1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ بَعْثِ النَّبِيِّ ﷺ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ إِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4270. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ الأَكْوَعِ، يَقُولُ: «غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، وَخَرَجْتُ فِيمَا يَبْعَثُ مِنَ البُعُوثِ تِسْعَ غَزَوَاتٍ مَرَّةً عَلَيْنَا أَبُو بَكْرٍ، وَمَرَّةً عَلَيْنَا أُسَامَةُ»...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: نبی کریم ﷺ کا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو حرقات کے مقابلہ پر بھیجنا )

مترجم: BukhariWriterName

4270. حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کے ہمراہ سات جنگوں میں شریک رہا ہوں۔ اور نو ایسے لشکروں میں شرکت کی ہے جنہیں آپ نے روانہ کیا تھا۔ کبھی ہمارے امیر حضرت ابوبکر ؓ ہوتے اور کبھی فوج کے سربراہ حضرت اسامہ بن زید ؓ ہوتے تھے۔


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ بَعْثِ النَّبِيِّ ﷺ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ إِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4271. وَقَالَ عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَلَمَةَ يَقُولُ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، وَخَرَجْتُ فِيمَا يَبْعَثُ مِنَ البَعْثِ تِسْعَ غَزَوَاتٍ، عَلَيْنَا مَرَّةً أَبُو بَكْرٍ، وَمَرَّةً أُسَامَةُ

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: نبی کریم ﷺ کا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو حرقات کے مقابلہ پر بھیجنا )

مترجم: BukhariWriterName

4271. حضرت سلمہ بن اکوع ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کے ہمراہ سات غزوات میں حصہ لیا اور نو ایسے لشکروں میں شرکت کی ہے جنہیں خود آپ ﷺ نے روانہ کیا تھا۔ کبھی ہمارے امیر حضرت ابوبکر ؓ ہوتے اور کبھی حضرت اسامہ بن زید ؓ ہوتے۔


3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ عَدَدِ غَزَوَاتِ النَّبِيِّ ﷺ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1815. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَلَمَةَ، يَقُولُ: «غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، وَخَرَجْتُ فِيمَا يَبْعَثُ مِنَ الْبُعُوثِ تِسْعَ غَزَوَاتٍ، مَرَّةً عَلَيْنَا أَبُو بَكْرٍ، وَمَرَّةً عَلَيْنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ...

صحیح مسلم : کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے (باب: نبی اکرمﷺ کے غزوات کی تعداد )

مترجم: MuslimWriterName

1815. ہمیں محمد بن عباد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حاتم بن اسماعیل نے یزید بن ابی عبید سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت سلمہ (بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ) سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سات غزوات میں جنگ کی اور میں ان دستوں کے ساتھ، جنہیں آپﷺ روانہ فرماتے تھے، نو غزوات میں نکلا۔ ایک بار ہمارے امیر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ تھے اور ایک بار حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہما۔ (سابقہ حدیث میں بیان کردہ تعداد صحیح تر ہے) ...


5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَؓ)

حکم: صحیح

3816. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَطَعَنَ النَّاسُ فِي إِمْرَتِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمْرَتِهِ فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ وَإِنَّ هَذَا مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَ...

جامع ترمذی : كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: زید بن حارثہؓ کے مناقب )

مترجم: TrimziWriterName

3816. عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر روانہ فرمایا اور اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنایا تو لوگ ان کی امارت پر تنقید کرنے لگے چنانچہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اگر تم ان کی امارت میں طعن کرتے ہو تو اس سے پہلے ان کے باپ کی امارت پر بھی طعن کر چکے ہو۱؎، قسم اللہ کی! وہ (زید) امارت کے مستحق تھے اور وہ مجھے لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب تھے، اور ان کے بعد یہ بھی ( اسامہ) لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ...