی نہیں سنا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’جو حقائق میں جانتا ہوں اگر وہ تمہیں معلوم ہو جائیں تو تم ہنسو کم اور روو زیادہ۔‘‘ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کے اصحاب نے اپنے چہرے ڈھانپ لیے اور ان کے رونے کی آواز آنے لگی۔ اس موقع پر ایک آدمی نے پوچھا: میرے والد کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’تیرا والد فلاں شخص ہے۔‘‘ اس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: ’’تم ایسی باتیں مت پوچھو، اگر تم پر وہ ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگو...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {لاَ تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4622. حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْجُوَيْرِيَةِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ قَوْمٌ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتِهْزَاءً فَيَقُولُ الرَّجُلُ مَنْ أَبِي وَيَقُولُ الرَّجُلُ تَضِلُّ نَاقَتُهُ أَيْنَ نَاقَتِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِمْ هَذِهِ الْآيَةَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ حَتَّى فَرَغَ مِنْ الْآيَةِ كُلِّهَا....

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( لا تسئلو عن اشیآء)) الخ کی تفسیر ”اے لوگو! ایسی باتیں نبی سے مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں وہ باتیں ناگوار گزریں“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4622. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ سے مذاق کے طور پر سوالات کرتے تھے۔ کوئی آدمی کہتا: میرا باپ کون ہے؟ کوئی دوسرا پوچھتا: میری اونٹنی گم ہو گئی ہے وہ کہاں ہے؟ تو اللہ تعالٰی نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: "اے ایمان والو! تم ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر وہ تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگواری ہو گی ۔۔" ...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ})

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4721. حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَا أَنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرْثٍ وَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَى عَسِيبٍ إِذْ مَرَّ الْيَهُودُ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ سَلُوهُ عَنْ الرُّوحِ فَقَالَ مَا رَأْيُكُمْ إِلَيْهِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا يَسْتَقْبِلُكُمْ بِشَيْءٍ تَكْرَهُونَهُ فَقَالُوا سَلُوهُ فَسَأَلُوهُ عَنْ الرُّوحِ فَأَمْسَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِمْ شَيْئًا فَعَلِمْتُ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْهِ فَقُمْتُ م...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( و یسئلونک عن الروح )) کی تفسیر یعنی ”اور آپ سے یہ لوگ روح کی بابت پوچھتے ہیں“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4721. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں ایک دفعہ نبی ﷺ کے ہمراہ ایک کھیت میں جا رہا تھا جبکہ آپ کھجور کی ایک چھڑی پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ اتنے میں چند یہودی سامنے سے گزرے اور آپس میں کہنے لگے: اس سے روح کے متعلق سوال کرو۔ کسی نے کہا: کیوں، آخر ایسی کیا ضرورت ہے؟ اور کسی نے کہا: ممکن ہے وہ تمہیں ایسی بات کہہ دے جو تمہیں ناگوار گزرے۔ آخر یہی طے ہوا کہ پوچھو تو سہی، چنانچہ انہوں نے آپ سے پوچھا: روح کیا چیز ہے؟ نبی ﷺ خاموش رہے اور انہیں کوئی جواب نہ دیا۔ میں سمجھ گیا کہ آپ پر وحی آنے لگی ہے۔ میں اپنی جگہ پر کھڑا رہا۔ جب وحی ختم ہوئی تو آپ نے یہ آیت پ...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ (بَابُ تَأْلِيفِ القُرْآنِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4993. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ وَأَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ مَاهَكٍ قَالَ إِنِّي عِنْدَ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِذْ جَاءَهَا عِرَاقِيٌّ فَقَالَ أَيُّ الْكَفَنِ خَيْرٌ قَالَتْ وَيْحَكَ وَمَا يَضُرُّكَ قَالَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرِينِي مُصْحَفَكِ قَالَتْ لِمَ قَالَ لَعَلِّي أُوَلِّفُ الْقُرْآنَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ يُقْرَأُ غَيْرَ مُؤَلَّفٍ قَالَتْ وَمَا يَضُرُّكَ أَيَّهُ قَرَأْتَ قَبْلُ إِنَّمَا نَزَلَ أَوَّلَ مَا نَزَلَ مِنْهُ سُورَةٌ مِنْ الْمُفَصَّلِ فِيهَا ذِكْرُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ حَتَّى إِذَا ثَابَ النَّا...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان (باب: قرآن مجید یا آیتوں کی ترتیب کا بیان’’لفظ تالیف سے ترتیب مراد ہے‘‘ )

مترجم: BukhariWriterName

4993. سیدنا یوسف بن ماہک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں سیدنا عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس تھا۔ اس دوران میں ایک عراقی آیا اور کہنے لگا: کون سا کفن بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: تجھ پر افسوس! کفن جس طرح کا بھی ہو تجھے اس سے کیا نقصان ہوگا؟ پھر اس نے کہا: ام المومنین! مجھےاپنا مصحف دکھائیں۔ سیدنا عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: تجھے اس کی کیا ضرورت ہے؟ اس نے کہا میں نے اس کے مطابق قرآن کی ترتیب کرنا چاہتا ہوں کیونکہ قرآن ترتیب کے بغیر پڑھا جاتا ہے۔ سیدنا عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: اس میں کیا قباحت ہے جو سورت نازل ہوئی جس میں جنت و دوزخ کا ذکر ہے۔ جب لوگ اسلام کی طرف مائل ہوگئے تو حلال و حرام سے متعل...