1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَاب قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ إِنَّا بِكَ لَمَحْزُونُون...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1303. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا قُرَيْشٌ هُوَ ابْنُ حَيَّانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي سَيْفٍ الْقَيْنِ وَكَانَ ظِئْرًا لِإِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِبْرَاهِيمَ فَقَبَّلَهُ وَشَمَّهُ ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَيْهِ بَعْدَ ذَلِكَ وَإِبْرَاهِيمُ يَجُودُ بِنَفْسِهِ فَجَعَلَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَذْرِفَانِ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِيَ الل...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: نبی کریم ﷺ کا فرمانا کہ اے ابراہیم! ہم تمہاری جدائی پر غمگین ہیں۔ )

مترجم: BukhariWriterName

1303. حضرت انس ؓ  سے روایت ہے انھوں نے فرمایا:ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ابو سیف لوہار ؓ  کے ہاں گئے جو حضرت ابراہیم ؓ  کا رضاعی باپ تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابراہیم  کو لے کر بوسہ دیا اور اس کےاوپر اپنا منہ رکھا۔ اس کے بعد ہم دوبارہ ابو سیف کے ہاں گئے تو حضرت ابراہیم ؓ  حالت نزع میں تھے۔ رسول اللہ ﷺ کی آنکھیں اشکبار ہوئیں۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ  نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول اللہ ﷺ !آپ بھی روتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’اے ابن عوف ؓ  !یہ تو ایک رحمت ہے۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے روتے ہوئے فرمایا:’’آنکھ اشکبار اور ...


2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَضَائِلِ (بَابُ رَحْمَتِهِ ﷺ الصِّبْيَانَ وَالْعِيَالَ وَتَو...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2315. حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ، وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، كِلَاهُمَا عَنْ سُلَيْمَانَ، - وَاللَّفْظُ لِشَيْبَانَ - حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وُلِدَ لِي اللَّيْلَةَ غُلَامٌ، فَسَمَّيْتُهُ بِاسْمِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ» ثُمَّ دَفَعَهُ إِلَى أُمِّ سَيْفٍ، امْرَأَةِ قَيْنٍ يُقَالُ لَهُ أَبُو سَيْفٍ، فَانْطَلَقَ يَأْتِيهِ وَاتَّبَعْتُهُ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى أَبِي سَيْفٍ وَهُوَ يَنْفُخُ بِكِيرِهِ، قَدِ امْتَلَأَ الْبَيْتُ دُخَانًا، فَأَسْرَعْتُ الْمَشْيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى الل...

صحیح مسلم : کتاب: أنبیاء کرامؑ کے فضائل کا بیان (باب: آپ ﷺ کی بچوں اور عیال پر شفقت ،آپ کی تواضع اور اس کی فضیلت )

مترجم: MuslimWriterName

2315. ثابت بنانی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’آج رات میرا ایک بیٹا پیدا ہوا ہے جس کا نام میں نے اپنے والد کے نام پر ابراہیم رکھا ہے۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے اس بچے کو ابو سیف نامی لوہار کی بیوی ام سیف رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سپرد کر دیا، پھر (ایک روز) آپ ﷺ اس بچے کے پاس جانے کے لیے چل پڑے، میں آپ ﷺ کے پیچھے چلا ہم ابو سیف کے پاس پہنچے وہ بھٹی پھونک رہا تھا۔ گھر دھوئیں سے بھرا ہوا تھا۔ میں تیزی سے چلتا ہوا رسول اللہ ﷺ سے آگے ہوگیا اور کہا: ابو سیف! رک جاؤ، رسول اللہ ﷺ تشریف لائے ہیں، وہ رک گیا۔ رسول اللہ...


3 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابٌ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ)

حکم: صحیح

3126. حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُلِدَ لِي اللَّيْلَةَ غُلَامٌ فَسَمَّيْتُهُ بِاسْمِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ أَنَسٌ لَقَدْ رَأَيْتُهُ يَكِيدُ بِنَفْسِهِ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَمَعَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تَدْمَعُ الْعَيْنُ وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا يُرْضِي رَبَّنَا إِنَّا بِكَ يَا إِبْرَاهِيمُ لَمَحْزُونُونَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: میت پر رونا )

مترجم: DaudWriterName

3126. سیدنا انس بن مالک ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خبر دی۔ ”میرے ہاں آج رات ایک بچہ پیدا ہوا ہے ۔ میں نے اس کا نام اپنے والد کے نام پر ”ابراہیم“ رکھا ہے۔“ اور حدیث بیان کی۔ سیدنا انس ؓ کہتے ہیں: میں نے اسے دیکھا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ہاتھوں میں (عالم نزع میں) بے چین ہو رہا تھا تو رسول اللہ ﷺ کی آنکھیں بہہ پڑیں، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”آنکھ روتی ہے، دل انتہائی غمگین ہے اور ہم وہی کہتے ہیں جس میں ہمارے رب کی رضا ہے۔ ابراہیم! تیرے فراق پر ہم غمگین ہیں۔“ ...


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الْبُكَاءِ عَل...)

حکم: حسن

1005. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَى ابْنِهِ إِبْرَاهِيمَ فَوَجَدَهُ يَجُودُ بِنَفْسِهِ فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَهُ فِي حِجْرِهِ فَبَكَى فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَتَبْكِي أَوَلَمْ تَكُنْ نَهَيْتَ عَنْ الْبُكَاءِ قَالَ لَا وَلَكِنْ نَهَيْتُ عَنْ صَوْتَيْنِ أَحْمَقَيْنِ فَاجِرَيْنِ صَوْتٍ عِنْدَ مُصِيبَةٍ خَمْشِ وُجُوهٍ وَشَقِّ جُيُوبٍ وَرَنَّةِ شَيْطَانٍ وَفِي ال...

جامع ترمذی : كتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: میت پررونے کی رخصت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1005. جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے عبدالرحمن بن عوف کا ہاتھ پکڑا اور انہیں اپنے بیٹے ابراہیم کے پاس لے گئے تو دیکھا کہ ابراہیم کا آخری وقت ہے، نبی اکرمﷺ نے ابراہیم کو اٹھاکراپنی گود میں رکھ لیا اور رو دیا۔ عبدالرحمن بن عوف نے کہا: کیا آپ رورہے ہیں؟ کیا آپ نے رونے سے منع نہیں کیا تھا؟ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’نہیں، میں تو دو احمق فاجرآوازوں سے روکتا تھا: ایک تو مصیبت کے وقت آوازنکالنے، چہرہ زخمی کرنے سے اور گریبان پھاڑنے سے، دوسرے شیطان کے نغمے سے‘‘ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔ ...


5 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ)

حکم: حسن

1589. حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، قَالَتْ: لَمَّا تُوُفِّيَ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِبْرَاهِيمُ بَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ الْمُعَزِّي: إِمَّا أَبُو بَكْرٍ، وَإِمَّا عُمَرُ: أَنْتَ أَحَقُّ مَنْ عَظَّمَ اللَّهُ حَقَّهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَدْمَعُ الْعَيْنُ، وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ، وَلَا نَقُولُ مَا يُسْخِطُ الرَّبَّ، لَوْلَا أَنَّهُ وَعْدٌ صَادِقٌ، وَمَوْعُودٌ جَامِعٌ، وَأَنَّ الْآخِرَ تَابِعٌ لِلْأَ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل (باب : میت پر رونے کا بیان )

مترجم: MajahWriterName

1589. حضرت اسماء بنت یزید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب اللہ کے رسول ﷺ کے فرزند ابراہیم ؓ کی وفات ہوئی تو رسول اللہ ﷺ روہ پڑے۔ تعزیت کرنے والے ایک صاحب ابو بکر، یا عمر ؓ نے کہا: آپ کی یہ شان ہے کہ آپ اللہ کے حق کی عظمت کا سب سے زیادہ خیال رکھنے والے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’آنکھوں سے آنسوبہتے ہیں، دل غمگین ہے، (لیکن) ہم وہ الفاظ نہیں کہیں گے جن سے اللہ ناراض ہو، اگر یہ بات نہ ہوتی کہ یہ (موت) ایک سچا وعدہ ہے (جس سے مفر نہیں) اور اس وعدہ کی چیز (موت) کی وجہ سے سب (عالم آخرت میں) اکھٹے ہونے والے ہیں اور بعد والا بھی پہلے والے کے پیچھے جانے والا ہ...